پشاور:

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لیے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں، گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنا ہوگی۔

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے معاملے پر ہائی کورٹ میں  درخواست کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی رہنما اور ارکان اسمبلی  عدالت پہنچے، جن میں  اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، سلمان اکرم راجا ،جنید اکبر، اسد قیصر  اور دیگر رہنما شامل تھے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ہر ایک آئینی و قانونی اقدام کو واضح کریں گے۔

سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے اچھے کی امید ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف کے لیے احکامات جاری کریں گے۔ اب تو کوئی ایشو ہے نہیں، 90 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب اس کے بعد کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو یہ سراسر آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔ انتظار کرتے ہیں کہ گورنر کی جانب سے کیا جواب آتا ہے۔

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنا ہوگی ۔ امید ہے آج عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا ۔ یہ ہمارا آئینی حق ہے ۔ پی ٹی آئی کے لیے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں۔ جو ماحول ہم  دو سال سے بنانے میں ناکام رہے شاید حکومت ہمیں موقع دے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کون لوگ ہوتے ہیں جو قبولیت کی باتیں کرتے ہیں ۔ کل کو سی سی پی او پشاور کہے گا کہ یہ لوگ ہمیں قبول نہیں ہیں۔ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کسی ادارے نے نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  وزیراعلیٰ کا چناؤ قانونی طریقے سے ہوا ہے۔ قانونی حق کے حصول کے لیے ہائیکورٹ آئے ہیں۔ امید ہے ہائیکورٹ ہمارے قانونی حق کو بحال کرے گی اور وزیراعلیٰ آج حلف لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے، سب جانتے ہیں کہ قانون کے مطابق سب ہوا ہے۔ اپوزیشن اپنے آپ کو ویسے ہی شرمندہ کرنا چاہتی ہے۔ صوبے میں امن و امان کے مسائل ہیں۔ اپوزیشن کو کہتے ہیں کہ آئیں، مل کر صوبے کے مسائل کو حل کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ جنید اکبر پی ٹی آئی کے لیے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار

خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر ہاؤس کی رائے آئے بغیر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر اپوزیشن نے سوالات اٹھاتے ہوئے اس انتخاب کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اسپیکر کے پی اسمبلی نے بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیراعلی کا انتخاب پیر کو ہوگا لیکن اس انتخابی عمل پراپوزیشن کی جانب سے سوالات اٹھا لیے گئے ہیں۔

علی امین گنڈاپور کی جانب سے دوسرا استعفی ہفتے کو گورنرخیبرپختنخواہ فیصل کریم کنڈی کو بھجوا دیا گیا جس پر گورنر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ موصول ہو چکا ہے لیکن ان کی قانونی ٹیم پیر کو اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔ دوسری جانب سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوئے بغیر دوسرے وزیر اعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ حیران کن بات ہے ایک صوبے کے دو وزیراعلیٰ کیسے بن رہے ہیں، ایک کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی، کیسے سیاسی نابالغوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کا طریقہ کار غیر قانونی ہے، ایک وزیراعلیٰ موجود ہے تو دوسرے وزیراعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جاسکتا ہے، صوبائی کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی تو کیسے نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر کوئی عدالت جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس پر انہیں پچھتانا پڑے۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ کے چناؤ کے عمل کو آئینی قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اس حوالے سے آئین بڑا واضح ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔ ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آئینی قرار دے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فہد مصطفیٰ کی دوسری شادی پر حرا سومرو کا معنی خیز ردعمل
  • وزیراعلیٰ کے پی کا چناؤ قانونی طریقے سے ہوا، اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے: اسد قیصر
  • گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنا ہوگی، جنید اکبر
  • پی ٹی آئی کیلئے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں، گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنا ہوگی، جنید اکبر
  • KP میں بحران، نیا وزیراعلیٰ منتخب، گورنر کا حلف لینے سے گریز، PTI کا عدالت سے رجوع، اپوزیشن آج چیلنج کرے گی
  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس، ٹی ایل پی کے معاملے پر بات نہ کرنے پر پی ٹی آئی ارکان کا احتجاج، واک آؤٹ
  • ہم آئینی اور سیاسی جنگ کریں گے اور جیتے گے، جنید اکبر
  • گورنر خیبرپختونخوا کی استعفیٰ واپس بھیجنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے: جنید اکبر
  • علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار