امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی چار خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی چار خاتون ججز پر باضابطہ طور پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے دو نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا اور دیگر دو نے افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سامنے آیا اور اسے بین الاقوامی عدالتی کارروائیوں کے خلاف ایک جارحانہ ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، ان ججز کی عدالتی کارروائیوں نے امریکا اور اس کے اتحادی اسرائیل کو قانونی طور پر نشانہ بنایا تھا، جس پر امریکا نے ان پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔
پابندیوں کا شکار بننے والی ججز میں بیٹی ہوہلر ہیں، جن کا تعلق سلووینیا سے ہے، رینی الاپینی، جن کا تعلق بینن سے ہے، یہ دونوں ججز اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، یہ مقدمہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور فلسطینی شہریوں پر مبینہ مظالم سے متعلق تھا۔
اس کے علاوہ دیگر دو ججز لوز ڈیل کارمین، تعلق پیرو سے ہے، سولومی بالنگی بوسا ، تعلق یوگنڈا سے ہے،یہ ججز اُن کارروائیوں میں شریک رہی ہیں جن میں افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، جس میں شہریوں کی ہلاکت، غیر قانونی حراست اور تشدد کے الزامات شامل تھے، یہ دونوں ججز اسرائیل سے متعلق دیگر زیر سماعت مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں۔
امریکی اقدام پر انسانی حقوق کے ادارے اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کرکہاہے کہ یہ اقدام عالمی عدالتی نظام کی آزادی اور غیر جانب داری پر حملہ ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا، خاص طور پر ٹرمپ دورِ حکومت میں، آئی سی سی پر شدید تنقید کرتا رہا ہے اور عدالت کے کئی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے، عدالت کے بعض فیصلوں سے پیدا ہونے والی قانونی اور سفارتی پیچیدگیوں نے واشنگٹن کو مسلسل پریشان کیا ہے، اس تازہ اقدام سے بین الاقوامی سطح پر امریکا کے طرزِ عمل اور قانونی نظام کے احترام پر سوالات اٹھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پابندیاں عائد
پڑھیں:
عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے امیر اورچیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر رہنماؤں سپریم لیڈرہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
غیر ملکی میڈیارپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے ’ معقول شواہد موجود ہیں’ جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے ’صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔‘
میڈیا ذرائع کے مطابق عدالت نے کہا:’ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا، اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔’
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق، یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021 کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے، اور کم از کم 20 جنوری 2025 تک جاری رہے۔
عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا۔
عدالت نے مزید کہاکہ’ اس کے علاوہ، دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔’
خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کےسپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔