پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر گرانفروشی کے خلاف صوبہ بھر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔
ترجمان محکمہ پرائس کنٹرول کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں میں 5 لاکھ 22 ہزار 293 مقامات کی چیکنگ کی گئی۔
کارروائی کے دوران 12 ہزار 119 گراں فروشوں کو جرمانے عائد کیے گئے، 106 افراد گرفتار جبکہ 7 کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور، چینی کی ذخیرہ کی گئی 6500 بوریاں برآمد، 2 افراد گرفتار
آٹے کی قیمتوں میں گرانفروشی پر 1599 افراد کو جرمانے جبکہ 20 افراد گرفتار کیے گئے۔ چکن اور گوشت کی دکانوں پر خلاف ورزی کرنے والے 1023 افراد کو جرمانے اور 19 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اسی طرح روٹی کی قیمت میں گرانفروشی پر 549 افراد کو جرمانہ اور 17 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 7 کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ مہنگی چینی فروخت کرنے پر 682 افراد کو جرمانے اور 7 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
ترجمان پرائس کنٹرول کے مطابق گرانفروشی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے اور اشیائے ضروریہ کی مقرر کردہ نرخوں پر فروخت ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمانہ قیمتیں گرانفروش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قیمتیں کو جرمانے افراد کو کے خلاف
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔