کراچی، پلاسٹک کے گودام میں لگی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کے علاقے شیر شاہ میں پلاسٹک کے گودام میں لگی آگ 5 گھنٹے بعد بھی بجھائی نہ جا سکی۔
ریسکیو حکام کے مطابق 5 فائر ٹینڈر، 2 واٹر باؤزر آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں، آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، گودام میں پلاسٹک، ربر، استعمال شدہ آئل فلٹر اور دیگر سامان موجود ہے۔
فائر آفیسر کے مطابق آگ بجھانے کے دوران آئل فلٹر پھٹ جاتے ہیں جس سے دوبارہ آگ لگ جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکا میں خسرہ کی بیماری پھر لوٹ آئی، 25 سال بعد ریکارڈ کیسز، حکام پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں خسرے کے خاتمے کا اعلان ہوئے پچیس برس بیت چکے ہیں، مگر اب یہ بیماری دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور صورتحال حکام کے لیے شدید تشویش کا باعث بن گئی ہے۔
2025 کے پہلے چھ ماہ میں خسرہ کے کیسز کی تعداد پچھلے پچیس برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے دوران کئی اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس بار خسرہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ٹیکساس ہے، جہاں رواں برس جنوری سے اب تک 750 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ صرف گینز کاؤنٹی میں 400 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور یہاں خسرہ سے بچاؤ کی ویکسینیشن کی شرح تشویشناک حد تک کم ہے۔ اسی طرح نیو میکسیکو اور اوکلاہوما میں بھی درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بیماری مغربی ٹیکساس سے ان علاقوں تک پہنچی ہے۔
ماہرین کے مطابق والدین کی جانب سے ویکسین نہ لگوانے کے رجحان نے خسرہ کے پھیلاؤ کو مزید آسان بنادیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں ویکسینیشن کی شرح کم ہے، وہاں صورتحال مزید بگڑ رہی ہے اور حکام پریشان ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی سینٹر فار آؤٹ بریک رسپانس انوویشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے ابتدائی 6 ماہ میں امریکا میں خسرہ کے کم از کم 1,277 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو 2019 میں رپورٹ ہونے والے 1,274 کیسز سے بھی زیادہ ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کیسز کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ کئی کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوسکے۔
تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ خسرہ کے باعث رواں سال اب تک تین افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں دو بچے شامل ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی جبکہ نیو میکسیکو میں ویکسین لگوانے والا ایک 18 سالہ نوجوان بھی اس بیماری سے جان کی بازی ہار گیا۔
واضح رہے کہ 2000 میں امریکا نے خسرے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ مسلسل ایک سال تک بیماری کی مقامی منتقلی نہیں ہوئی تھی، اور یہ ویکسینیشن کے کامیاب پروگرام کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق یہ عوامی صحت کی ایک تاریخی کامیابی سمجھی گئی تھی، مگر اب موجودہ صورتحال حکام کے لیے لمحہ فکریہ بن گئی ہے۔
حکام والدین سے اپیل کر رہے ہیں کہ بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس بیماری کی روک تھام کی جاسکے اور مزید اموات اور پھیلاؤ سے بچا جاسکے۔