کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔

یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔

مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟

9 منٹ کی گفتگو

اس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟

صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔

فااسٹ فرینڈز پروسیجر

یہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟

مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟

تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔

دماغی اثرات: بات چیت اور خوشی کے کیمیکل

سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔

یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔

ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔

 مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثر

اس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔

سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دل

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔

یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟

والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔

کیا حال ہے؟

اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔

ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان میں والدین و اساتذہ پر مشتمل اسکول انتظامی کمیٹیوں کا قیام

یونیسف اور یورپی یونین کے تعاون سے بلوچستان کے اسکول ایجوکیشن کے محکمے نے صوبے بھر میں والدین، اساتذہ اور اسکول انتظامی کمیٹیوں کے قیام کا آغاز کردیا۔

اسی سلسلے میں گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مرغہ زکریازئی، تحصیل نان صاحب، ضلع پشین میں مقامی تعلیمی کونسل کے اراکین نے 3 سالہ مدت کے لیے حلف اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟

اس موقع پر والدین، قبائلی عمائدین، سرکاری نمائندگان اور محکمہ تعلیم کے افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر 1,068 اسکولوں میں والدین اور اساتذہ پر مشتمل انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔

ان کمیٹیوں کے 11,000 اراکین کو منصفانہ اور شفاف انتخابی عمل کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔

یہ اقدام صوبے میں تعلیمی نظام کی بہتری، شفافیت، جوابدہی اور مقامی سطح پر شمولیت کو فروغ دینے کی جانب ایک تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں تعلیم کی تنزلی تیزی سے جاری، غیر فعال اسکول ساڑھے 3 ہزار سے متجاوز

یہ کمیٹیاں اسکولوں کی کارکردگی کی نگرانی، وسائل کے مؤثر استعمال، طلبا کے داخلے اور حاضری میں بہتری، اور مقامی سطح پر تعلیمی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔

ان کمیٹیوں کے قیام سے والدین، اساتذہ اور مقامی برادری کے درمیان مؤثر شراکت داری کو فروغ ملے گا، جو معیارِ تعلیم میں بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسکولز کی جانب سے صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔

یہ فوکل پرسن اپنے متعلقہ اضلاع میں کمیٹیوں کی تشکیل، فعال کردار اور مسائل کے بروقت حل کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ژوب میں اسکلز ایجوکیشن سنٹر کا افتتاح، گورنر بلوچستان کا تعلیم اور ہنرمندی کو یکجا کرنے کا عزم

حکومتِ بلوچستان کا عزم ہے کہ تعلیم کے شعبے میں مقامی کمیونٹی کو بااختیار بنا کر بہتر نظم و نسق، شفافیت اور شمولیتی طرزِ حکمرانی کے ذریعے صوبے کے تعلیمی نظام کو استحکام اور معیار کی نئی بلندیوں تک پہنچایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول انتظامی کمیٹیوں ضلع پشین فوکل پرسن مقامی تعملیمی کونسل یورپی یونین یونیسیف

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • لاڑکانہ ، زائرین کی بس الٹ گئی، 25 افراد زخمی، ٹراما سینٹرمنتقل
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود
  • اُف نہ کہنا، غُصّے کا اظہار نہ کرنا
  • بلوچستان میں والدین و اساتذہ پر مشتمل اسکول انتظامی کمیٹیوں کا قیام
  • آپ کے ارد گرد مخصوص ٹولہ مجھ سے خوفزدہ کیوں ہے؟ مشال یوسفزئی کا سلمان اکرم راجہ سے سوال
  • عمران خان نے وزارت اعلیٰ سے کیوں نکالا؟ علی امین گنڈاپور نے خاموشی توڑ دی