آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام میں اسٹاف لیول معاہدے میں غیرمعمولی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن اور پاکستانی حکام نے اسٹاف لیول معاہدے میں غیرمعمولی پیشرفت کرلی ہے۔
اس بات کی تصدیق آئی ایم ایف نے کی ہے جس کے مطابق توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس سے متعلق پہلے جائزے کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم نے چوبیس ستمبر سے آٹھ اکتوبر تک کراچی اور اسلام آباد کا دورہ کیا۔
آئی ایم ایف کے مطابق جائزے میں اسٹاف لیول معاہدے کے لیے غیرمعمولی پیشرفت کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں کئی اہم امور پر پیش رفت ہوئی جن میں مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی میں مدد، افراط زر کو اسٹیٹ بینک کے مقررہ ہدف کے اندر رکھنے کے لیے محتاط مالیاتی پالیسی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سرکاری اداروں کے دائرہ کار میں کمی کے ساتھ شفافیت اور گورننس کو مضبوط بنانا بھی بات چیت کا حصہ رہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ بقیہ امور طے کرنے کے لیے پالیسی سطح پر بات چیت جاری رکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کےاثاثے پبلک اور شیئر کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی کڑی شرط پوری کرنے کیلئے اہم پیشرفت
وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے اور شیئر کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کرنے کیلئے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے اشتراک کے رولز 2023میں مزید ترامیم کا مجوزہ مسودہ جاری کر دیا ہے جس کے تحت پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے مجوزہ ترمیمی مسودے کے بارے میں عام عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے آراء بھی طلب کرلی ہیں اور کہا ہے کہ اگر کسی کو ان ترامیم پر کوئی اعتراض یا تجویز ہو تو وہ سرکاری گزٹ میں اشاعت کے سات دن کے اندر ایف بی آر کو ارسال کی جاسکتی ہیں۔
موصول ہونے والی تمام تجاویز اور اعتراضات کو غور و خوض کے بعد حتمی فیصلے میں شامل کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے یہ ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کی ذیلی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال میں تیار کی ہیں اور انہیں باضابطہ طور پر عوامی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کے تحت قواعد میں مختلف اصطلاحات میں تبدیلی کی گئی ہے سب سے نمایاں ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے اسے پبلک سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ رول نمبر دو میں پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا کسی صوبائی حکومت، خودمختار ادارے، کارپوریشن یا سرکاری ملکیتی کمپنی میں گریڈ 17 یا اس سے بالا درجے کا افسر ہوگا۔
اس تعریف میں 1973کے سول سرونٹس ایکٹ کے تحت گورن کیے جانے والے ملازمین بھی شامل ہوں گے تاہم نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 5 کی شق (ن) کی ذیلی شق (iv) کے تحت مستثنیٰ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو مزید جامع، واضح اور موجودہ انتظامی ڈھانچے کے مطابق بنانا ہے تاکہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلے کا نظام شفاف اور موثر انداز میں جاری رکھا جا سکے۔