data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی چار خاتون ججز پر باضابطہ طور پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے دو نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا اور دیگر دو نے افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سامنے آیا اور اسے بین الاقوامی عدالتی کارروائیوں کے خلاف ایک جارحانہ ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، ان ججز کی عدالتی کارروائیوں نے امریکا اور اس کے اتحادی اسرائیل کو قانونی طور پر نشانہ بنایا تھا، جس پر امریکا نے ان پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔

پابندیوں کا شکار بننے والی ججز میں بیٹی ہوہلر ہیں، جن کا تعلق سلووینیا سے ہے، رینی الاپینی، جن کا تعلق بینن سے ہے، یہ دونوں ججز اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے،  یہ مقدمہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور فلسطینی شہریوں پر مبینہ مظالم سے متعلق تھا۔

اس کے علاوہ دیگر دو ججز لوز ڈیل کارمین، تعلق پیرو سے ہے، سولومی بالنگی بوسا ، تعلق یوگنڈا سے ہے،یہ ججز اُن کارروائیوں میں شریک رہی ہیں جن میں افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، جس میں شہریوں کی ہلاکت، غیر قانونی حراست اور تشدد کے الزامات شامل تھے، یہ دونوں ججز اسرائیل سے متعلق دیگر زیر سماعت مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں۔

امریکی اقدام پر انسانی حقوق کے ادارے اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کرکہاہے کہ یہ اقدام عالمی عدالتی نظام کی آزادی اور غیر جانب داری پر حملہ ہے۔

 یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا، خاص طور پر ٹرمپ دورِ حکومت میں، آئی سی سی پر شدید تنقید کرتا رہا ہے اور عدالت کے کئی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے، عدالت کے بعض فیصلوں سے پیدا ہونے والی قانونی اور سفارتی پیچیدگیوں نے واشنگٹن کو مسلسل پریشان کیا ہے، اس تازہ اقدام سے بین الاقوامی سطح پر امریکا کے طرزِ عمل اور قانونی نظام کے احترام پر سوالات اٹھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پابندیاں عائد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔

اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔

عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان 
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • خیبر پی کے میں پہلی خاتون ایس ایس پی تعینات