Jasarat News:
2025-07-05@03:29:27 GMT

رواں برس 8500کاروباری اداروں پر سائبر حملوں کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) عالمی سائبر سیکورٹی کمپنی کیسپر اسکائی نے انکشاف کیا ہے کہ 2025 ء کے دوران اب تک 8 ہزار 500 سے زائد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری صارفین ایسے سائبر حملوں کا شکار بنے جن میںنقصان دہ یا ناپسندیدہ سافٹ ویئر کو مقبول آن لائن پروڈکٹیویٹی ٹولز کے طور پر پیش کیا گیا۔ کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کیسپر اسکائی نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی، مائیکرو سافٹ آفس، زوم اور ڈیپ سیک جیسے مقبول پلیٹ فارمز کا نام اور لوگو استعمال کر کے جعلی سافٹ ویئر تیار کیے گئے، جنہیں استعمال کرنے والے صارفین غیر ارادی طور پر وائرس یا میلویئرکا شکار ہو گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مجموعی طور پرکیسپر اسکائی نے 2025 ء میں مقبول ایپس کے بھیس میں 4 ہزار سے زیادہ منفرد نقصان دہ اور ناپسندیدہ فائلوں کا مشاہدہ کیا۔ اے آئی سروسز کی بڑھتی مقبولیت کے ساتھ سائبر حملہ آور تیزی سے میلویئر کو اے آئی ٹولز کے ذریعے ظاہر کررہے ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی کی نقل کرنے والے سائبر خطرات کی تعداد میں 2025 ء کے پہلے 4ماہ میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 115 فیصد اضافہ ہوا۔ کیسپر اسکائی میں سیکورٹی ماہر واسیلی کولسنیکوف نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنی کے ملازمین کو خبردار کیا کہ وہ انٹرنیٹ پر سافٹ ویئر تلاش کرتے وقت احتیاط برتیں، جب انہیں بہت اچھی سبسکرپشن ڈیلز کا سامنا ہوا۔ انہیں مشتبہ ای میل میں ویب سائٹس اور لنکس کی درست اسپیلنگ کو چیک کرنا چاہیے۔ بہت سے کیسوں میںیہ لنک نقصان دہ یا ممکنہ طور پر ناپسندیدہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 2025 ء میں مشہور ایپ زوم کے بھیس میں کسی اور سافٹ ویئر فائلوں کی تعداد میں تقریباً 13 فیصد اضافہ ہوا، جو بعد میں ایک ہزار 652 تک پہنچ گئیں، جبکہ مائیکروسافٹ ٹیمز اورگوگل ڈرائیو جیسے ناموں میں بالترتیب 100 فیصد اور 12 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سافٹ ویئر

پڑھیں:

مائیکرو سافٹ کا نیا اے آئی ڈاکٹر:تشخیص میں انسانوں سے 4 گنا بہتر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دائرہ کار تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب یہ شعبہ طب میں بھی انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن رہا ہے۔

حال ہی میں ٹیکنالوجی کی دنیا کی بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کر لیا ہے جو بیماریوں کی تشخیص میں تجربہ کار ڈاکٹروں سے بھی 4گنا زیادہ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

مائیکرو سافٹ کا یہ نیا ماڈل جسے AI Diagnostic Orchestrator کا نام دیا گیا ہے، جدید مشین لرننگ کی بنیاد پر ایک ایسے ورچوئل ڈاکٹرز کے پینل کو فعال کرتا ہے جو بیک وقت کئی زاویوں سے مریض کے مسائل کا جائزہ لے کر درست تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس ماڈل نے طبی تشخیص کے ایک تحقیقی جائزے میں 85.5 فیصد درست نتائج دے کر ماہر ڈاکٹروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

یہ دعویٰ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی تحقیق میں پیش کیا گیا، جس میں 304 کلینیکل کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیقی عمل کے دوران اے آئی ماڈل نے نہ صرف مریضوں سے سوالات کیے بلکہ ٹیسٹ کی ہدایات بھی دی اور فیصلہ سازی کے اس نازک اور پیچیدہ عمل کو از خود مکمل کیا۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ اے آئی نہ صرف ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے بلکہ سوالات اور جوابات کے ذریعے انسانی ڈاکٹروں جیسا تجزیاتی مکالمہ بھی قائم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کلینیکل سطح پر قابل عمل ثابت ہو گئی تو یہ میڈیکل شعبے میں ایک نئی انقلابی جہت متعارف کرائے گی۔ پیچیدہ یا مبہم طبی کیسز میں، جہاں انسانی تشخیص وقت لے سکتی ہے یا محدود ہوسکتی ہے، وہاں یہ اے آئی سسٹم ڈاکٹروں کے لیے ایک بہترین معاون کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

مائیکرو سافٹ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فی الحال یہ ماڈل حقیقی دنیا میں مکمل استعمال کے لیے تیار نہیں ہے اور اس کی مزید جانچ اور کلینیکل آزمائش کی ضرورت ہے تاکہ اسے محفوظ اور مؤثر انداز میں مریضوں کی خدمت کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

دوسری جانب گوگل بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں۔ گزشتہ برس اگست میں گوگل کی جانب سے بھی ایک نیا اے آئی ماڈل متعارف کرایا گیا تھا جسے “Health Acoustic Representations” کا نام دیا گیا۔ یہ ماڈل کھانسی کی آواز کے تجزیے سے بیماریوں کی ابتدائی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے، بالخصوص ٹی بی (تپ دق) اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی شناخت میں اسے کافی مؤثر پایا گیا ہے۔

گوگل کے اس ماڈل میں مشین لرننگ الگورتھمز استعمال کیے گئے ہیں جو کھانسی کی آواز میں موجود معمولی تبدیلیوں کو بھی شناخت کر سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ اے آئی نظام ابتدائی مرحلے میں ہی ان علامات کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہیں انسانی کان نظرانداز کر دیتا ہے اور یوں کم وسائل والے علاقوں میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی یہ پیشرفت دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل کی صحت کی سہولیات میں مصنوعی ذہانت ایک بنیادی کردار ادا کرنے والی ہے۔ جہاں ایک طرف انسانی ڈاکٹرز کا تجربہ اور فہم اہمیت رکھتا ہے، وہیں اے آئی کی تیزرفتار، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی صحت کے شعبے میں جدت کی راہیں ہموار کر رہی ہے۔

ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ ان سسٹمز کو مکمل طور پر انسانی ڈاکٹروں کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ مستقبل میں ایک سپورٹ سسٹم کے طور پر کام کریں گے جو پیچیدہ طبی صورتحال میں ڈاکٹروں کی مدد کریں گے اور مریضوں کے لیے بہتر اور تیز علاج کی راہیں کھولیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سیمنٹ کی مقامی مانگ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے
  • 2025 میں 8500 کاروباری ادارےسائبر حملوں کا نشانہ بنے، عالمی سائبر سیکیورٹی کمپنی
  • سائبر مجرموں نے 2025 میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے اے آئی ٹولز کی نقل تیار کی: کیسپرسکی
  • وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سائبر سیل کا ایکشن، 932 لنکس پی ٹی اے کو رپورٹ
  • مائیکرو سافٹ کا نیا اے آئی ڈاکٹر:تشخیص میں انسانوں سے 4 گنا بہتر
  • 50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،انکشاف سے ہلچل مچ گئی
  • مالی سال 25-2024 کے دوران تجارتی خسارے میں 9 فیصد کا اضافہ
  • افغان  حکومت آنے کے بعد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا: بلاول بھٹو زرداری 
  • فنانس ایکٹ 2025 ء نافذ‘312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے