امریکا نے ایئرپورٹس پر اپنا تلاشی کا 20 سال پرانا ضابطہ ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) مسافروں کے لیے ایک بڑی خوشخبری آ گئی ہے! امریکہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اب ہوائی اڈوں (ایئرپورٹس) پر سیکیورٹی چیک کے دوران جوتے اتارنے کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ یعنی اب جب آپ امریکہ کے کسی بھی ایئرپورٹ پر سفر کے لیے جائیں گے، تو آپ کو جوتے اتارنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑے گی۔
یہ قانون پچھلے بیس سال سے لاگو تھا۔ اس کی بنیاد 2001 میں ہونے والے ایک واقعے پر رکھی گئی تھی، جب ایک دہشتگرد، رچرڈ ریڈ، نے اپنے جوتوں میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر ایک امریکی پرواز کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ خوش قسمتی سے وہ کامیاب نہ ہو سکا، اور دوسرے مسافروں نے اسے قابو کر لیا۔ اس کے بعد امریکہ نے احتیاط کے طور پر ہوائی اڈوں پر جوتے اتارنے کی شرط عائد کر دی تھی۔
لیکن اب 2025 میں، امریکہ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری، کرسٹی نوم، نے اعلان کیا ہے کہ سیکیورٹی نظام میں بہت بہتری آ چکی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، نئے سکینرز، اور پورے سسٹم میں کئی حفاظتی پرتیں (Layers) شامل کی جا چکی ہیں، جن سے اب جوتے اتارنے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
انہوں نے کہا، ’ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم سیکیورٹی کے معیار کو برقرار رکھتے ہوئے، مسافروں کو بہتر سہولت دے سکتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ سیکیورٹی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ باقی تمام چیک ختم ہو گئے ہیں۔ دیگر حفاظتی اقدامات اپنی جگہ موجود رہیں گے۔
جوتے اتارنے کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی شناختی کارڈ کی جانچ، فلائٹ سسٹم سے تصدیق، لیپ ٹاپ اور بڑی الیکٹرانک اشیاء کی علیحدہ اسکیننگ اور مائع اشیاء (جیسے پانی، شیمپو، ٹوتھ پیسٹ) پر پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔
یہ تبدیلی یقیناً اُن تمام افراد کے لیے ایک راحت ہے جو سفر کے دوران ایئرپورٹ کی لمبی قطاروں اور جوتے اتارنے جیسی زحمتوں سے پریشان ہوتے تھے۔ اب نہ صرف وقت بچے گا بلکہ سیکیورٹی عمل بھی زیادہ آسان اور موثر ہو گا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف
فائل فوٹوپاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ 24-2023ء پر غور کیا گیا۔
آڈٹ حکام کے مطابق پاکستان پوسٹ نے مختلف مد میں حاصل رقم خزانے میں جمع کروانے کے بجائے خرچ کی، پاکستان پوسٹ کے 37 ڈاک خانوں میں خلاف ضابطہ اخراجات کیے گئے۔
آڈٹ حکام کے مطابق پاکستان پوسٹ نے رقم سے منی آرڈرز اور ویسٹرن یونین کی ادائیگی کی۔
سیکریٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ ادائیگیوں کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث یہ اقدام اٹھانا پڑا۔ پہلے تین چار ماہ میں مشکلات آئیں اب نظام ٹھیک ہوچکا ہے۔
آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ یہ غلط بیانی کر رہے ہیں، مختلف ڈاک خانوں میں اب بھی یہی کام ہو رہا ہے۔