data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: فرانس میں سیاسی کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی (RN) اور بائیں بازو کی جماعت لا فرانس انسومیس (LFI) نے وزیراعظم سباستین لیکورنیو کی نئی حکومت کے خلاف مشترکہ طور پر عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرادی۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق نیشنل ریلی نے کہا کہ وزیراعظم لیکورنیو کی حکومت ملک کو درپیش سنگین سیاسی و معاشی بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی بعد ازاں بی ایف ایم ٹی وی نے پارٹی ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی کہ قرارداد باضابطہ طور پر جمع کرادی گئی ہے۔

دوسری جانب LFI کی پارلیمانی رہنما میتھلڈ پانو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ایکس پر بتایا کہ ان کی جماعت نے بھی حکومت کے خاتمے کے لیے قرارداد پیش کردی ہے،  ملک کے پاس وقت ضائع کرنے کا موقع نہیں، لیکورنیو کو جانا ہوگا اور اس کے بعد میکرون کی باری ہے۔

صدر ایمانوئل میکرون نے اس سیاسی پیش رفت پر ردعمل دیتے ہوئے تمام جماعتوں کو  استحکام  کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عدم استحکام پر شرط نہ لگائیں ۔

خیال رہےکہ  وزیراعظم سباستین لیکورنیو نے اتوار کی شب اپنی نئی کابینہ کا اعلان کیا تھا جس میں 34 وزراء شامل ہیں،  نئی کابینہ میں میکرون کے سینٹرلسٹ کیمپ، قدامت پسند اتحادیوں اور غیر سیاسی شخصیات کا امتزاج شامل ہے۔

اہم وزارتوں میں ژاں نوئل بیرو (خارجہ)، جیرالڈ درمانین (انصاف)، راشدہ داتی (ثقافت) اپنے عہدوں پر برقرار ہیں، جب کہ لوران نونیز کو وزیر داخلہ، کیتھرین وٹرین کو وزیر دفاع اور رولان لیسکیور کو وزیر معیشت مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ میکرون نے گزشتہ جمعے کو لیکورنیو کو دوبارہ وزیراعظم مقرر کیا تھا۔ وہ اس سے قبل فرانسوا بیرو کی حکومت کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے تھے، جنہیں 8 ستمبر کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی تھی۔

واضح رہےکہ  فرانس کی معیشت اس وقت شدید دباؤ میں ہے ،  قومی قرضہ جی ڈی پی کے 115 فیصد تک پہنچ چکا ہے جبکہ بجٹ خسارہ 5.

8 فیصد پر ہے،  بجٹ مذاکرات میں ناکامی فرانس میں پچھلی حکومتوں کے خاتمے کی بڑی وجہ رہی ہے، جیسا کہ دسمبر میں میشل بارنیئر حکومت بھی عدم اعتماد کی قرارداد کے ذریعے گرادی گئی تھی۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

میانمر : فوجی حکومت کا ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمار کی فوجی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 8ہزار 665 افراد کے خلاف مقدمات ختم کرے گی یا انہیں معاف کرے گی، جس سے یہ افراد آئندہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔ مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان انتخابات کو جعلی قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق فوجی حکومت نے ان افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں جو دفاعی یا سیاسی بیانات کے الزام میں سزا یافتہ تھے۔ اس اقدام میں 3ہزار سے زائد افراد کی سزا میں کمی کی گئی، جبکہ 5ہزار 580 افراد کے خلاف مقدمات ختم کر دیے گئے جو ابھی بھی آزاد ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ان میں کتنے لوگ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی رہائی کب عمل میں آئے گی۔ فوجی حکومت کے ترجمان زاو من ٹن نے معافی کے اعلان سے قبل کہا کہ یہ اقدامات تمام اہل ووٹروں کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے میں مدد دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔واضح رہ کہ میانمر میں 2021 ء میں فوجی بغاوت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس فوجی بغاوت میں نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کو ہٹا دیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے حراست میں ہیں۔ ملک بھر میں اس کے خلاف احتجاجات بڑھ کر مسلح مزاحمت اور نسلی ملیشیا کے ساتھ اتحاد کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد 30ہزار سے زائد افراد کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ میانمر فوجی حکومت دسمبر اور جنوری میں چند مراحل میں انتخابات کروانے کا منصوبہ رکھتی ہے، تاہم کئی اپوزیشن جماعتیں یا تو حصہ لینے پر پابند ہیں یا بائیکاٹ کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان انتخابات کو فوجی حکومت کے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے جعلی عمل قرار دے چکی ہیں۔ اس ہفتے امریکی حکومت نے میانمر کے شہریوں کے عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیاتھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اب محفوظ طریقے سے اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں اور فوجی حکومت کے منصوبہ بند انتخابات کو حالات میں بہتری کی علامت قرار دیا گیا۔فوجی ترجمان زاو من ٹن نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام ایک مثبت اشارہ ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی ملک دشمن بیانیہ اور غلط ترجیحات ترک کرکے ریاست اور عوام کا مفاد مقدم رکھے، عطا تارڑ
  • چیئرمین  پی ٹی آئی کا مذاکرات میں ناکامی کا اعتراف، گیم اوور تو نہیں ہو گیا؟
  • فرانس: سابق صدر نکولس سرکوزی کی سزا اعلیٰ ترین عدالت سے بھی برقرار
  • میانمر : فوجی حکومت کا ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان
  • فرانس کا فوج میں نوجوان رضاکاروں کو بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • خالد خورشید حکومت گرانے سے متعلق گورنر کے بیان پر تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آ گیا
  • سزائے موت کے بعد شیخ حسینہ ایک اور مشکل میں پھنس گئیں
  • پاکستان اور بحرین کے باہمی احترام و اعتماد کو معاشی تعاون میں بدلیں گے: وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان اور بحرین کے باہمی احترام و اعتماد کو معاشی تعاون میں بدلیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم سے وزیر منصوبہ بندی کی ملاقات، وزارت اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال