WE News:
2025-10-09@06:30:53 GMT

وہ اسکول جو ملالہ جیسی سماجی کارکنوں کے منتظر ہیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

پاکستان میں لاکھوں بچے آج بھی تعلیم کے حق سے محروم ہیں، سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق ملک بھر میں قریباً 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شمار کی جاتی ہے۔ ان میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے، جو سماجی رکاوٹوں، غربت، رسومات اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔

ایسے حالات میں ایک نام جو بار بار سامنے آتا ہے وہ ملالہ یوسف زئی کا ہے۔ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کی۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں 90 فیصد سرکاری اسکول بند

2012 میں طالبان کے حملے کے بعد جب ملالہ کو عالمی توجہ ملی، تب سے انہوں نے اپنی آواز کو تعلیم کے فروغ کے لیے استعمال کیا۔ وہ دنیا کی سب سے کم عمر نوبیل انعام یافتہ بنیں اور ان کی جدوجہد نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔

’ملالہ یوسف زئی نے 2013 میں ملالہ فنڈ کے نام سے تنظیم قائم کی‘

ملالہ یوسف زئی نے 2013 میں ’ملالہ فنڈ‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کا مقصد دنیا بھر میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کو 12 سال کی معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

پاکستان میں یہ فنڈ مختلف منصوبوں کے ذریعے سرگرم عمل ہے، جن میں مقامی سطح پر تعلیمی کارکنوں کی مالی اور فنی معاونت، اسکولوں کی بحالی اور تعلیمی پالیسیوں پر تحقیق شامل ہے۔

ملالہ فنڈ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، سندھ اور پنجاب میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کئی منصوبے جاری ہیں۔

فنڈ نے ایسے علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر نو اور اساتذہ کی تربیت میں مدد دی ہے جہاں تعلیمی ڈھانچے کو شدت پسندی یا عدم توجہی نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ فنڈ لڑکیوں کے لیے تعلیمی وظائف اور سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی کام کررہا ہے۔

کورونا وائرس کے دوران جب اسکول بند تھے تو ملالہ فنڈ نے ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر بھی کام کیا تاکہ لڑکیاں گھروں میں رہتے ہوئے تعلیم جاری رکھ سکیں۔ اس میں آن لائن کلاسز، ریڈیو پروگرامز اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع شامل تھے۔

اگرچہ ملالہ اور ان جیسے دیگر افراد کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ صرف انفرادی یا غیر سرکاری سطح پر کی جانے والی کوششیں اس بحران کا مکمل حل نہیں ہو سکتیں۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو ایک مضبوط، مربوط اور طویل مدتی حکومتی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ صرف اسکول بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، جب تک وہاں معیاری تعلیم، تربیت یافتہ اساتذہ اور ضروری سہولیات موجود نہ ہوں۔

تعلیم ہر بچے کا حق ہے، ملالہ یوسف زئی کا زور

ملالہ کئی بار اس بات پر زور دے چکی ہیں کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، اور اس حق کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک بچی، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو بدل سکتے ہیں، تو ہمیں ان کے لیے راستہ ہموار کرنا ہوگا۔

پاکستان میں لاکھوں بچوں کا تعلیمی مستقبل اب بھی غیر یقینی ہے۔ لیکن اگر حکومتی ادارے، سماجی تنظیمیں اور مقامی کمیونٹیز مل کر کام کریں تو یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟

ملالہ نے جو شمع جلائی ہے، اسے ہر گاؤں، ہر بستی اور ہر گھر تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے۔ تعلیم صرف ایک ذاتی کامیابی نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فلاح کا راستہ ہے، جو صرف کوشش نہیں بلکہ عزم اور عمل مانگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ملالہ یوسف زئی پاکستان میں ملالہ فنڈ تعلیم کے کے لیے

پڑھیں:

ہم پر جو ظلم ہوا، وہ اہم بات نہیں، اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، گریٹا تھنبرگ

ایتھنز ائیرپورٹ پر خطاب کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ "میں بالکل واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ غزہ میں ایک نسل کُشی جاری ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ادارے فلسطینیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور وہ جنگی جرائم کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ گریٹا تھنبرگ کے مطابق،"ہم نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے ذریعے وہ ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی، جو ہماری حکومتیں انجام دینے میں ناکام رہیں۔" اسلام ٹائمز۔ سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے درجنوں کارکنان اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یونان پہنچ گئے۔ یونان پہنچنے پر ائیرپورٹ پر فلسطین کے حامی افراد نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق پیر کے روز گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 171 کارکنوں کو ملک بدر کر دیا گیا، جس کے بعد اب تک ملک بدر کیے گئے کارکنوں کی کل تعداد 341 ہوگئی ہے۔ مجموعی طور پر 479 افراد کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے اور وہاں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ یونانی وزارت خارجہ کے مطابق پیر کے روز 161 کارکنوں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے ایتھنز لایا گیا، جن میں 22 سالہ گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔ ان میں 27 یونانی شہریوں کے علاوہ تقریباً 20 مختلف ممالک کے شہری بھی شامل تھے۔

ایتھنز ائیرپورٹ پر خطاب کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ "میں بالکل واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ غزہ میں ایک نسل کُشی جاری ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ادارے فلسطینیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور وہ جنگی جرائم کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ گریٹا تھنبرگ کے مطابق،"ہم نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے ذریعے وہ ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی، جو ہماری حکومتیں انجام دینے میں ناکام رہیں۔" سوئٹزرلینڈ واپس پہنچنے والے 9 کارکنوں نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حراست میں انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، پانی اور خوراک نہیں دی گئی اور بعض کو مارا پیٹا گیا اور پنجروں میں بند کیا گیا۔ اس سے قبل ہسپانوی کارکنوں نے بھی ملک واپسی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بدسلوکی کے الزامات عائد کیے، وکیل رافائیل بورریگو نے میڈرڈ ائیرپورٹ پر صحافیوں کو بتایا کہ "انہوں نے ہمیں مارا، زمین پر گھسیٹا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں، ہاتھ پاؤں باندھے، پنجروں میں رکھا اور گالیاں دیں۔"

سویڈش کارکنوں نے کہا کہ گریٹا تھنبرگ کو زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا، جبکہ دیگر کو صاف پانی اور کھانے سے محروم رکھا گیا اور ان کی دوائیں اور ذاتی سامان ضبط کر لیا گیا۔ ایتھنز پہنچنے کے بعد گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ "ہم پر جو ظلم ہوا اس کے بارے میں بہت تفصیل سے بات کرسکتی ہوں، لیکن یہ اہم بات نہیں ہے۔" انہوں نے کہا کہ "اسرائیل، جو اس وقت نسل کُشی کے ارادے سے ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، اس نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روکا ہے، جبکہ غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ بچے تعلیم سے محروم، کیا ’ملالہ فنڈ‘ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کافی ہے؟
  • غزہ میں نسل کشی، امریکی یہودیوں، آسٹریلوی شہریوں کی اکثریت اسرائیل سے نالاں، نئے سروے، روس جیسی پابندیوں کا مطالبہ
  • ہنگورجہ: سائیں داد سولنگی اسکول سے اساتذہ کے تبادلے کے خلاف احتجاج
  • میر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سماجی رابطوںکی ویب سائٹس پر براہ راست خطاب کررہے ہیں
  • سماجی رہنما ساجد عثمانی پر جھوٹا مقدمہ ظلم ہے‘رئیس احمد خان ایڈووکیٹ
  • سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر، ریما بنتِ بندر بن سلطان، سعودی معاشرے میں سماجی و معاشی تبدیلی کی علامت
  • پریڈی تھانے کی سڑک پر گٹر کا پانی کراچی کی بلدیاتی حکومت کی توجہ کا منتظر ہے
  • ہم پر جو ظلم ہوا، وہ اہم بات نہیں، اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، گریٹا تھنبرگ
  • پاکستان کا یونیسکو میں اصلاحات اور حکمت عملی کے نئے سمت کے تعین کا مطالبہ