رواں سال معاشیات کا نوبیل انعام تین ممتاز ماہرینِ اقتصادیات اسرائیلی نژاد امریکی جویل موکیر، فرانس کے فیلیپ اگھیوں اور کینیڈا کے پیٹر ہاوٹ کو مشترکہ طور پر دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انھیں یہ اعزاز عالمی معیشت میں اختراع، تنوع اور تخلیقی مضمرات کی نشاندہی کے ذریعے پائیدار ترقی کے نظریات پر گراں قدر تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا۔

نوبیل کمیٹی نے بتایا کہ اسرائیلی نژاد امریکی 79 سالہ جویل موکیر کو نصف انعام دیا جائے گا جب کہ بقیہ نصف رقم 69 سالہ فیلیپ اگھیوں اور 79 سالہ پیٹر ہاوٹ میں برابر تقسیم ہوگی۔

نوبیل کمیٹی نے بیاتا کہ نصف رقم اکیلے جویل موکیر کو ان کی اس تحقیق پر دیا گیا کہ کس طرح ٹیکنالوجی اور سائنسی پیشرفت نے صدیوں تک اقتصادی ترقی کو ممکن بنایا۔

جویل موکیر نے اپنی تحقیق میں معاشی تاریخ کا استعمال کرتے ہوئے یہ وضاحت کی تھی کہ یورپ اور دنیا نے صنعتی انقلاب کے بعد کس طرح مسلسل ترقی کا راستہ اپنایا۔

انھوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ جس طرح سماجی رویوں، سائنسی سوچ اور اداروں نے ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر معیارِ زندگی میں انقلاب برپا کیا۔

نوبیل انعام برائے معاشیات کی بقیہ نصف رقم فرانس کے فیلیپ اگھیوں اور کینیڈا کے پیٹر ہاوٹ کو ایک مشترکہ نظریاتی ماڈل پیش کرنے پر برابر برابر تقسیم کی جائے گی۔

ان دونوں ماہرین نے تخلیقی بربادی کے مضمرات پر مشتمل ایک ریاضیاتی نظریہ پیش کیا جس میں نئی اختراعات کے پرانی صنعتوں اور ٹیکنالوجیز کی جگہ لے کر معیشت کو آگے بڑھانے کے عمل کو واضح کیا گیا تھا۔

تخلیقی بربادی کیا ہے؟

یہ تصور معروف معیشت دان جوزف شومپیٹر نے متعارف کرایا تھا۔ جس کے تحت جب نئی اور بہتر ٹیکنالوجی مارکیٹ میں آتی ہے تو پرانی صنعتیں ختم ہوجاتی ہیں اور یہی عمل معاشی ترقی کا حقیقی محرک بنتا ہے۔

نوبیل انعام پانے والے اگھیوں اور ہاوٹ نے 1992 میں اس نظریے پر ایک ریاضیاتی ماڈل پیش کیا جس نے جدید معاشی پالیسی سازی میں بنیادی کردار ادا کیا۔

نوبیل کمیٹی کے چیئرمین جان ہاسلر نے کہا کہ اگر ہم اختراع اور مقابلے کے عمل کو برقرار نہ رکھیں تو معیشت جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ نوبیل انعام کی مجموعی رقم 11 ملین سویڈش کرونا (تقریباً 1.

2 ملین امریکی ڈالر) ہے جس میں نصف رقم موکیر کو جب کہ باقی نصف اگھیوں اور ہاوٹ میں تقسیم کی جائے گی۔

نوبیل انعام برائے معاشیات وہ واحد انعام ہے جو الفریڈ نوبیل کی اصل وصیت میں شامل نہیں تھا بلکہ اس انعام کا آغاز 1968 میں سویڈن کے مرکزی بینک نے کیا۔

اب تک 96 ماہرینِ معاشیات اس اعزاز سے نوازے جا چکے ہیں صرف تین خواتین کو تاریخ میں یہ انعام ملا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس یہ انعام دارون عجم اوغلو، سائمن جانسن اور جیمز رابنسن کو ملا تھا جنہوں نے تحقیق کی کہ کیوں کچھ ممالک امیر اور کچھ غریب رہ جاتے ہیں۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نوبیل انعام

پڑھیں:

سردیوں میں جسم کو طاقت اور حرارت دینے والی قدرتی غذائیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سردیاں شروع ہوتے ہی انسانی جسم کی غذائی ضروریات بدل جاتی ہیں۔ کم درجہ حرارت کے باعث جسم کو نہ صرف حرارت برقرار رکھنے کے لیے زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے بلکہ ایسی غذاؤں کی بھی ضرورت پڑتی ہے جو قوتِ مدافعت کو مضبوط رکھیں اور موسم کے اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔

ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ سرد موسم میں خوراک کا درست انتخاب جسمانی صحت، موسمی بیماریوں سے تحفظ اور روزمرہ توانائی کے توازن کے لیے نہایت اہم ہے۔

ٹھنڈے موسم میں سب سے زیادہ فائدہ مند غذاؤں میں خشک میوہ جات سرفہرست ہیں۔ بادام، اخروٹ، کاجو اور مونگ پھلی جسم کو اندرونی طور پر گرم رکھنے کی خصوصیات رکھتے ہیں۔ ان میں موجود صحت مند چکنائیاں، وٹامن ای اور بھرپور پروٹین نہ صرف توانائی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ دماغی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق روزانہ تھوڑی مقدار میں میوہ جات کا استعمال جسم کی اضافی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں بہترین ثابت ہوتا ہے۔

اسی طرح سردیوں میں آنے والی موسمی سبزیاں بھی خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ پالک، میتھی، شلجم، گاجر اور دیگر ہری سبزیاں وٹامن اے، وٹامن سی، آئرن اور دیگر ضروری غذائی اجزا سے مالا مال ہوتی ہیں۔

گاجر کا استعمال بینائی بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے جب کہ پالک اور میتھی خون کی کمی دور کرنے اور جسم کو متوازن رکھنے میں معاون ہیں۔ یہ سبزیاں جسم کو بیماریوں سے بچانے کے لیے قدرتی دفاع مضبوط کرتی ہیں۔

ٹھنڈ کے موسم میں انڈے نہ صرف بہترین ناشتہ سمجھے جاتے ہیں بلکہ سردی کے خلاف ایک طاقتور غذائی ہتھیار بھی ہیں۔ انڈوں میں موجود وٹامن ڈی، بی کمپلیکس، پروٹین اور منرلز جسم کو مضبوط بناتے ہیں، مدافعتی نظام کو بہتر کرتے ہیں اور موسم سے پیدا ہونے والی کمزوریوں کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں انڈوں کا باقاعدہ استعمال مجموعی قوت میں واضح اضافہ کرتا ہے۔

سرد موسم کا ذکر سوپ کے بغیر نامکمل رہتا ہے۔ چکن سوپ ہو، ٹماٹر، یا سبزیوں سے تیار کردہ سوپ، یہ نہ صرف جسم کو فوری گرمائش فراہم کرتے ہیں بلکہ گلے، سینے اور سانس کے مسائل سے بچانے کے لیے بھی بہترین ہیں۔

سوپ ہلکی غذا کے طور پر معدے کے لیے آسان جبکہ موسم سرما کی تھکن دور کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

ماہرین مزید تجویز کرتے ہیں کہ سردیوں میں شہد، ادرک اور دارچینی کا استعمال بڑھایا جائے۔ ادرک والی چائے، شہد کے ساتھ گرم پانی یا دارچینی والا دودھ جسم میں قدرتی حرارت پیدا کرتا ہے۔ ساتھ ہی گلے کی خراش، نزلہ، زکام اور موسمی الرجی جیسے مسائل سے بچاؤ میں بھی مؤثر رہتا ہے۔ یہ قدرتی اجزا جسم کے حفاظتی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہاضمے کو بھی بہتر کرتے ہیں۔

اگرچہ سردیوں میں پیاس کم لگتی ہے، تاہم ماہرین کے مطابق جسم کو پانی کی اتنی ہی ضرورت رہتی ہے جتنی گرم موسم میں۔ مناسب مقدار میں پانی پینا جسم کی نمی، خون کی روانی، جلد کی صحت اور مجموعی ہائیڈریشن کے لیے ضروری ہے۔ پانی کی کمی سرد موسم میں بھی تھکاوٹ، خشکی، سر درد اور کمزوری جیسے مسائل پیدا کرسکتی ہے، اس لیے باقاعدگی سے پانی پینا انتہائی ضروری ہے۔

سردیوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اگر انسان میوہ جات، سبزیاں، انڈے، سوپ اور قدرتی گرم اجزا کو اپنی روزمرہ خوراک میں شامل کرلے تو نہ صرف جسمانی توانائی برقرار رہتی ہے بلکہ موسم کے اثرات بھی کم سے کم محسوس ہوتے ہیں۔ خوراک کا یہ سادہ مگر مؤثر انتخاب موسم سرما کو صحت مند، خوشگوار اور متوازن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کی جیل سے 2 قیدی انوکھے انداز سے فرار؛ پولیس اہلکار حیران و پریشان
  • ایران جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے، فرانس
  • پاکستان تنظیم برائے انسدادِ کیمیائی ہتھیار کی ایگزیکٹو کونسل کا دوبارہ رُکن منتخب
  • اسلام کا معاشی نظام آزاد مارکیٹ سے قریب تر ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین 
  • کینیڈا میں خالصتان کیلیے تاریخی ریفرنڈم
  • کینیڈا کے وزیراعظم کارنی نے ملکی خودمختاری کی قربانی دیدی، گرپتونت سنگھ پنوں
  • کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم: 53 ہزار سکھوں نے ووٹ دے کر بھارتی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی
  • سردیوں میں جسم کو طاقت اور حرارت دینے والی قدرتی غذائیں
  • جین زی کمزور ترین پاس ورڈز استعمال کرنے والی نسل قرار؛ ماہرین پریشان
  • کینیڈا میں خالصتان کیلیے تاریخی ریفرنڈم، 53 ہزار سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا