ایف بی آر نے 2 لاکھ روپے سے زائد نقد کاروباری لین دین پر 20.5 فیصد ٹیکس نافذ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت 1 جولائی سے نقد کاروباری لین دین پر 20.5 فیصد ٹیکس نافذ کردیا ہے۔ یہ ٹیکس اُن نان فائلرز پر لاگو ہوگا جو 2 لاکھ روپے سے زائد کی نقد ادائیگی کرتے ہیں۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ قدم ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، ٹیکس آمدن بڑھانے اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق یہ ٹیکس صرف کاروباری نوعیت کی لین دین پر عائد ہوگا۔ تنخواہیں، جائیداد کی آمدنی، زرعی خرید و فروخت، اور کیپیٹل گینز اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے غیر رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں پر کنٹرول میں بہتری آئے گی جبکہ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں بھی مدد ملے گی۔ کاروباری حلقوں میں اس فیصلے پر ملی جلی آراء سامنے آئی ہیں، کچھ تاجروں نے اسے معیشت کے لیے سودمند قرار دیا جبکہ دیگر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہوگا۔
ایف بی آر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد ٹیکس فائلر بنیں تاکہ اضافی ٹیکس بوجھ سے بچا جا سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں صارفین کے اعتماد کے عالمی ادارےاپسوس کے تازہ ترین سروے (Q3 2025) کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ سروے مئی میں پاک-بھارت تنازع کے بعد پیدا ہونے والی عوامی امید اور اس کے اثرات کے حوالے سے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاک بھارت جنگ کے بعد عوام کے اعتماد میں وقتی اضافہ اب کم ہو گیا ہے اور زیادہ تر انڈیکیٹر دوبارہ پرانی سطح پر واپس آ گئے ہیں، تاہم نوجوانوں اور مڈل کلاس میں ذاتی مالی اعتماد میں تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق صرف 26 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے، یہ اعتماد شہری علاقوں، مردوں اور مڈل کلاس میں زیادہ ہے، پنجاب کے عوام دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ پرامید دکھائی دیے۔سروے میں سب سے زیادہ تشویشناک مسائل میں مہنگائی (64%)، بے روزگاری (64%) اور غربت (33%) شامل ہیں۔گھریلو خریداری میں سکون محسوس کرنے والے افراد کی شرح صرف 12 فیصد ہے،88 فیصد عوام گھریلو اخراجات میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی توقع کرنے والوں کی شرح 30 فیصد ہے، 33 فیصد کا خیال ہے کہ صورتحال جوں کی توں رہے گی، 37 فیصد عوام معیشت مزید بگڑنے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔سروے کے مطابق 38 فیصد پاکستانی اپنی ذاتی مالی صورتحال کو بہتر دیکھ رہے ہیں جبکہ نوجوان سب سے زیادہ پرامید ہیں، ملازمت کے تحفظ پر اعتماد رکھنے والوں کی شرح 19 فیصد ہے۔ صرف 16 فیصد عوام معیشت کو مضبوط سمجھتے ہیں۔61 فیصد عوام معیشت کو کمزور قرار دیتے ہیں، اپر اور مڈل کلاس میں یہ اعتماد نسبتاً بہتر ہے۔
پاکستان آسیان کا اہم تجارتی پارٹنر قرار، ملائیشیا کے ساتھ تجارتی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال
مزید :