(سابق کمشنر سیسی کا کارنامہ) ایف بی آر کو خلاف ضابطہ 67 کروڑ کا جرمانہ ادا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
ڈائریکٹر اکاؤنٹ ، آڈٹ اور فنانس کے افسران کی مجرمانہ غفلت ، ادائیگی رکوانے میں پراسرار چشم پوشی
بینک سے ہونے والی آمدن پر انکم ٹیکس ادائیگی کے باوجود متعلقہ ذمہ داران کی نااہلی کا رویہ بدستور برقرار
سیسی کے نان فائلر ہونے کے باعث 15کے بجائے پینلٹی کے ساتھ35فیصد ٹیکس ادائیگی، ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان، آفس ٹائم ختم ہونے کے بعد ایف بی آر کو67کروڑ روپے بذریعہ چیک جاری۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ محنت کے ذیلی ادارے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن سیسی میں کروڑوں روپے ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا، سابق کمشنر سیسی نے اپنی پوسٹنگ کے آخری دن ایف بی آر کو گورننگ باڈی سیسی یا چیئرمین گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر 67 کروڑ دس لاکھ روپے کی ادائیگی بذریعہ چیک کردی، چیک کو ہفتہ کے روز سندھ بینک کی مرکزی برانچ سے کلیئر کروا لیا گیا۔حیرت کی بات ہے کہ سیسی کے گریڈ 19 کے ڈائریکٹر اکانٹ، آڈٹ اور فنانس نے 67 کروڑ روپے کی پینلٹی پیمنٹ کو رکوانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل ایف بی آر نے سیسی کو نوٹس جاری کئے تو بروقت اس ایشو کو ایف بی آر کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر حل نہیں کیا گیا، ایف بی آر افسران کو آگاہ نہیں کیا گیا کہ ہم بینک میں فکس ڈیپازٹ سے حاصل ہونے والے تمام پرافٹ پر باقاعدگی سے انکم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیسی میں کسی بھی مرحلہ پر ماضی کی طرح کمشنر انکم ٹیکس یا پھر کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کئی گئیں۔جبکہ سیسی انتظامیہ کی نااہلی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ اپنے انکم ٹیکس کی ریٹرن بروقت جمع نہ کروانے کی وجہ سے مسلسل کروڑوں روپے زیادہ ادا کر رہے ہیں اپنی اس غلطی کوتاہی و بدانتظامی کی وجہ سے ہی ایف ابی آر کو جہاں 15 فیصد انکم ٹیکس دینا چاہیے وہ نان فائلر کٹیگری میں ہونے کی وجہ سے مسلسل 30 فیصد انکم ٹیکس کی ادائیگی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق 35 فیصد پینلٹی کے ساتھ ادائیگی کر کے سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔سیسی کی 55 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایف بی آر کو سیسی کی جانب سے اتنی بڑی ادائیگی کی گئی ہو، ادائیگی کے بعد چیئرمین گورننگ باڈی اور صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم سے باقاعدہ تحریری اجازت لینے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ اس ادائیگی کو قانونی شکل دی جا سکے۔ اگر سیسی کے سابق کمشنر، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اور ڈائریکٹر فنانس کوشش کرتے تو محنت کشوں کے کنٹری بیوشن سے 67 کڑوڑ روپے کی اس ادائیگی کو روکنے یا کم کروانے کی کوشش کرسکتے ہیں، جبکہ اس طرح کے نوٹس مختلف سرکاری محکموں کو موصول ہوئے ہیں اور انھوں ایف بی آر سے مذاکرات کر کے کچھ ادائیگی کی، بقایا ادائیگی کے لیے انکم ٹیکس انتظامیہ سے وقت حاصل کیا ہے۔ سیسی افسران نے وزیر اعلی سندھ، صوبائی وزیر محنت و سیکرٹری محنت کو اس معاملہ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ایف بی آر کے مطابق بی آر کو
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔
مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔