Jasarat News:
2025-07-09@03:22:38 GMT

ڈیفنس فیز 6 کے فلیٹ سے اداکارہ کی ایک ماہ پرانی لاش ملی

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)ڈیفنس فیز 6 اتحاد کمرشل ایریا کی ایک رہائشی عمارت کے چوتھی منزل پر واقع فلیٹ سے بدھ کی رات معروف اداکارہ حمیر ا دختر اصغر علی کی ایک ماہ پرانی بوسیدہ لاش برآمد ہوئی، جس کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اداکارہ تنہا مقیم تھیں اور گزشتہ کئی ہفتوں سے کسی سے رابطے میں نہیں تھیں۔گزری پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع عمارت کے دیگر مکینوں نے بدبو پھیلنے کے بعد دی، جس پر پولیس موبائل اور بم ڈسپوزل یونٹ نے موقع پر پہنچ کر فلیٹ کا دروازہ توڑا۔ اندر داخل ہونے پر لاش بستر پر پڑی ملی، جس پر گلنے سڑنے کے واضح آثار تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کی حالت سے اندازہ ہوتا ہے کہ موت کم از کم 25 سے 30 دن قبل واقع ہوئی۔فلیٹ کے نیچے والے فلیٹ میں مقیم ایک خاتون ثریا خانم نے بتایا کہ “پچھلے تین ہفتے سے بدبو محسوس ہو رہی تھی، لیکن ہم سمجھتے رہے کہ شاید کوئی جانور مر گیا ہو۔ فلیٹ سے کوئی آتا جاتا نہیں دیکھا گیا۔”ایک اور رہائشی عبداللہ عابد کا کہنا ہے کہ “اس خاتون کو ہم اکثر تنہا دیکھتے تھے، وہ اکثر رات دیر گئے آتی اور خاموشی سے رہتی تھی۔ کوئی خاص میل جول نہیں تھا۔”ایس ایچ او درخشاں کے مطابق، فلیٹ میں کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، اور نہ ہی کوئی واضح زخم لاش پر نظر آیا۔ کمرے میں ادویات کی خالی بوتلیں اور ایک نوٹ بک ملی ہے جس میں کچھ بے ربط تحریریں درج ہیں۔ پولیس کا شبہ ہے کہ موت خودکشی یا کسی ذہنی بیماری کے باعث قدرتی ہو سکتی ہے، تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے تک کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سیاسی افواہیں

آج کل سیاست میں ویسے تو کچھ نہیں ہو رہا، اس لیے یہ موسم سیاسی افواہوں کا بن گیا ہے۔ روزانہ ایک نئی سیاسی افواہ، ایک نئی سیاسی سازش مارکیٹ میں آجاتی ہے اور پھر اس پر گفتگو شروع ہو جاتی ہے۔

سیاسی افواہ یا سیاسی سازش جو مارکیٹ میں آجکل بہت عام ہے، ان میں دو افواہیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔جن پر یار لوگ دور دور کی کوڑیاں لا کر اپنا من و رنجن کرتے ہیں۔ ان میں پہلی یہ کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں، دوسری افواہ کا لب و لباب یہ ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر صدر مملکت بن رہے ہیں۔

اب ان دونوں افواہوں کاجائزہ لیتے ہیں۔پہلے تو یہ دیکھوں گا کہ کیا واقعی صدر مملکت آصف علی زرداری کے مستعفی ہونے کا کوئی چانس یا امکان موجود ہے۔ اﷲ تعالیٰ انھیںاچھی  صحت اورلمبی زندگی عطا کرے،موجودہ صورت حال میں تو مجھے صدر مملکت آصف علی زرداری کے مستعفی ہونے کا کوئی چانس نظر نہیں آرہا۔ان کی صحت بھی اچھی ہے اور سیاسی مشکل بھی کوئی نہیں ہے۔

اب اگلا سوال یہ ہے کہ وہ اپنے اس قابل احترام عہدے سے کیوں مستعفی ہوں گے؟عہدہ چھوڑ کر انھیں کیا حاصل ہو جائے گا؟ اگر اقتدار کے کھیل کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو ایک ہی صورت بنتی ہے جس میں وہ موجودہ نظام حکومت کو چھوڑنے کا ارادہ یا فیصلہ کر سکتے ہیں؟ اگر بلاول بھٹو زرداری کے وزیر اعظم بننے کا کوئی چانس بنتا نظر آئے اور صدر آصف زرداری کی صدارت بلاول کی وزارت عظمیٰ کی راہ میں رکاوٹ ہو ۔اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو ان کے مستعفی ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا لیکن موجودہ پارلیمانی سیٹ اپ میں ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آرہا۔

اب ایک اور مفروضہ بنا لیتے ہیں۔ یعنی کیا پیپلزپارٹی تحریک انصاف کے ساتھ مل کر مرکزی حکومت بنانے کا سوچ رہی ہے؟ اس میں پہلی بات یہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہو سکتا ہے کیونکہ جب تک اسٹبلشمنٹ کی آشیر باد نہ ہو ، یہ ممکن نہیںہو سکتا۔ یہ بات آصف زرداری سے بہتر کون جانتا ہے۔ پھر اس سے اگلا سوال یہ ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی ، بلاول بھٹو زرداری کو وزیر اعظم بننے کے لیے ووٹ ڈال دیں گے؟ آج کی تاریخ تک دیکھیں تو یہ بھی نا ممکن نظر آرہا ہے۔

بانی پی ٹی آئی بلاول بھٹو زرداری کو اپنے ووٹوں سے ملک کا وزیراعظم کیوں بنائیں گے؟وہ تب ہی ووٹ ڈالیں گے جب انھیں کچھ مل رہا ہوگا۔بانی پی ٹی آئی جو کچھ مانگ رہے ہیں وہ فی الحال تو ممکن نہیںہے۔ اس لیے آج تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کا اتحاد بھی ممکن نہیں ہے۔ اس میں دونوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ پیپلز پارٹی کو نقصان ہی نقصان ہے۔ اس لیے یہ سب مفروضے اور خواہشات تو ہو سکتی ہیں۔ لیکن عملی سیاست میں ان کا کوئی وجود نہیں ہے۔

ابھی بلاول بھٹو زرداری کے وزیر اعظم بننے کا کوئی چانس نہیں تو صدر مملکت آصف علی زرداری کے مستعفی ہونے کا بھی کوئی چانس نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کے پاس دو صوبوں کی حکومت ہے۔ سندھ اور بلوچستان اگر پیپلزپارٹی موجودہ نظام سے علیحدہ ہوتی ہے تو سب سے پہلے بلوچستان کی حکومت جائے گی، پھر مرکزی حکومت جائے گی۔ یہ دونوں حکومتیں گرا کر پیپلزپارٹی کو کیا حاصل ہو جائے گا۔ پنجاب میں ن لیگ کی حکومت قائم رہے گی۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی قائم رہے گی۔ اور کے پی میں تحریک انصاف کی قائم رہے گی۔

اگر صدر مملکت آصف علی زرداری کے مستعفی ہونے کے بعد مرکزی حکومت بچ گئی یعنی میاں شہباز شریف نے اپنے نمبر پورے کر لیے تو پیپلز پارٹی کے دونوں گورنرز کی بھی چھٹی ہو جائے گی۔یوں معاملات فائدے کے بجائے نقصان میں جا سکتے ہیں۔ اس لیے شاید کچھ ملنے کا تو چانس کم ہے لیکن کافی کچھ چلے جانے کا چانس زیادہ ہے۔ سیاست میں زرداری صاحب نے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کیا۔ انھیںبڑی اچھی طرح معلوم ہے کہ کون سا پتہ کس جگہ اور کس وقت کھیلنا ہے۔اس لیے فی الحال موجودہ پارلیمانی سیٹ اپ کو نہ کوئی خطرہ ہے اور نہ کسی کے مستعفی ہونے کا کوئی امکان نظر آتا ہے۔

 جہاں تک فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے صدر مملکت آصف علی زرداری بننے کی افوا کا تعلق ہے۔ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے، ویسے بھی یہ بات ذہن میں رکھیں، صدر مملکت کا عہدہ پاکستان کے آئین میں کوئی با اختیار عہدہ نہیں۔ صدر مملکت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ سارے اختیار وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے پاس ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کے پاس ایسا کونسا اختیار ہے جو فیلڈ مارشل حاصل کرنا چاہیں گے؟ کوئی نہیں۔ اس لیے مجھے ان کے صدر بننے کی بات افواہ سے زیادہ ایک سیاسی مذاق ہی لگتی ہے۔

ایک اور افواہ جو مارکیٹ میں آئی ہے، وہ یہ ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو وزیر اعظم بنایا جا رہا ہے۔ یہ بھی مذاق ہی ہے۔یہ تو ذہن میں رکھیں کہ وہ رکن قومی اسمبلی نہیں ہیں، وہ سنیٹر ہیں۔ پاکستان کے موجودہ آئین میں سنیٹر وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ سنیٹ کے رکن کے وزیر اعظم بننے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ ملک میں کوئی سیاسی بحران بھی نہیں۔ بلکہ سیاسی بحران تو اسٹبلشمنٹ نے خود ختم کیے ہیں۔ سیاسی افواہیں حقیقت نہیں ہوتیں۔ یہ تفریح کے لیے بھی ہوتی ہیں۔

ان کا اکثر حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ آج تک یہ طے کرنا مشکل رہا ہے کہ یہ افواہیں کون پھیلاتا ہے۔ کیا سیاسی افوہیں پھیلانے کا کوئی مربوط نظام موجود ہے۔ کیا یہ کوئی فیکٹری ہے۔ لیکن اکثر جب سیاست بے موسم ہوتی ہے، سیاست میں جمود آجائے تو افواہوں کی فیکٹری اپنا کام شروع کر دیتی ہے۔ آجکل بھی افواہوں کا موسم ہے۔ آپ اس موسم کو انجوائے کریں۔ گفتگو کریں، تھک جائیں تو یہ یاد رکھیں، یہ صرف افواہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی افواہیں
  • معروف اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ڈیفنس میں فلیٹ سے برآمد
  • کراچی: ڈیفنس کے فلیٹ سے اداکارہ حمیرا اصغر علی کی کئی روز پرانی لاش برآمد
  • کراچی؛ عدالتی حکم پر فلیٹ خالی کروانے جانے والی ٹیم کو اداکارہ کی 2 ہفتے پرانی لاش ملی
  • کراچی میں ایک اوراداکارہ کی فلیٹ سے کئی روز پر انی لاش برآمد
  • اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش فلیٹ سے برآمد
  • کراچی؛ ڈیفنس فیز 6 فلیٹ سےشوبز سے وابستہ خاتون کی لاش برآمد
  • پولیس نے راولپنڈی میں کروڑوں کی بینک ڈکیتی ناکام بنادی، ڈاکو گرفتار
  • لاہور: ڈیفنس میں مقیم چینی باشندے کے گھر سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے چوری کرنے والے گرفتار