غزہ: بھوکے اور پیاسے لوگوں کو اسرائیلی بمباری اور جبری انخلاء کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے تیز ہو گئے ہیں جہاں سے ہزاروں خاندانوں کو ان کے بھوکے بچوں سمیت جنوبی علاقوں کی جانب دھکیلا جا رہا ہے جہاں ایک اور جہنم زار ان کا منتظر ہے۔
جنوبی غزہ میں موجود یونیسف کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ شمالی علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا کے نتیجے میں انتہائی بدحال لوگوں کی زندگی کو مہلک خطرات لاحق ہیں۔
700 یوم تک متواتر جنگ کا سامنا کرنے والے پانچ لاکھ بچوں کو ایک سے دوسری تباہ حال جگہ پر جانے کے لیے کہنا غیرانسانی رویہ ہے۔ Tweet URLاسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کے 10 لاکھ لوگوں کو علاقے سے انخلا کے احکامات دیے جا چکے ہیں جس کے بعد علاقے سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
ڈیڑھ لاکھ افراد کی نقل مکانیامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے جنوبی علاقوں کا رخ کیا ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں ایک لاکھ 50 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تمام لوگ واحد دستیاب راستے شاہراہ الراشد کے ذریعے سفر کر رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔
یونیسف کی ترجمان نے بتایا کہ ان کی ملاقات ایک ایسی ماں سے ہوئی جو غزہ شہر سے اپنے پانچ بچوں کے ساتھ چھ گھنٹے کا پیدل سفر کر کے جنوبی علاقے میں آئی تھی۔ یہ تمام لوگ میلے کچیلے، پیاسے اور بھوکے تھے جبکہ دو بچوں کے پاؤں میں جوتا بھی نہیں تھا۔ انہیں ہزاروں لوگوں کے ساتھ المواصی اور گردونواح پر مشتمل نام نہاد محفوظ علاقے کی جانب نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے جہاں حالات پہلے ہی خراب ہیں۔
المواصی میں مایوسی کا سمندرٹیس انگرام نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کرنے والے لوگ مایوس کن حالات میں جنوبی غزہ پہنچ رہے ہیں۔ یہ جگہ عارضی خیموں کے سمندر کے مترادف ہے جہاں بنیادی سہولیات کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ وہاں پہلے سے ہی لاکھوں افراد مقیم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں میں غذائی قلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
یونیسف کا اندازہ ہے کہ اس وقت تقریباً 26 ہزار بچوں کو شدید غذائی قلت کا علاج درکار ہے جن میں 10 ہزار کا تعلق غزہ شہر سے ہے جہاں گزشتہ ماہ کے آخر میں غذائی تحفظ کے ماہرین قحط کی تصدیق کر چکے ہیں۔غذائی قلت کے علاج سے محرومیٹیس انگرام نے بتایا کہ انخلا کے احکامات اور عسکری کارروائیوں کی وجہ سے رواں ہفتے غزہ شہر میں غذائیت کی فراہمی کے مراکز بند ہو گئے ہیں۔
اس طرح غذائی قلت کا شکار بچوں سے علاج کے مواقع چھن گئے ہیں۔ اگرچہ امدادی کارکن موقع پر موجود ہیں اور بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ہر بمباری اور ہر رکاوٹ کے ساتھ یہ کام مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، گزشتہ اتوار کو امدادی ٹیموں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ 17 کارروائیاں طے کی تھیں جن میں سے چار کے لیے ہی اجازت مل سکی جبکہ سات کو مسترد کر دیا گیا۔
دیگر امدادی مشن راستوں میں رکاوٹوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیے گئے۔ترجمان نے بتایا ہے کہ غزہ میں لوگ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دو ہفتے قبل المواسی پر حملے میں آٹھ بچے اس وقت مارے گئے جب وہ پانی کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ ان میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر صرف تین سال تھی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غذائی قلت نے بتایا رہے ہیں کے ساتھ ہے جہاں کے لیے
پڑھیں:
کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود
معروف اداکارہ جویریہ سعود نے صبا قمر کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کراچی سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
صبا قمر پاکستان کی صفِ اول کی اداکاراؤں میں شمار کی جاتی ہیں، حال ہی میں ڈرامہ سیریل کیس نمبر 9 اور پامال کے ذریعے دوبارہ ٹی وی اسکرین پر جلوہ گر ہوئیں۔
صبا قمر کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں انہوں نے کراچی منتقل ہونے کے سوال پر حیران کن انداز میں استغفراللّٰہ کہا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔
جویریہ سعود نے صبا قمر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اداکارہ عفت عمر کو جواب میں کہا کہ کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے، جو اس کو گندا کہتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو اپنے ہی ملک کو گندا کہہ رہے ہیں، کراچی ہو یا پاکستان کا کوئی بھی شہر ہمیں تو ہماری دھرتی کا ایک ایک کونہ پیارا ہے۔
انہوں نے بطور کراچی کی رہائشی یہ واضح کیا کہ شہر کی منفی تصویر پیش کرنا درست نہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل دو حصوں میں تقسیم نظر آ رہا ہے، کچھ صارفین صبا قمر کے بیان کو ناپسند کر رہے ہیں جبکہ دیگر ان کے حقِ رائے دہی کا احترام کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ میں کراچی میں پیدا ہوا، لیکن شہر واقعی بہت گندا اور ناقابلِ برداشت ہوتا جا رہا ہے، ایک اور نے کہا کہ کراچی والوں کو اپنی گورننس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے تاکہ شہر صاف ہو سکے۔
کچھ صارفین نے صبا قمر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو کسی شہر کو پسند یا ناپسند کرنے کا حق ہے، ممکن ہے صبا کو اپنا شہر زیادہ پسند ہو۔