WE News:
2025-11-23@09:48:42 GMT

وہ اسکول جو ملالہ جیسی سماجی کارکنوں کے منتظر ہیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

پاکستان میں لاکھوں بچے آج بھی تعلیم کے حق سے محروم ہیں، سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق ملک بھر میں قریباً 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شمار کی جاتی ہے۔ ان میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے، جو سماجی رکاوٹوں، غربت، رسومات اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔

ایسے حالات میں ایک نام جو بار بار سامنے آتا ہے وہ ملالہ یوسف زئی کا ہے۔ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کی۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں 90 فیصد سرکاری اسکول بند

2012 میں طالبان کے حملے کے بعد جب ملالہ کو عالمی توجہ ملی، تب سے انہوں نے اپنی آواز کو تعلیم کے فروغ کے لیے استعمال کیا۔ وہ دنیا کی سب سے کم عمر نوبیل انعام یافتہ بنیں اور ان کی جدوجہد نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔

’ملالہ یوسف زئی نے 2013 میں ملالہ فنڈ کے نام سے تنظیم قائم کی‘

ملالہ یوسف زئی نے 2013 میں ’ملالہ فنڈ‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کا مقصد دنیا بھر میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کو 12 سال کی معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

پاکستان میں یہ فنڈ مختلف منصوبوں کے ذریعے سرگرم عمل ہے، جن میں مقامی سطح پر تعلیمی کارکنوں کی مالی اور فنی معاونت، اسکولوں کی بحالی اور تعلیمی پالیسیوں پر تحقیق شامل ہے۔

ملالہ فنڈ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، سندھ اور پنجاب میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کئی منصوبے جاری ہیں۔

فنڈ نے ایسے علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر نو اور اساتذہ کی تربیت میں مدد دی ہے جہاں تعلیمی ڈھانچے کو شدت پسندی یا عدم توجہی نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ فنڈ لڑکیوں کے لیے تعلیمی وظائف اور سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی کام کررہا ہے۔

کورونا وائرس کے دوران جب اسکول بند تھے تو ملالہ فنڈ نے ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر بھی کام کیا تاکہ لڑکیاں گھروں میں رہتے ہوئے تعلیم جاری رکھ سکیں۔ اس میں آن لائن کلاسز، ریڈیو پروگرامز اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع شامل تھے۔

اگرچہ ملالہ اور ان جیسے دیگر افراد کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ صرف انفرادی یا غیر سرکاری سطح پر کی جانے والی کوششیں اس بحران کا مکمل حل نہیں ہو سکتیں۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو ایک مضبوط، مربوط اور طویل مدتی حکومتی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ صرف اسکول بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، جب تک وہاں معیاری تعلیم، تربیت یافتہ اساتذہ اور ضروری سہولیات موجود نہ ہوں۔

تعلیم ہر بچے کا حق ہے، ملالہ یوسف زئی کا زور

ملالہ کئی بار اس بات پر زور دے چکی ہیں کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، اور اس حق کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک بچی، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو بدل سکتے ہیں، تو ہمیں ان کے لیے راستہ ہموار کرنا ہوگا۔

پاکستان میں لاکھوں بچوں کا تعلیمی مستقبل اب بھی غیر یقینی ہے۔ لیکن اگر حکومتی ادارے، سماجی تنظیمیں اور مقامی کمیونٹیز مل کر کام کریں تو یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟

ملالہ نے جو شمع جلائی ہے، اسے ہر گاؤں، ہر بستی اور ہر گھر تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے۔ تعلیم صرف ایک ذاتی کامیابی نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فلاح کا راستہ ہے، جو صرف کوشش نہیں بلکہ عزم اور عمل مانگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ملالہ یوسف زئی پاکستان میں ملالہ فنڈ تعلیم کے کے لیے

پڑھیں:

موجود اسمبلی جیسی کامیاب ترین اسمبلی تاریخ میں نہیں دیکھی، راجہ ناصر علی خان

وزیر پلاننگ گلگت بلتستان نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہمارے حلقے، ووٹرز اور صوبہ ہے، اس کے بعد جو بھی پارٹی ہمیں سپورٹ کریگی اور جس پارٹی کی پالیسی اچھی ہو گی ہم سب اس کے ساتھ جانے کیلئے تیار ہیں، ہر انسان کا حق ہے کہ وہ کسی بھی پارٹی کو جوائن کرے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر پلاننگ گلگت بلتستان راجہ ناصر علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلی جیسی کامیاب ترین اسمبلی اپنی تاریخ میں نہیں دیکھی، یہاں سے ہر کوئی سرخرو ہو کر جا رہا ہے، آج کسی کو بھی افسوس نہیں ہے کہ میں نے اپنے علاقے کیلئے کیا کیا۔ ہفتہ کے روز اسمبلی کے آخری سیشن کے دوسرے روز ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے ادوار میں حکومتیں کامیاب ہوتی تھیں، اپوزیشن کو نقصان ہوتا تھا، آج دونوں کامیاب ہیں، ہم نے بہت سارے کام کیے، لینڈ ریفارمز عمل میں لائے۔ خالد خورشید کا دور بھی خوبصورت تھا لیکن موجود دور خوبصورت ترین دور رہا، جس میں اپوزیشن نے بھی سپورٹ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح ہمارے حلقے، ووٹرز اور صوبہ ہے، اس کے بعد جو بھی پارٹی ہمیں سپورٹ کریگی اور جس پارٹی کی پالیسی اچھی ہو گی ہم سب اس کے ساتھ جانے کیلئے تیار ہیں، ہر انسان کا حق ہے کہ وہ کسی بھی پارٹی کو جوائن کرے۔

متعلقہ مضامین

  • حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
  • موجود اسمبلی جیسی کامیاب ترین اسمبلی تاریخ میں نہیں دیکھی، راجہ ناصر علی خان
  • وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان
  • ماتلی ،محکمہ سماجی بہبود کے تحت بچوں کے تحفظ سے متعلق سیمینار
  • ٹیلی ویژن تعلیم، تفریح اور عالمی شعور کے فروغ کا مؤثر ذریعہ ہے‘گورنر
  • کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مظاہرے
  • طالبان کے حملے کے بعد ذہنی مسائل کا سامنا کیا، ملالہ
  • میرپور خاص کی سماجی شخصیت سلامت لاکھو جھگڑے کے مقدمے میں عدالت میں پیش
  • بھارت کو جنگ میں جو زوردار تھپڑ رسید کیا اس پر امریکی کانگریس نے بھی مہرلگا دی
  • احتجاج کے حوالے سے پارٹی عمران خان کے پیغام کی منتظر ہے، شفیع جان