ایران میں جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں ایک شخص کو سرعام تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق شمال مغربی شہر بوکان میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کی درخواست پر مجرم کو سرِعام پھانسی دی گئی۔

قبل ازیں عدالت نے مارچ میں اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ یہ مقدمہ عوامی جذبات پر گہرے اثرات کے باعث خصوصی توجہ کا مرکز رہا ہے۔

ایرانی نظامِ عدل میں ایسے جرائم کے مقدمات میں متاثرہ خاندانوں کو قانونی عمل کا حصہ بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات وہ قصاص یا معافی کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔

اس کیس میں بھی متاثرہ لڑکی کا خاندان عدالتی عمل میں نہ صرف شریک رہا بلکہ سرعام پھانسی کا مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ ایسے سفاک ملزمان کی حوصلہ شکنی ہو۔

جج نے کہا کہ ایسے سفاک ملزمان کو عبرت کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔ متاثرہ لڑکی کے والدین کی درخواست پر سرعام پھانسی دی جائے۔

عدالتی حکم پر آج عمل درآمد کردیا گیا۔ رازداری کے اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ ایران میں عام طور پر قتل یا جنسی زیادتی جیسے سنگین مقدمات میں ملزمان کو میدانوں یا چوراہوں میں سرعام پھانسی دی جاتی ہیں۔

ایرانی حکومت اور شہریوں کا کہنا ہے کہ سرعام پھانسی جیسی سزاؤں سے ملک میں جرائم کو قابو کرنے میں کامیابی ملتی ہے۔

تاہم عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل ایران میں سزائے موت کے وسیع استعمال پر شدید تنقید کرتی آئی ہیں۔

واضح رہے کہ ایران دنیا میں چین کے بعد سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے اور اس کے بعد سعودی عرب کا نمبر ہے۔

 

 .

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرعام پھانسی متاثرہ لڑکی ایران میں

پڑھیں:

سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم ناظم کی جانب سے عمر قید سزا کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم پر ڈوگروں کی زمین پر قبضے کا الزام بھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مجرم بھی ڈوگر ہے؟

جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجرم کا تعلق چدھڑ برادری سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید سوال کیا کہ جب ڈوگر موجود ہوں تو وہاں کوئی کیسے قبضہ کرسکتا ہے؟

مجرم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل ناظم کو عدنان کے قتل میں غلط نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق فائرنگ دونوں فریقین کی طرف سے ہوئی، اور یہ ثابت نہیں ہوا کہ عدنان کو لگنے والی گولی ناظم نے چلائی تھی۔

وکیل نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم بھی تاخیر سے کرایا گیا اور دراصل مدعی پارٹی کی اپنی فائرنگ سے عدنان جاں بحق ہوا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟

اس پر مدعی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مدعی اپنے 21 سالہ پوتے کا قتل کیسے کرسکتا ہے؟

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
  • لاہور: پولیس سب انسپکٹر کے گھر سے کام کرنے والی لڑکی کی لاش برآمد
  • بچوں، بچیوں سے زیادتی کا کیس: متاثرہ بچیوں نے عدالت میں ملزم کو تھپڑ دے مارے
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • جیوانی : سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر ایران جانے کی کوشش پر 13 ملزمان گرفتار
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی: مختلف مقامات سے نوعمر لڑکی سمیت دو افراد کی لاشیں برآمد
  • غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش ناکام، 22ملزمان گرفتار
  • سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ