فرانس میں سیاسی بحران! صدر میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے سیاسی مخالفین کے استعفے کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوسرے اور آخری صدارتی دور (2027) کے اختتام سے قبل مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
ایمانوئل میکرون کی حکومت کو اس وقت دو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا ہے، جو ممکنہ طور پر ہفتے کے اختتام تک حکومت گرا سکتی ہیں۔ تاہم صدر میکرون نے اپنے مخالفین پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تسلسل اور استحکام کے حامی ہیں۔
فرانسیسی صدر اس وقت مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق اجلاس میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کا اصل مینڈیٹ ہے: “خدمت کرنا، خدمت کرنا اور خدمت کرنا۔”
خیال رہے کہ میکرون نے حال ہی میں سیبسٹین لاکورنو کو دوبارہ وزیرِاعظم مقرر کیا ہے، جنہوں نے کچھ دن قبل ہی استعفیٰ دیا تھا۔ نئی کابینہ نے آج پہلا اجلاس منعقد کیا اور بدھ تک نیا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت ‘فرانس اَن باؤڈ’ اور دائیں بازو کی جماعت ‘نیشنل ریلی’ نے عدم اعتماد کی تحریکیں جمع کرائی ہیں۔ اگر 16 اکتوبر کو وزیرِاعظم لاکورنو اکثریت حاصل نہ کر سکے تو حکومت کو شدید سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فرانس اس وقت یورو زون کا سب سے زیادہ خسارے والا ملک ہے، اور صدر میکرون پر دباؤ ہے کہ وہ اخراجات میں کمی اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میکرون نے
پڑھیں:
نیشنل کانفرنس کی حکومت سیاسی محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، روح اللہ مہدی
ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اقتدار سنبھالنے والی این سی حکومت نے عوام کے بنیادی خدشات کو دور کرنے کے لئے کوئی سیاسی عزم نہیں دکھایا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیر قیادت حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے قریب ہے اور وہ سیاسی محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اقتدار سنبھالنے والی این سی حکومت نے عوام کے بنیادی خدشات کو دور کرنے کے لئے کوئی سیاسی عزم نہیں دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقتدار میں ایک سال مکمل ہونے کو ہے، سیاسی محاذ پر جو کچھ کرنے کی ضرورت تھی وہ نہیں ہوا، عزم دکھانے کی ضرورت تھی لیکن میں ذاتی طور پر محسوس کرتا ہوں کہ اب تک نہیں دکھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو عوام سے دوبارہ رابطہ قائم کرنا چاہیے اور ان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ روح اللہ مہدی نے کہا کہ اگر لوگ مطمئن ہیں تو میں مطمئن ہوں۔ اگر لوگ سوال پوچھیں تو ان کو سنجیدگی سے سنا جانا چاہیے۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ خامیاں کہاں ہیں۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے معاملے پر روح اللہ مہدی نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد لوگوں سے چھینے گئے حقوق بحال کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وہ چاہتے ہیں کہ لوگ بے اختیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے جمہوری اور آئینی حقوق کو کمزور کرنے کے لئے بی جے پی کے اقدامات آج بھی جاری ہیں۔ روح اللہ مہدی نے حکومت اور اسمبلی اسپیکر سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی معراج ملک پر لاگو کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جنہیں 8 ستمبر کو ضلع ڈوڈہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔