اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا پوسٹ مارٹم مکمل، تحقیقات جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ میں مردہ پائی جانے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، حمیرا اصغر کا تعلق لاہور سے تھا اور ان کی لاش سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ’حمیرا کی موت اس جھوٹی دنیا کا چہرہ ہے جہاں’فالوورز‘ ہوتے ہیں دوست نہیں‘
پولیس ذرائع نے بتایا کہ حمیرا نے 2018 میں یہ فلیٹ کرایے پر لیا تھا، لیکن 2024 سے کرایہ ادا نہ کرنے پر مالک نے قانونی کارروائی شروع کر دی تھی۔ جب پولیس عدالتی حکم کے تحت فلیٹ خالی کرانے پہنچی، تو دروازہ لاک تھا۔ پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی جہاں فرش پر اداکارہ کی لاش پڑی ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ لاش 15 سے 20 دن پرانی معلوم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے کراچی: اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی روز پرانی لاش فلیٹ سے برآمد، پڑوسی کیا کہتے ہیں؟
عدالتی بیلف نے فوراً فلیٹ کو سیل کر دیا ہے، اور پولیس مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس نے حمیرا اصغر کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا ہے، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق اسپتال لائی جانے والی لاش مسخ شدہ حالت میں ہے، جس کے مختلف نمونے اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ موت کی اصل وجہ کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔
پڑوسیوں کے مطابق، حمیرا اصغر کا بلڈنگ کے دیگر افراد سے کم ہی میل جول تھا، اور وہ اکثر اوقات اپنے آپ میں ہی رہتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے بعد ویڈیو وائرل
یاد رہے کہ حمیرا اصغر نے پاکستانی رئیلیٹی شو ‘تماشا گھر’ کے پہلے سیزن میں شرکت کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ حمیرا اصغر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ حمیرا اصغر
پڑھیں:
برازیل: منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری‘ ہلاکتیں 132ہوگئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برازیلیا (انٹرنیشنل ڈیسک) برازیل کے شہر ریوڈی جینیرو میں پولیس کی خون ریز کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد 132 ہوگئی،جب کہ ہلاک شدگان کی لاشیں سڑک پر رکھ دی گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ مطلوب ڈرگ گینگ کے خلاف کی گئی کارروائی کے لیے منصوبہ بندی 2ماہ سے زائد عرصے سے کی گئی تھی ۔ مقصد مشتبہ افراد کو پہاڑی کی طرف دھکیلنا تھا جہاں خصوصی آپریشن یونٹ گھات لگائے منتظر تھا۔ ریو پولیس نے اب تک 119 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جس میں 4 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہریوں نے ریو کی مرکزی شاہراہ میں 70 سے زائد لاشیں رکھیں جو قریبی جنگل سے لائی گئی تھیں۔ ریاست ریو کے سیکورٹی سربراہ وکٹر سینٹوز نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آپریشن کے دوران جانی نقصان کا خدشہ تھا لیکن مقصد خون بہانا نہیں تھا۔