ملک ریاض کو عدالتوں میں سنگین مقدمات کا سامنا، اشتہاری قرار، ریڈ وارنٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کو پاکستان کی عدالتوں میں متعدد قانونی مقدمات کا سامنا ہے، جن میں مالی بدعنوانی اور فراڈ جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملک ریاض اور قریبی رشتہ داروں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
ذرائع کے مطابق ملک ریاض کو عدالتی سمن کی بارہا عدم تعمیل پر اشتہاری مجرم قرار دیا جا چکا ہے، جب کہ ان کے خلاف ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
قانونی دستاویزات کے مطابق ملک ریاض پر دھوکا دہی اور فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس کے باعث وہ ریاستِ پاکستان اور عوام کے اربوں روپے کے مقروض قرار دیے گئے ہیں۔
عدالتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک ریاض کے خلاف مقدمات مکمل طور پر قانونی نوعیت کے ہیں، جن کا فیصلہ صرف اور صرف عدالتوں کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔
حکام کے مطابق، شہدا فلاحی اسکیم ایک مقدس قومی فریضہ ہے، جو ریاست، حکومت اور متعلقہ ادارے اپنے وسائل سے چلا رہے ہیں۔ اس اسکیم کو کسی بھی غیرقانونی مالی ذرائع سے جوڑنا درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملک ریاض کیخلاف نیب کی کارروائی، بحریہ ٹاؤن کی رہائشی و تجارتی جائیدادیں سر بمہر، اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد
ملک ریاض کے مقدمات اور ان سے جڑی سرگرمیاں اس وقت قومی اور عدالتی سطح پر بھرپور توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں، اور مستقبل قریب میں ان مقدمات میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملک ریاض
پڑھیں:
سعودی عرب: کرپشن اور منصب کے غلط استعمال پر 100 ملزمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اکتوبر 2025 کے دوران متعدد فوجداری اور انتظامی مقدمات پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جو سرکاری مال کے تحفظ اور ہر طرح کی بدعنوانی کے انسداد کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد بدعنوانی نے وضاحت کی ہے کہ اُس نے اس عرصے میں نگرانی کے عمل سے متعلق 4895 دورے کیے اور 478 ملزمان سے مختلف مقدمات میں تحقیقات کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ تحقیقات رشوت اور عہدے کے ناجائز استعمال جیسے جرائم کے حوالے سے کی گئیں۔
تحقیقات کے بعد 100 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ بعض کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقدمات کئی سرکاری وزارتوں اور اداروں سے کے اہلکاروں کے خلاف ہیں جن کا تعلق وزارتِ داخلہ، وزارت بلدیات، وزارت تعلیم، وزارت صحت اور وزارت ہیومن ریسورسز سے ہے۔
محکمے کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ان اطلاعات اور شکایات کے سلسلے کی پیروی میں کیے گئے ہیں جو اسے موصول ہوتی ہیں نیز اُن خلاف ورزیوں کی بنیاد پر جو اس کے معائنے میں سامنے آتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ انسداد کرپشن نے واضح کیا ہے کہ وہ احتساب کے اصول کو نافذ کرنے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے، ساتھ ہی عوام سے اپیل کی کہ وہ مالی یا انتظامی بدعنوانی کے کسی بھی شبہے کی اطلاع مقررہ سرکاری ذرائع سے دیں۔