وزارتِ خزانہ کا چین میں پانڈا بانڈ کے لیے نان ڈیل روڈ شو، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارتِ خزانہ، حکومتِ پاکستان نے چین میں پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ کے اجرا کے سلسلے میں نان ڈیل انویسٹر روڈ شو (Non-Deal Roadshow) کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارت کے نمائندوں نے 7 جولائی سے 11 جولائی 2025 تک بیجنگ میں سرمایہ کاروں سے قبل از مارکیٹنگ مشاورتی ملاقاتیں کیں۔
اس دورے کے دوران پاکستانی وفد نے ممکنہ سرمایہ کاروں، انڈر رائٹرز، ضامن اداروں، چینی ریٹنگ ایجنسی اور قانونی مشیروں سے تکنیکی بات چیت کی۔ ملاقاتوں میں پاکستان کی مجموعی معاشی صورتحال، قرضوں کے انتظام سے متعلق اصلاحات، اور پانڈا بانڈ کے مجوزہ ڈھانچے پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
اجلاسوں میں ریگولیٹری تقاضوں، کریڈٹ گارنٹی انتظامات، اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر بھی غور کیا گیا۔ روڈ شو کو ابتدائی طور پر سرمایہ کاروں کی جانب سے مثبت ردعمل ملا، جو پاکستان کی اقتصادی اصلاحات اور بین الاقوامی مالیاتی منڈی میں بڑھتی ہوئی ساکھ کا اظہار ہے۔
یہ دورہ حکومتِ پاکستان کی سرمایہ کاروں سے فعال روابط اور چین کی آن شور (مقامی) کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کے ذریعے مالیاتی ذرائع کو متنوع بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ توقع ہے کہ پانڈا بانڈ اسی سال تمام دستاویزی کارروائیوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے کریڈٹ گارنٹیز کے بعد باضابطہ طور پر جاری کر دیا جائے گا۔
یہ پیش رفت پاکستان کے لیے چین کی وسیع اور متنوع بانڈ مارکیٹ تک رسائی، سرمایہ کاروں کا دائرہ وسیع کرنے، اور مقامی کرنسی میں مالیاتی ذرائع حاصل کرنے کی جانب ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
وزارتِ خزانہ کا کامیاب نان ڈیل روڈ شو، مالیاتی سفارت کاری میں پاکستان کی نئی سمت اور پر اعتماد پیش قدمی کا واضح پیغام دے رہا ہے — پاکستان عالمی کیپٹل مارکیٹ میں نئے افق سر کرنے کو تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں پانڈا بانڈ پاکستان کی روڈ شو
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دوروں سے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان
ڈاکٹر طاہر صغیر کے مفت غیر ملکی دوروں کی سہولیات کے انکشاف سے طبی حلقوں میں بے چینی
(جرأت رپورٹ) این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے غیر ملکی دوروں میں فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے اخراجات اُٹھانے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ واضح رہے کہ شعبہ صحت میں فارما کمپنیوں کی جانب سے ہیلتھ کے اداروں میں ذمہ داران اور ڈاکٹرز کے اخراجات اُٹھانے کے عمل کو دنیا بھر میں معیوب سمجھا جاتا ہے اور اسے بنیادی طبی اخلاقیات اور مفادات کے ٹکراؤ کا ایک مکمل مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ دراصل فارما کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرزسے لے کر اسپتالوں کے ذمہ داران کے اخراجات اُٹھانے کے پیچھے ادویات کی فروخت سمیت مختلف مفادات کارفرما ہو تے ہیں۔ ادارہ امراض قلب میں مختلف ادویات سمیت سرجیکل آلات اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کا عمل فارما کمپنیوں کی جانب سے ایگریکٹو ڈائریکٹر کے اخراجات اُٹھانے کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اگست 2024 سے اکتوبر 2025 کے دوران چار غیر ملکی دورے کیے، تمام غیر ملکی دوروں کے اخراجات فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے برداشت کیے ہیں۔ پہلا دورہ اگست 2024 میں لندن کا کیا گیا ،دوسرا دورہ بھی لندن کا کیا گیا اور یہ فروری 2025 میں ہوا۔ڈاکٹر طاہر صغیر نے تیسرا دورہ اگست 2025 میں اسپین اورچوتھا دورہ اسی سال اکتوبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کانفرنس کے سلسلے میں کیا۔فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دورے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں،طبی حلقوں کی جانب سے حکومت سے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔