ایران میں نوعمر لڑکی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو سرِعام پھانسی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایران میں جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں ایک شخص کو سرعام تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق شمال مغربی شہر بوکان میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کی درخواست پر مجرم کو سرِعام پھانسی دی گئی۔
قبل ازیں عدالت نے مارچ میں اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ یہ مقدمہ عوامی جذبات پر گہرے اثرات کے باعث خصوصی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
ایرانی نظامِ عدل میں ایسے جرائم کے مقدمات میں متاثرہ خاندانوں کو قانونی عمل کا حصہ بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات وہ قصاص یا معافی کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔
اس کیس میں بھی متاثرہ لڑکی کا خاندان عدالتی عمل میں نہ صرف شریک رہا بلکہ سرعام پھانسی کا مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ ایسے سفاک ملزمان کی حوصلہ شکنی ہو۔
جج نے کہا کہ ایسے سفاک ملزمان کو عبرت کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔ متاثرہ لڑکی کے والدین کی درخواست پر سرعام پھانسی دی جائے۔
عدالتی حکم پر آج عمل درآمد کردیا گیا۔ رازداری کے اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ ایران میں عام طور پر قتل یا جنسی زیادتی جیسے سنگین مقدمات میں ملزمان کو میدانوں یا چوراہوں میں سرعام پھانسی دی جاتی ہیں۔
ایرانی حکومت اور شہریوں کا کہنا ہے کہ سرعام پھانسی جیسی سزاؤں سے ملک میں جرائم کو قابو کرنے میں کامیابی ملتی ہے۔
تاہم عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل ایران میں سزائے موت کے وسیع استعمال پر شدید تنقید کرتی آئی ہیں۔
واضح رہے کہ ایران دنیا میں چین کے بعد سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے اور اس کے بعد سعودی عرب کا نمبر ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرعام پھانسی متاثرہ لڑکی ایران میں
پڑھیں:
کراچی: کتے کے کاٹنے سے متاثرہ گائے نے مالک کو کاٹ لیا، واقعہ عالمی جریدے میں رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کراچی: کراچی میں گزشتہ سال ریبیز زدہ گائے کے کسان کو کاٹنے کے واقعے کو عالمی جریدے میں کیس اسٹڈی کے طور پر شائع کردیا گیا ہے۔ کراچی کے علاقے لانڈی میں یہ انوکھا اور خطرناک واقعہ گزشتہ سال اگست میں پیش آیا تھا جہاں ریبیز (کُتّے کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری) میں مبتلا ایک گائے نے اپنے ہی مالک کو کاٹ لیا۔ خوش قسمتی سے کسان نے بروقت طبی امداد حاصل کی، جس سے اس کی جان بچ گئی۔ اس واقعے کو ایک بین الاقوامی طبی جریدے میں کیس اسٹڈی کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک 18 سالہ کسان کو اس وقت گائے نے ہاتھ اور انگوٹھے پر کاٹ لیا جب وہ اسے چارہ کھلا رہا تھا۔ واقعہ کے فوری بعد متاثرہ نوجوان نے کراچی کے انڈس اسپتال اور ہیلتھ نیٹ ورک کے ریبیز پریوینشن اینڈ ٹریننگ سینٹر (RPTC) سے رجوع کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق، کسان کے زخم عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق زمرہ 3 میں آتے تھے، جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹروں نے کسان سے مزید معلومات کیں تو پتا چلا کہ مذکورہ کسان کو 4 سال قبل ایک کتے کے کاٹنے پر ریبیز سے بچاؤ کا مکمل کورس (PEP) دیا گیا تھا۔ اس وجہ سے اسے اس بار صرف بوسٹر ڈوز دی گئی، جو کہ WHO کی 2018 کی گائیڈ لائنز کے مطابق ہے۔ ویکسین کی 2 خوراکیں دونوں بازوؤں پر جلد کے نیچے (intradermally) دی گئیں، جن سے اس کے جسم میں جراثیم سے حفاظت کے لیے اینٹی باڈیز بن گئیں۔ چونکہ مریض کو پہلے ہی ویکسین دی جا چکی تھی، اس لیے ریبیز امیونوگلوبیولن دینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
ڈاکٹروں نے اسے ہدایت کی کہ وہ گائے کے رویے پر نظر رکھے۔ واقعے کے 3 ہفتے بعد کسان نے ڈاکٹروں کو مطلع کیا کہ گائے غیرمعمولی حرکتیں کر رہی ہے اور کچھ ہی دن میں وہ مر گئی۔ اس اطلاع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کی ایک ٹیم نے مشتبہ ریبیز زدہ گائے کا سر لیبارٹری تحقیقات کے لیے حاصل کیا، جس پر کیے گئے ریورس ٹرانسکرپشن-پولیمر چین ری ایکشن (RT-PCR) ٹیسٹ سے گائے میں ریبیز کی تصدیق ہوگئی۔
طبی ماہرین کے مطابق، یہ پہلا معروف واقعہ ہے جس میں کسی ریبیز زدہ گائے نے انسان کو کاٹا ہو۔ ریبیز کی عام وجہ آوارہ کتوں کا کاٹنا ہوتی ہے، مگر اس کیس میں ممکنہ طور پر ایک ریبیز زدہ کتے نے گائے کو پہلے کاٹا، جس سے وہ خود اس مہلک مرض میں مبتلا ہو گئی۔
https://www.researchgate.net/publication/391814354_A_Rabid_Cow_Bites_the_Hand_that_Feeds_it
ماہرین نے اس کیس کو بروقت اور درست طبی ردِعمل کی کامیاب مثال قرار دیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر ریبیز کے ممکنہ خطرے میں فوری طبی امداد حاصل کی جائے تو انسانی جان بچائی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے اسپتال حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گائے عام طور پربراہ راست ریبیز کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بنتی۔
ریبیز اور اس سے بچاؤ کی تدابیرریبیز (Rabies) ایک مہلک وائرل بیماری ہے جو عموماً کتے، چمگادڑ، لومڑی، یا دیگر ممالیہ جانوروں کے کاٹنے یا نوچنے سے انسان یا دیگر جانوروں میں منتقل ہوتی ہے۔ یہ وائرس متاثرہ جانور کے لعاب (saliva) کے ذریعے پھیلتا ہے۔
ریبیز ایک نیوروٹروپک وائرس ہے جو مرکزی اعصابی نظام (دماغ اور ریڑھ کی ہڈی) کو متاثر کرتا ہے۔
گر وائرس ایک بار علامات پیدا کر دے، تو بیماری تقریباً ہمیشہ مہلک ثابت ہوتی ہے۔
علامات ظاہر ہونے سے پہلے اگر فوری طبی امداد لی جائے تو اس سے بچا جا سکتا ہے۔
ریبیز کی علامات (انسان میں):ابتدائی علامات: بخار، تھکن، کاٹے جانے کی جگہ پر جلن یا درد، بے چینی، ذہنی الجھن، پانی یا ہوا سے ڈر لگنا، فالج، جھٹکے لگنا، کومہ کی حالت، اور آخر کار موت۔
ریبیز سے بچاؤ کی تدابیر:پیشگی ویکسینیشنایسے افراد جو جانوروں سے واسطہ رکھتے ہیں (ویٹرنری ڈاکٹرز، لیبارٹری ورکرز، جنگلوں یا فارموں میں کام کرنے والے) کو ریبیز ویکسین لگوانی چاہیے۔
جانور کے کاٹنے کے بعد احتیاط:اگر کسی کو جانور کاٹ لے تو فوری طور پر متاثرہ جگہ کو اچھی طرح صابن اور پانی سے تقریباً 15 منٹ تک دھویا جائے۔
دھونے کے بعد الکوحل یا پایوڈین (جراثیم کش دوا) لگائیں۔
فوری طور پر اسپتال جاکر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ اینٹی ریبیز ویکسین (ARV) اور اگر ضرورت ہو تو ریبیز امیونوگلوبلین (RIG) دی جا سکے
ویکسین کورس مکمل کیا جائے:عام طور پر 4 یا 5 انجیکشنز کا کورس ہوتا ہے، جو مخصوص دنوں میں لگائے جاتے ہیں، 3، 7، 14 دن اور کبھی 28 دن تک میں۔
پیشگی احتیاطی تدابیر:آوارہ کتوں اور دیگر مشکوک جانوروں سے دور رہیں۔
اپنے پالتو جانوروں کو بھی ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔
بچوں کو سکھائیں کہ وہ اجنبی یا زخمی جانوروں کے قریب بالکل نہ جائیں۔