جنرل ساحر شمشاد کو گریٹر بنگلادیش کا نقشہ پیش کرنے پر بھارت میں طوفان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا:۔ بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کی طر ف سے پیش کیے گئے نقشے سے بھارت میں ہلچل مچ گئی ہے، نقشے میں بھارت کی شمال مشرقی ریاستیں بشمول آسام کو بنگلادیش کے حصے کے طور پر دکھایاگیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطا بق پاکستان کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزاکے حالیہ دورہ بنگلادیش کے دوران عبوری سربراہ محمد یونس نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اپنی تصنیف آرٹ آف ٹرائمف تحفے میں دی، جس کے سرورق پر یہ نقشہ نمایاں تھا۔ بعدازاں بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے اس ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جس سے بھارت میں شدید ہلچل مچ گئی ہے۔
بھارتی میڈیا نے زہر افشانی کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ نقشہ ان انتہا پسند گروہوں کے نظریے سے میل کھاتا ہے جو گریٹر بنگلادیش کے خواب کو حقیقت بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم بنگلادیشی عبوری حکومت کی جانب سے اس پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی جبکہ نئی دہلی کی وزارتِ خارجہ بھی تاحال خاموش ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محمد یونس کے برسراقتدار آنے کے بعد بنگلادیش کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی آئی ہے، بھارت کی طرف جھکاﺅ رکھنے والی شیخ حسینہ واجد کے فرار کے بعد قائم ہونے والی بنگلادیش کی عبوری حکومت نے نہ صرف پاکستان بلکہ چین کے ساتھ بھی قربت بڑھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے ساتھ بنگلادیش کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ محمد یونس اس سے پہلے بھی بھارت کے شمال مشرقی علاقوں کے بارے میں بیانات دے چکے ہیں، جنہوں نے بھارت کو غصہ دلایا تھا۔ رواں سال اپریل میں اپنے دورہ چین کے دوران انہوں نے بھارتی ریاستوں کو زمین سے گھرا ہوا خطہ قرار دیا اور کہا کہ بنگلادیش ہی اس خطے کا واحد سمندری دروازہ ہے۔ ان کے مطابق، چین کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پورے مشرقی خطے کی معیشت میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے، ان بیانات کے بعد بھارت نے نہ صرف شدید ردعمل دیا بلکہ بنگلادیشی سامان کی بھارتی راستے سے نیپال، بھوٹان اور میانمار تک ترسیل کا معاہدہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔
صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب یونس کے قریبی ساتھی میجر جنرل ریٹائرڈ فضل الرحمن نے بیان دیاتھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو بنگلادیش کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر بھارت کے شمال مشرقی علاقوں پر قبضہ کرے۔اسی طرح یونس کے ایک اور حامی ناہیدالاسلام نے بھی گریٹر بنگلادیش کے تصور پر مشتمل نقشہ سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا، جس میں مغربی بنگال، تریپورہ اور آسام کے کچھ حصے شامل تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلادیش کے محمد یونس
پڑھیں:
جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان
اسلام آباد:1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد گروہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے رحمی سے قتل عام کیا۔
جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے بھارتی سرپرستی میں اپنے سنگین جرائم اور مظالم کا ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کیلئے زہریلا پروپیگنڈا پھیلایا۔
پاک فوج کے بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے جنگ 1971ء کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ جولائی 1971 میں مشرقی پاکستان میں حالات کے بگڑنے کے بعد نومبر میں ہم نے دفاعی پوزیشنز سنبھال لیں۔ 22 نومبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر جارحانہ حملہ کردیا۔
بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز نے بتایا کہ کمانڈنگ آفیسر کو ہیڈکوارٹر طلب کر کے 4 دسمبر کو "منور کمپلیکس" فتح کرنے کا حکم دیا گیا، منور کمپلیکس میں دشمن کے تین بڑے ٹینک موجود تھے جو مسلسل جنگی کارروائیوں میں استعمال کیے جارہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مقام سے ہماری پیش قدمی روکنے کیلئے بھارتی آرٹلری بلا توقف گولہ باری کرتی رہی، کمانڈنگ آفیسر تقریباً 200 گز کے فاصلے پر موجود تھے، جب ان کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں۔ کمانڈنگ آفیسر سمیت 12 جوان شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے۔
بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے بتایا کہ اہم محاذ پر سب سے پہلے میں نے اپنے ساتھیوں کیساتھ مائن فیلڈ میں قدم رکھا۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ہم آگے بڑھے تو دشمن منور کمپلیکس میں ٹینک اور مشین گنیں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دریائے توی کے کنارے پردو (فوجی) کمپنیوں کو تعینات کیا اور دشمن جمریال پوسٹ پر بھی اپنے ٹینک چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 30 سے 40 ہزار میٹر رقبہ ہمارے قبضے میں آ گیا جو الحمداللہ آج بھی محفوظ ہے۔
بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) کا کہنا تھا کہ 1971 کے شہداء قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں جنہوں نے اسلام اوروطن کی حفاظت کیلئے جانوں کی قربانیاں دیں، 1971 کی جنگ میں بھارتی سرپرستی میں سفاک مکتی باہنی کےمنظم حملوں سے مشرقی پاکستان میں خونریزی کی انتہا تاریخ کا سیاہ باب ہے۔