امریکی ٹیرف پالیسی عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے نقصان دہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) بین الاقوامی تجارتی تنظیم اور اقوام متحدہ کے مشترکہ 'عالمی تجارتی مرکز' کی صدر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف کی معطلی کی مدت کے اختتام کو 90 روز کے لیے ملتوی کرنے سے غیریقینی حالات طول پکڑیں گے طویل مدتی سرمایہ کاری کو نقصان ہو گا اور عدم استحکام بڑھ جائے گا۔
انہوں نے جنیوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے عائد کردہ ٹیرف سے کم ترین ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا۔
لیسوتھو، عوامی جمہوریہ لاؤ، مڈغاسکر اور میانمار اس کی نمایاں مثال ہیں جنہیں 40 تا 50 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ تاہم، موجودہ حالات کے خود امریکہ کی معیشت کے لیے بھی طویل مدتی منفی اثرات ہوں گے۔(جاری ہے)
Tweet URLٹیرف کے اثرات اور ترقیاتی امداد میں بڑے پیمانے پر کمی سے ترقی پذیر ممالک کو سنگین حالات کا سامنا ہے۔
موجودہ غیریقینی معاشی حالات سے کئی ممالک اور پورے کے پورے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے۔ اگر کاروباروں کو برآمدی اخراجات کے بارے میں واضح طور پر علم نہیں ہو گا تو وہ مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کر سکیں گے۔امریکہ کی جانب سے درآمدی محصولات میں اضافے کی معطلی نے رواں ہفتے ختم ہونا تھا لیکن یہ فیصلہ یکم اگست تک موخر کیا جا چکا ہے۔ امریکہ کی حکومت نے 14 ممالک کو خطوط لکھے ہیں جن میں ان کی برآمدات پر یکم اگست سے لاگو کیے جانے والے ٹیرف کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ترقی پذیر معیشتوں کے لیے مواقعدنیا کی امیر ترین معیشتوں پر مشتمل جی7 ممالک نے 2024 کے مقابلے میں آئندہ سال دی جانے والی ترقیاتی امداد میں 28 فیصد کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اب تک دنیا بھر میں ایک چوتھائی امداد یہی حکومتیں مہیا کرتی آئی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے غیرسرکاری ادارے آکسفیم کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 50 سال قبل جی7 کے قیام کے بعد اس کی جانب سے ترقیاتی امداد میں کی جانے والی کمی کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ غیرمستحکم تجارتی ماحول کو دیکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو مضبوط علاقائی ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ افریقن کانٹینینٹل فری ٹریڈ ایریا میں تجارتی شرائط تبدیل کرنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ افریقی ممالک 14 تا 16 فیصد تجارت ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں جب یہ حجم بڑھ کر 40 تا 50 فیصد پہنچے گا تو اس سے بہت بڑی اور مثبت تبدیلی آئے گی۔
اجناس پر انحصار کے بجائے بلند قدر برآمدات کی جانب منتقلی بھی ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھا موقع ہو سکتا ہے جبکہ کم ترین ترقی یافتہ ممالک نے اپنے صنعتی شعبے میں تقریباً 109 ارب ڈالر کے برآمدی امکانات سے تاحال فائدہ نہیں اٹھایا۔
چین کا غیرمعمولی فیصلہانہوں نے کہا کہ اگر ممالک ان مواقع سے کام لیں تو امریکہ کے ٹیرف کا بالواسطہ نتیجہ عالمگیر تجارت میں ایسے فیصلوں کی صورت میں نکلے گا جو بہت پہلے لے لیے جانا چاہیے تھے۔
تجارت میں تنوع کا فروغ، علاقائی کاروباری ربط میں اضافہ اور نئی منڈیوں تک رسائی ان کے ممکنہ نتائج ہو سکتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کی بدولت ترقی پذیر ممالک کو دوسروں پر انحصار کے بجائے خود سرمایہ کاری کی ترغیب اور مدد مل سکتی ہے۔پامیلا کوک ہیملٹن نے درآمدی محصولات کے حوالے سے چین کے حالیہ اقدامات کی مثال بھی دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ افریقہ کو مکمل طور پر ڈیوٹی فری رسائی دے گا۔ یہ بہت اہم پیش رفت ہے جو حالات میں اس طرح کی تبدیلی لا سکتی ہے جس کا تین ماہ پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقی پذیر ممالک سرمایہ کاری امریکہ کی ممالک کو کی جانب کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے، وزیراعظم کی کاروباری شخصیات سے گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ استحکام کے بعد حکومت کا ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی پیداوار بڑھانے، کسانوں کو سہولیات اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کا جامع اصلاحاتی پلان طلب
منگل کے روز وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والی معروف کاروباری شخصیات نے ملاقات کی۔ ملاقات میں معیشت، صنعت کی ترقی، برآمدات میں اضافے، اور کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر کاروباری شخصیات نے ملکی معاشی استحکام پر وزیرِ اعظم کی قیادت اور حکومتی معاشی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔
معاشی استحکام کا سہرا ٹیم کی محنت کو جاتا ہےوزیرِ اعظم نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام کا سہرا حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کو جاتا ہے۔ استحکام کے بعد حکومت کا ہدف معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔
خود کفالت کے لیے مقامی وسائل کا استعمالوزیرِ اعظم نے کہا کہ اب ہمیں مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لا کر معیشت کو مضبوط کرنا ہے تاکہ پاکستان کو خود کفیل بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کی تجاویز نہایت اہم ہیں اور وہ ہر ماہ باقاعدگی سے ملاقات کرکے مشاورتی عمل کو جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل معیشت کی رفتار تیز کریں، وزیراعظم شہباز شریف کا اعلیٰ سطح اجلاس میں حکموزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ملاقاتیں بھی بامعنی اور نتیجہ خیز ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے سے نجی کاروباری نمائندوں اور ماہرین سے مشاورت کی جائے گی۔ ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے طے کرنا ہے۔
شرکاء کی حکومتی اقدامات کی تعریفشرکاء نے وزیرِ اعظم کی قیادت میں معاشی استحکام کے لیے حکومتی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ طویل اور صبرآزما مذاکرات کے بعد ملکی معیشت کو بچانے کے لیے پروگرام کو حتمی شکل دی اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا۔
بجٹ کو کاروبار دوست اقدام قرارشرکاء کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ عوام دوست ہے اور کاروباری آسانی کی سمت ایک درست قدم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومتی پالیسیوں کو سرمایہ کاری اور صنعتی ضروریات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولیات کی ضرورتشرکاء نے مطالبہ کیا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے ٹیکس نظام میں اصلاحات، بندرگاہوں پر کلیئرنس کے نظام میں شفافیت و تیزی اور نجی شعبے کی تجاویز کی شمولیت کی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں پیٹرولیم سپلائی سے متعلق ہنگامی اجلاس آج ہوگااجلاس میں حکومتی ارکان نے وزیرِاعظم اور شرکاء کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ بجٹ میں دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے عام آدمی، کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو سہولیات دی گئی ہیں۔
صنعت و سرمایہ کاری میں وسعت کی گنجائشبریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں صنعت و سرمایہ کاری کو وسعت دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ حکومتی ٹیم نجی شعبے کے ساتھ روابط مضبوط بنانے پر کوشاں ہے۔
عالمی مسابقت، ڈیجیٹائزیشن اور نجکاریبریفنگ میں بتایا گیا کہ برآمدات کی عالمی منڈی میں مسابقت کے لیے لاگت میں کمی، خاص طور پر بجلی کی قیمتیں گھٹانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاری میں آسانی لائی جا رہی ہے، جبکہ حکومتی حجم کم کرنے کے لیے اداروں کی نجکاری پر کام جاری ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا نفاذپاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جدید آئی ٹی ایکو سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ زراعت سمیت مختلف شعبوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام بھی تشکیل دیا جا رہا ہے۔
بندرگاہوں کی توسیعبریفنگ کے مطابق بندرگاہوں کی توسیع اور گوادر بندرگاہ کو مکمل فعال بنانے کے لیے برآمد کنندگان سے مشاورت تیز کی جارہی ہے۔
زراعت میں جدید اصلاحاتزراعت میں جدید ٹیکنالوجی، معیاری بیج، مشینری، اور موجودہ دور کے جدید نظام متعارف کرانے پر کام جاری ہے۔
مختلف شعبوں کی نمائندگیملاقات میں ٹیکسٹائل، زراعت، سیمنٹ، اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں کی معروف کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ وزراء رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس لغاری، علی پرویز ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، حنیف عباسی، جیند انور چوہدری، وزیراعظم کے زراعت سے متعلق کوآرڈینیٹر احمد عمیر، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news شہباز شریف کاروباری شخصیات ملاقات وزیراعظم