افغان گمشدہ بچوں کو والدین سے ملانے میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور:
چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کی فیملی ٹریسنگ ٹیم نے افغانستان سے بھاگ کر پاکستان آنے والے دو بچوں کے والدین کو تلاش کرلیا، جس کے بعد دونوں بچوں کو قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد افغان رفیوجی سینٹر اسلام آباد کے حوالے کردیا گیا۔
چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کے سیشن جج امجد نذیر چوہدری نے بچوں کی حوالگی کے احکامات جاری کیے۔
رحمت اللہ نامی بچہ قندھار سے ایک ٹرک کے ذریعے پاکستان داخل ہوا، پشاور سے ہوتا ہوا چشتیاں پہنچا جہاں سے بہاولپور چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اسے تحویل میں لے کر لاہور منتقل کیا۔ اس وقت اس کی عمر تقریباً 12 سال ہے۔ جبکہ حمزہ ولد شمس کو تھانہ سول لائنز لاہور کی حدود سے 31 اکتوبر 2024 کو ریسکیو کیا گیا تھا۔
چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو، سارہ احمد کے مطابق افغان بچوں رحمت اللہ اور حمزہ شمس کے والدین کو افغان ایمبیسی کے تعاون سے افغانستان کے شہروں جلال آباد اور قندھار میں تلاش کیا گیا۔ بچوں کو افغان رفیوجی سینٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر آصف زدران کے حوالے کیا گیا ہے، جو انہیں واپس افغانستان منتقل کرنے کے انتظامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گمشدہ اور بے سہارا بچوں کو ان کے خاندانوں تک پہنچانا ادارے کی اولین ترجیح ہے، اور اس مشن میں نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں اور افغانستان میں بھی کام کیا جارہا ہے۔
چیئرپرسن کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران چائلڈ پروٹیکشن بیورو تقریباً 100 افغان بچوں کو ان کے والدین اور رشتے داروں سے ملا چکا ہے، جن میں سے بیشتر بچے یا تو گھر سے بھاگے ہوئے تھے یا انسانی اسمگلنگ کا شکار بننے کے خطرے میں تھے۔
سارہ احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی اور انہیں والدین تک پہنچانے کے لیے چائلڈپروٹیکشن بیورو، افغان حکومت، سفارتی مشنز اور مختلف صوبائی اداروں سے قریبی رابطے میں ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کو
پڑھیں:
اسرائیل کےلیے جاسوسی، ایران سے 5 لاکھ افغانی ملک بدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایران میں افغان باشندوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔ صرف 16 روز کے میں 5 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو ایران سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب ایران میں افغان باشندوں کے اسرائیل کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایرانی ریاستی میڈیا پر حالیہ دنوں ایسی ویڈیوز نشر کی گئی ہیں جن میں بعض افغان شہریوں کی جانب سے اسرائیلی اداروں کے لیے جاسوسی کا اعتراف کیا گیا ہے۔ان اعترافات کے بعد ایرانی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور عوامی سطح پر تمام افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔حکام کے مطابق ایران میں موجود افغان پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈائون تیز کر دیا گیا ہے، اور افغان سرحد کے قریب واقع علاقوں میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ملک بدری کے شکار افراد اس وقت افغان سرحد پر شدید کسمپرسی اور بے سروسامانی کا شکار ہیں جبکہ افغان حکومت تاحال ان بے دخل افراد کی کسی قسم کی مدد کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ جاسوسی جیسے سنگین الزامات صرف انفرادی افراد پر عائد کیے گئے ہیں، تاہم مجموعی طور پر افغان باشندوں پر اعتماد کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے۔