متوقع شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر تمام ادارے اور عوام الرٹ رہیں، رومہ مشتاق مٹو
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی کی رکن اور پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور، رومہ مشتاق مٹو نے صدرِ پاکستان جناب آصف علی زرداری کی ہدایات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ متوقع شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر تمام ادارے اور عوام الرٹ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصاً نشیبی اور ساحلی علاقوں میں رہنے والے عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقلی کے انتظامات مکمل رکھے اور ریلیف مشینری ہمہ وقت مستعد ہو۔
میڈیا اور ضلعی ادارے عوامی آگاہی مہم میں اپنا فعال کردار ادا کریں تاکہ کوئی بھی شخص بے خبر یا لاپرواہ نہ رہے۔ رومہ مشتاق مٹو نے کہا کہ "یہ وقت یکجہتی اور ذمہ داری کا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی مدد اور تعاون کے ذریعے اس مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنا ہے۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک اور عوام کو ہر آفت سے محفوظ رکھے۔"
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔