سگریٹ کی غیر قانونی تجارت ملک کیلیے سنگین خطرہ ہے ،ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے پہلے غیر قانونی تجارت کو کنٹرول کرنا ضروری ہے بصورت دیگر صارفین سستے، غیر قانونی سگریٹ کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔قانونی طور پر سگریٹ فروخت کرنے والی صنعت کا مارکیٹ شیئر صرف 46 فیصد رہ گیا ہے تاہم ٹیکسز میں قانونی صنعت کا حصہ 98 فیصد ہے دوسری جانب غیر قانونی سگریٹ کی فروخت حکومت کو سالانہ 415 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے۔ مستحکم پاکستان کے ترجمان فواد خان نے
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کو اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ ٹیکس میں مزید اضافہ غیر قانونی مارکیٹ کے حجم میں مزید اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی صنعت ٹیکس ادا کر رہی ہے، مگر بغیر وارننگ اور بغیر ٹیکس کے برانڈز مارکیٹ پر چھا گئے ہیں جو صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ ہیں اس مسئلے کا حل قوانین کے موثر عمل درآمد، ٹریک اینڈ ٹریس کے مکمل نفاذ، اور اداروں کے مابین موثر اشتراک عمل کے زریعے ہی مہیا کیا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سگریٹ کی
پڑھیں:
ریونیو بورڈ کی کارکردگی پر سنگین سوالات، اربوں روپے نقصان کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251015-01-9
لاہور (آن لائن) بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں، جہاں غیربینکاری ذرائع سے خریدی گئی جائیدادوں پر جرمانے عائد نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریونیو اسٹاف کی ناقص حکمت عملی اور قانون پر عملدرآمد میں کوتاہی کے باعث قومی خزانے کو تقریباً 2 ارب 92 کروڑ 85 لاکھ 90 ہزار روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بورڈ آف ریونیو 4700 کیسز میں ایسی جائیدادوں پر جرمانے عاید نہیں کر سکا جن کی خرید و فروخت بینکاری ذرائع کے بغیر کی گئی تھی، حالانکہ قانون کے مطابق 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد صرف بینکنگ چینل کے ذریعے خریدی جا سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر بینکاری ذرائع سے جائیداد کی خرید و فروخت قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اس پر جرمانہ عاید نہ کرنا نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنا بلکہ بعض نجی افراد کو ناجائز فائدہ بھی پہنچایا گیا۔ یہ تمام کیسز ریونیو عملے کی مبینہ غفلت یا ملی بھگت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان خلاف ورزیوں پر بروقت ایکشن لیا جاتا تو یہ خطیر رقم قومی خزانے میں شامل ہو سکتی تھی۔