پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکا نے بھارتی بیانیہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ’ہم نے پاک بھارت جنگ رکوائی، لیکن مذاکرات اور اس حوالے سے جو مؤقف بھارت پیش کر رہا ہے وہ غلط ہے۔‘
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ میں امن دیکھنا چاہتے ہیں،اور پیش رفت کے حوالے سے پرامید ہیں۔ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کی آج شام ملاقات ہورہی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی دونوں رہنماؤں کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مسلسل ملاقاتیں ظاہر کر رہی ہیں کہ کوئی بڑی پیش رفت ہونے والی ہے۔
انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کا حوالہ دیا، جو کہہ چکے ہیں کہ حماس کا آئندہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اس وقت مختلف ممالک غزہ کے انتظام و انصرام کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ ملکی مفاداورعالمی امن کے لیے کر رہی ہے۔ آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان امن معاہدے کی بھی کوشش ہورہی ہے۔
بھارت کا جھوٹا بیانیہ مستردامریکا نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اس عمل میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس بھی شامل رہے۔
ٹیمی بروس کا بیانوائٹ ہاؤس کی ترجمان سے پوچھا گیا کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، بروس نے کہا ’ہم نے پاک بھارت جنگ رکوائی۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی یہ بات بار بار کہی ہے کہ ہم نے اس جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ ہر کسی کا اپنی رائے دینا معمول کی بات ہے، لیکن مذاکرات اور اس حوالے سے جو مؤقف بھارت پیش کر رہا ہے وہ غلط ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں اور ان کے معاملات شفاف اور واضح ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ صدر ٹرمپ عالمی امن کے لیے کتنے متحرک ہیں۔
یہ بھی پڑھیے جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار ہے، نہ ہی پاکستان نے ایٹمی حملے کی دھمکی دی، بھارتی خارجہ سیکریٹری
بھارت کا مؤقفیاد رہے کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ دو طرفہ طور پر کیا گیا تھا اور امریکا کے صدر ٹرمپ کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تنازع ہمیشہ روایتی ہتھیاروں تک محدود رہا ہے، اور کبھی بھی دونوں ممالک نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندیسیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے اس موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ’سیزفائر‘ کے سمجھوتے تک پہنچنے کا عمل مکمل طور پر دو طرفہ تھا۔
امریکی ردعملٹیمی بروس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کی طرف سے جنگ بندی کی کامیابی میں صدر ٹرمپ کا کردار انتہائی اہم تھا، اور امریکی قیادت کی مداخلت سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھ لیا کہ کس طرح امریکا نے اپنے عالمی اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس بحران کو حل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت جنگ بندی ٹیمی بروس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ بندی ٹیمی بروس پاک بھارت جنگ بندی کوئی کردار نہیں ٹیمی بروس نے امریکی صدر کے درمیان حوالے سے انہوں نے کا کوئی ٹرمپ کا نے کہا کہا کہ کے لیے اور اس
پڑھیں:
امریکا نے ہیئت تحریر الشام کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا، شام پر پابندیاں بھی ختم
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے شام کی تنظیم ہیئت تحریر الشام (HTS)کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے 23 جون کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کیا، جس کے مطابق HTS اب دہشتگرد قرار نہیں دی جائے گی۔
تحریر الشام، جسے پہلے النصرہ فرنٹ کہا جاتا تھا، کبھی القاعدہ کی شاخ تھی، لیکن بعد میں اس نے تعلق ختم کرلیا۔ دسمبر میں صدر احمد الشعار کی قیادت میں HTS نے دیگر باغی گروپوں کے ساتھ مل کر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹایا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات بحال، 14 سال بعد برطانوی وزیر کا پہلا دورہ دمشق
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹرمپ نے شام پر عائد پرانے امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ شام کو دوبارہ عالمی معیشت میں شامل کیا جا سکے۔
مئی میں صدر ٹرمپ اور شامی صدر احمد الشعار کی ملاقات ریاض میں ہوئی تھی، جس کے بعد یہ پالیسی تبدیلی سامنے آئی ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
HTS القاعدہ النصرہ فرنٹ بشار الاسد ٹرمپ شام ہیئت تحریر الشام