ٹیکس پالیسی کو مزید مؤثر بنانے کیلیے ایف بی آر سے وزارت منتقل کیا گیا‘وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی سازی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ٹیکس پالیسی آفس کو ایف بی آر سے وزارت خزانہ منتقل کیا گیا ہے۔پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے پالیسی سازی میں مشاورتی عمل کے تسلسل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کونسل میں قیادت کی تبدیلی کا خیر مقدم کیا اور نئی ٹیم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے سی ای او احسن ملک اور نئے نامزد سی ای او جاوید قریشی کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، جس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت کاروباری برادری کے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت پر مبنی پالیسی سازی کے عمل کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کے مثبت کردار کو سراہا۔وزیر خزانہ نے پالیسی معاملات میں کونسل کے تحقیقی کام اور مختلف شعبوں سے متعلق ڈیٹا کو نہایت مفید قرار دیا جو وقتاً فوقتاً حکومت کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پالیسی سازی کو مزید مؤثر اور مربوط بنانے کے لیے ٹیکس پالیسی آفس کو ایف بی آر سے نکال کر وزارتِ خزانہ میں منتقل کر دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد پاکستان بزنس کونسل جیسے فورمز کے ساتھ مشاورت کے ادارہ جاتی عمل کو فروغ دینا ہے، حکومت کاروباری و صنعتی طبقے کی آرا اور تجاویز کو نہایت اہمیت دیتی ہے۔ اسی ویژن کے تحت وفاقی بجٹ 2025-26 کے لیے مشاورتی عمل کا آغاز اس سال غیر معمولی طور پر جلد کر دیا گیا تاکہ مختلف چیمبرز، تجارتی تنظیموں اور کاروباری فورمز سے موصول ہونے والی تجاویز پر تفصیل سے غور کیا جاسکے اور انہیں بجٹ سازی میں بہتر طور پر شامل کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس کونسل ٹیکس پالیسی پالیسی سازی کونسل کے
پڑھیں:
شاہ محمود اسپتال منتقل،پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نئی تحریک کیلیے متحرک
ملتان: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو طبیعت ناساز ہونے کے باعث پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) لاہور منتقل کردیا گیا، جہاں ان کے پتے میں پتھری تشخیص ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی 28 اکتوبر سے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور ان کے معالج ڈاکٹر فیصل نے ابتدائی معائنے کے بعد گال بلیڈر کی سرجری کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز میں ان کا آپریشن متوقع ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اسپتال میں کہا کہ اڈیالہ جیل میں دورانِ قید ڈاکٹروں نے پتھری کی تشخیص کی تھی لیکن قیدِ تنہائی کے باعث علاج ممکن نہ ہو سکا، اب پتھری بڑھ گئی تھی جس کے باعث انفیکشن کا خطرہ تھا، اس لیے ڈاکٹروں کے مشورے پر اسپتال آیا ہوں، ٹیسٹ جاری ہیں اور ایک دو دن میں آپریشن ہوگا۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پرانی قیادت ایک نئی تحریک کے آغاز کے لیے متحرک ہو چکی ہے اور اس حوالے سے شاہ محمود قریشی سے پی کے ایل آئی اسپتال میں ملاقاتیں کی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق فواد چوہدری، اسد عمر، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنما اس نئی سیاسی سرگرمی میں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہنما عمران خان سے تحریک کی منظوری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سندھ و خیبرپختونخوا سے پرانے سیاسی ساتھیوں کو بھی دوبارہ متحرک کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، پارٹی کی پرانی قیادت کا مؤقف ہے کہ موجودہ قیادت عمران خان کو باہر نہیں لا سکتی، اس لیے اب نئی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔