چینی کمپنی نے مچھر ایئرڈیفنس سسٹم متعارف کروادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے “فوٹون میٹرکس” (Photon Matrix) کے نام سے جدید لیزر سسٹم متعارف کروایا ہے، جو ایک سیکنڈ میں 30مچھر مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دی سن کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق یہ آلہ جدید LiDAR ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو صرف تین ملی سیکنڈ میں مچھر کی شناخت، اس کا زاویہ اور سائز معلوم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جیسے ہی مچھر کی شناخت ہوتی ہے، دوسرا لیزر بیم فائر کر کے اسے فضا میں ہی مار دیتا ہے۔
فوٹون میٹرکس اپنے اطراف کی اسکیننگ بھی کرتا ہے تاکہ انسانوں یا پالتو جانوروں کو نقصان نہ پہنچے۔ کمپنی کے مطابق یہ آلہ صرف مچھروں پر حملہ کرتا ہے، جب کہ تیز رفتار مکھیوں جیسے کیڑوں کو نظر انداز کرتا ہے، جو انسانی ماحول میں عام ہوتے ہیں۔
اگرچہ یہ سسٹم اس وقت پروٹوٹائپ مرحلے میں ہے، مگر اس کی پہلی کھیپ اکتوبر 2025 میں فروخت کے لیے دستیاب ہونے کی امید ہے، جب کہ بڑے پیمانے پر پیداوار مارچ 2026 میں شروع ہوگی۔
اس ایجادکے بانی جم وونگ کے مطابق، یہ دنیا کا پہلا “مچھر ایئر ڈیفنس سسٹم” ہے جو مچھروں کو محفوظ طریقے سے شناخت اور ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور گھریلو استعمال کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
Indiegogo پر جاری کراؤڈ فنڈنگ مہم کے ذریعے اس منصوبے کے لیے رقم جمع کی جا رہی ہے، جس نے ابتدائی ہدف حاصل کر لیا ہے۔
یہ آلہ واٹر پروف ڈیزائن رکھتا ہے، اور پاور بینک یا پورٹیبل پاور اسٹیشن سے چلایا جا سکتا ہے۔
بیسک ورژن: 3 میٹر (9.
پرو ورژن: 6 میٹر (19.6 فٹ) تک کی رینج
دونوں ورژنز کا اسکین زاویہ 90 ڈگری ہے۔
قیمت کے لحاظ سے:
بیسک ورژن: $468
پرو ورژن: $668
(یہ ابتدائی “Early Bird” قیمتیں ہیں)
واضح رہے کہ مچھر سالانہ 700,000 سے زائد اموات کا سبب بنتے ہیں، جن میں ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا اور دماغی سوزش جیسی بیماریاں شامل ہیں۔ اس تناظر میں یہ لیزر سسٹم ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رکھتا ہے
پڑھیں:
برطانیہ کا ہورائزن اسکینڈل
لندن ( نیوز ڈیسک) برطانیہ کی پوسٹ آفس کی تاریخ کا سب سے بڑا اور افسوس ناک اسکینڈل جسے ہورائزن اسکینڈل کہا جا رہا ہے، بالآخر سرکاری انکوائری کے بعد پوری شدت سے سامنے آ گیا۔
اس اسکینڈل میں 900 سے زائد پوسٹ ماسٹرز کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے ناصرف ان کی نوکریاں ختم کی گئیں، بلکہ درجنوں افراد کو جیل، مالی بربادی اور ذہنی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ تمام واقعات پوسٹ آفس کے کمپیوٹر سسٹم ہورائزن کی خرابی کی وجہ سے پیش آئے، جو جاپانی کمپنی فوجستو نے تیار کیا تھا۔
یہ سسٹم 1999ء میں متعارف کرایا گیا اور اس کے بعد برطانیہ بھر میں استعمال ہونے لگا لیکن اس سسٹم میں سنگین تکنیکی خامیاں موجود تھیں، جو ذیلی پوسٹ ماسٹروں کے کھاتوں میں غیر حقیقی مالی خسارے ظاہر کرتا رہا۔
سافٹ ویئر کی ان خرابیوں کے باوجود پوسٹ آفس انتظامیہ نے متاثرہ ملازمین کی بات سننے کے بجائے ان پر فراڈ، چوری اور بدعنوانی جیسے الزامات عائد کیے، 236 افراد کو قید کی سزا سنائی گئی جبکہ کئی افراد نے خودکشی کر لی، بعض کو معاشی طور پر تباہ کر دیا گیا اور کئی خاندان اجڑ گئے۔
ایک طویل قانونی جنگ کے بعد عدالت نے متاثرہ افراد کی بے گناہی ثابت کی۔
2021ء میں سرکاری سطح پر ہورائزن اسکینڈل انکوائری کا آغاز ہوا، جس نے حالیہ رپورٹ میں واضح کیا کہ پوسٹ آفس اور فوجتسو دونوں کو سسٹم کی خرابی کا علم تھا، مگر انہوں نے دانستہ طور پر سچ چھپایا اور مقدمات جاری رکھے۔
حکومت نے اب تک 1 ارب پاؤنڈ سے زائد معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے، کئی افراد کو باقاعدہ بری کیا جا چکا ہے، جبکہ دیگر کے مقدمات بھی ازسرِنو دیکھے جا رہے ہیں، اسکینڈل کا مرکزی کردار سمجھی جانے والی سابق سی ای او پولا وینلز پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
اس معاملے پر بننے والی ٹی وی سیریز مسٹربیٹس ورسز دی پوسٹ آفس نے اس مسئلے کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا جس کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھا کہ متاثرین کو جلد انصاف دیا جائے۔
مزید پڑھیں:ملک بھر کیلئے ماہانہ ایڈ جسٹمنٹ میں بجلی سستی کردی گئی