وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ جب تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہو، اسمبلی اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مذہبی تنظیم سے مذاکرات والی بات درست نہیں، البتہ دونوں اطراف سے رابطے ضرور ہوئے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں سیاسی قیادت افغان حکومت سے بات کرے، شاہد خٹک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شاہد خٹک نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی قیادت افغانستان کی حکومت سے بات کرے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی تنظیم سے کہا گیا تھا کہ لانگ مارچ احتجاج کو ختم کریں مگر پھر اس میں تشدد شامل ہوگیا۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے تک اسپیکر کو خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ ہمیں یہ نہیں کرنے دیا وہ نہیں کرنے دیا، نو منتخب وزیراعلیٰ نے جو تقریر کی ہے کیا وہ اسمبلی میں کرنے والی تقریر ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر رویہ رکھنا چاہیے، سہیل آفریدی کہ رہے ہیں کہ وفاق کے ساتھ نہیں چلنا، جو باتیں وہ کر رہے ہیں یہ آئین اور قانون میں تو نہیں پڑتیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثناء کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

کے پی اسمبلی، نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب جاری، اسپیکر نے گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرنیکی رولنگ دیدی، اپوزیشن کا واک آؤٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔

اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں شروع ہوا، جہاں علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے استعفے کا کہا تو انہوں نے اسی روز اپنے قائد کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کو تماشا نہ بنایا جائے، جو کچھ گزشتہ دنوں میں ہوا، وہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ گزشتہ 19 ماہ کی کارکردگی ریکارڈ پر موجود ہے، جب انہیں حکومت ملی تو خزانے میں صرف 18 دن کی تنخواہوں کے پیسے تھے، جبکہ آج صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اپوزیشن کو ان سے شکایت ہو سکتی ہے کہ انہیں فنڈز نہیں دیے گئے، لیکن عوام خوش ہیں کیونکہ وسائل عوامی فلاح پر خرچ کیے گئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی قوم اور آنے والی نسلوں کے لیے قربانی دے رہے ہیں اور وہ ان کے ساتھ بھرپور انداز میں کھڑے ہیں۔

اپوزیشن کا بائیکاٹ

دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ اب تک منظور نہیں ہوا، اس لیے ان کی موجودگی میں نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کو طلب کیا ہے تاکہ معاملے کی وضاحت ہو سکے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومتی اتحاد کے پاس اکثریت ہے تو ایسی عجلت میں یہ عمل متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ انہوں نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اس “غیر قانونی” عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • علی امین کے استعفیٰ منظوری تک اسمبلی اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا، رانا ثناءاللہ
  • کے پی اسمبلی، نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب جاری، اسپیکر نے گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرنیکی رولنگ دیدی، اپوزیشن کا واک آؤٹ
  • پختونخوا میں سیاسی تنازع، گورنر نے علی امین کا استعفیٰ مسترد کردیا، اسمبلی کا اجلاس آج
  • علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کی منظوری میں آئین و قانون کی پاسداری کروں گا: گورنر کی پی ٹی آئی وفد کو یقین دہانی
  • رانا ثناء اللہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق پاکستان کیلئے سر جوڑ کر بیٹھنے کی دعوت
  • خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کب ہوگا، سلمان اکرم راجا نے تاریخ کا اعلان کردیا
  • گورنر ہا ئوس خیبر پختونخوا کو گنڈا پور کا استعفی موصول، فوری منظوری سے معذرت
  • علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ موصول ہو چکا، منظوری تک وہ وزیراعلیٰ رہیں گے، گورنر خیبرپختونخوا
  • گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے پر آج تحریک عدم اعتماد سے ہٹانے کا فیصلہ