امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل عدالت نے
پڑھیں:
بھارت کی چابہار بندرگاہ کے متعلق امریکی پابندیوں سے چھ ماہ کے استثنا کی تصدیق
وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے آج میڈیا کو بتایا ہے کہ امریکی پابندیاں ایران کی چابہار بندرگاہ میں نئی دہلی کی سرگرمیوں پر لاگو نہیں ہوں گی۔ وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے نئی دہلی کو چابہار بندرگاہ میں سرگرمیوں کے لیے چھ ماہ کی پابندیوں سے استثنا (معافی) دی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق گزشتہ سال بھارت نے ایران کے ساتھ ایک دس سالہ معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت سرکاری کمپنی انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ نے چابہار میں 370 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا تھا۔
اس سے قبل بھی یہ اطلاع ملی تھی کہ نئی دہلی پابندیوں سے استثنا کی مدت میں توسیع حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمینل کو چلا رہا ہے، جو اس کے لیے نہایت اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ افغانستان کے لیے بھی چابہار بندرگاہ انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ ملک جو خشکی سے گھرا ہوا ہے، اس بندرگاہ کے ذریعے پاکستان کی سرزمین سے گزرے بغیر عرب سمندر اور اس سے آگے کے علاقوں تک براہِ راست رسائی حاصل کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کا آج کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہند و امریکہ ایک بڑے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے شدید مذاکرات کر رہے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے، اور مذاکرات جاری ہیں۔ وزارتِ خارجہ نے مزید بتایا کہ بھارت امریکی پابندیوں کے روسی تیل کمپنیوں پر ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔