الیکشن کمیشن آف انڈیا کیجانب سے ملک گیر "خصوصی نظرثانی مہم" کے اعلان پر جماعت اسلامی ہند کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بھارت بھر میں اس عمل کو نافذ کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر سے متعلق عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالوں کے تسلی بخش جوابات فراہم کرنے چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹوں کی ملک گیر "خصوصی نظرثانی" (Special Intensive Revision – SIR) کے اعلان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ریاست بہار میں ہونے والے حالیہ SIR سے سبق سیکھنے پر زور دیتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو شفافیت، انصاف اور شمولیت کو یقینی بنانا چاہیئے تاکہ بڑے پیمانے پر ووٹروں کے اخراج کی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو۔ میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں ملک معتصم خان نے کہا کہ بہار میں SIR کے دوران سنگین بے ضابطگیاں اور شفافیت کی شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں تقریباً 65 لاکھ نام ووٹر لسٹوں سے حذف کر دئے گئے جو کہ ایک غیر معمولی تعداد تھی، نظرثانی کے بعد بھی 47 لاکھ ووٹرز فہرست سے خارج کر دئے گئے۔
اس پورے عمل کے دوران شہریت کا ثبوت فراہم کرنے کا پورا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا جبکہ یہ ذمہ داری حکومت کی تھی۔ اس طرح اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ نظرثانی کے ایک انتظامی کام کو شہریت کی تصدیق کے نیم عدالتی عمل میں بدل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں اس عمل کو نافذ کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر سے متعلق عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالوں کے تسلی بخش جوابات فراہم کرنے چاہیئے۔ اس ضمن میں ملک معتصم خان نے کئی اہم سوالات اٹھائے جن کا جواب الیکشن کمیشن سے طلب کیا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ بہار کے تجربے سے کیا سبق حاصل کیا گیا اور SIR کے رہنما اصولوں میں کیا تبدیلیاں کی گئیں۔ انہوں نے کمیشن کے مقرر کردہ وقت پر بھی اعتراض کیا کہ صرف ایک ماہ میں اتنے وسیع عمل کو انجام دینا مختلف مسائل کو جنم دے گا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی پوچھا کہ کیا مبینہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی شناخت اس عمل کا مقصد تو نہیں ہے۔ ملک معتصم خان نے یہ وضاحت بھی چاہی کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود آدھار کارڈ کو شہریت کے ثبوت کے طور پر کیوں مسترد کیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر دستاویزات قبول کی جا رہی ہیں اور 2002/2003 کی ووٹر لسٹ میں درج نام کی بنیاد پر استثنا کن افراد کو حاصل ہوگا، صرف اس شخص کو جس کا نام لسٹ میں شامل تھا یا اس کے بچوں کو بھی یہ راحت حاصل ہوگی۔ انہوں نے گھر گھر تصدیق کے نئے طریقۂ کار پر بھی اپنے شبہات کا اظہار کیا اور پوچھا کہ کیا اس مسودہ میں نئے ووٹرروں کو شامل کرنے کی اجازت ہے اور الیکشن کمیشن یہ کیسے یقینی بنائے گا کہ جمع کرائے گئے تمام فارموں کی رسید ووٹرروں کو فراہم کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک معتصم خان نے الیکشن کمیشن انہوں نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیا ع پر کراچی بھر میں دھرنوں کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: نامیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا ہےکہ ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع اور اسٹریٹ کرائم پر پولیس اور صوبائی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حق دو کراچی تحریک کا اگلا مرحلہ شروع کررہے ہیں، اب ظلم کے نظام کے خلاف شہر بھر میں دھرنے دیے جائیں گے،
کراچی میں ٹریفک حادثات کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا۔جس میںخطاب کرتے ہوئے منعم ظفرخان نے کہا کہ ارباب اختیار بتائیں کہ ہیوی ٹریفک حادثات پر کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت اور میئرکراچی کو اس کا جائز حق دینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت 17 سال سے قابض ہے اور جس کی وفاق میں اتحادی مسلم لیگ ن اور ایم کیوایم بھی ہیں،ان سب لوگوں کے گٹھ جوڑ نے شہر کو تباہ کردیا ہے ، یہ شہر دنیا ان شہروں میں شامل ہے جو رہائش کے قابل نہیں۔
منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ ایک جانب ٹینکر مافیا ہے تو دوسری جانب ڈمپر مافیا ہے جبکہ ہیوی ٹریفک سے شہرکے عوام کچلےجارہے ہیں،نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھورہے ہیں، طالب علم جان سے جارہےہیں بچوں کے سروں پرٹائر گزرہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ارباب اختیار نے ان حادثات پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ لوگ اپنے پیاروں کے لاشیں اٹھارہے ہیں۔ ایک جانب ہیوی ٹریفک سے حادثات معمول ہیں تو دوسری جانب ای چالان کے نام پر لوٹ مار کا دھندہ شروع کردیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ شہرمیں ہونے والے حادثات ہوں یا ای چالان کا معاملہ ،کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تباہی ہو یا پانی کے مسائل جماعت اسلامی ان مسائل پر خاموش نہیں رہے گی ہم ان ظالم حکمرانوں کو تعاقب کرتے رہیں گے ان کو بھاگنے نہیں دیں گے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے اعلان کیا کہ حق دو کراچی تحریک کا اگلا مرحلہ شروع کررہے ہیں، اب ظلم کے نظام کے خلاف شہر بھر میں دھرنے دیے جائیں گے۔ شاہراہ فیصل، شاہراہ اورنگی اور شاہراہ کورنگی سمیت اہم شاہراہوں پر دھرنے دیے جائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہیوی ٹریفک کو متبادل راستوں پر چلنے پر مجبور کیا جائے۔