فلیٹ سے اکثرماڈل حمیرا کی چیخنے اور چلانے کی آوازیں آتی تھیں، پڑوسیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09جولائی 2025)سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ساؤتھ مظہر علی کاکہناہے کہ پڑوسیوں کے بیانات کے مطابق فلیٹ سے اکثرماڈل و اداکارہ حمیرا کی چیخنے اور چلانے کی آوازیں آتی تھیں جس سے بظاہر لگتا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں،کرائم سین کا معائنہ کر کے معلوم ہوا موت کسی چیز کے کھانے یا ری ایکشن کی وجہ سے ہوئی، ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پندرہ روز سے زائد پرانی لاش برآمد ہونے کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے، پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ حمیرا منشیات کا استعمال بھی کرتی تھی تاہم اداکارہ کی لاش کا پوسٹمارٹم مکمل کرلیا گیا ہے حتمی رپورٹ پر حقائق سامنے آئیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ حمیرا کا موبائل نمبر اکتوبر 2024 سے بند تھا تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ وائی فائی یا کسی دوسرے نمبر کا استعمال کر رہی ہوں۔(جاری ہے)
ایس ایس پی کایہ بھی کہنا ہے کہ ان کے خاندان سے بھی رابطہ کیا گیا مگر تاحال انہوں نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اہلخانہ نے کہا تھا کہ وہ بعد میں رابطہ کریں گے لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
فیملی کی جانب سے اگررابطہ نہ کیا گیا تو پولیس خودقانونی کارروائی کرے گی۔ اداکارہ کے والد نے یہ بھی بتایا ہے کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے حمیرا سے تعلق ختم کر دیا تھا۔ایس ایس پی کے مطابق حمیرا اصغر کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کریں گے۔ایس ایس پی ساؤتھ نے کہا کہ حمیرا اصغر علی 2018 سے اس فلیٹ میں رہائش پذیر تھی ان کا 2019 میں ایگری منٹ ختم ہوا تو وہ ری ایگری منٹ کیلئے گئی لیکن مالک نے ایگری منٹ دوبارہ کرنے سے منع کیا تو حمیرا عدالت چلی گئی وہ عدالت جانے کے بعد کئی سال تک مالک کو کرایہ دیتی رہی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حمیرااصغر علی نے 2024 میں کرایہ دینا بند کردیا تھا، جس کے بعد مالک نے عدالت سے رجوع کیا تو فلیٹ خالی کرانے کے احکامات ملے۔ عدالتی بیلف کی جانب سے صورتحال دیکھ کر پولیس کو قانونی کارروائی سے روکا گیا۔ عدالتی بیلف کی جانب سے کہا گیا کل فلیٹ ڈی سیل کرکے پولیس اپنی کارروائی کرے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس ایس پی کہ حمیرا
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔