Islam Times:
2025-07-12@22:46:32 GMT

پاکستان کی حمایت کرنا جرم نہیں ہے، الہ آباد ہائی کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

پاکستان کی حمایت کرنا جرم نہیں ہے، الہ آباد ہائی کورٹ

ریاض احمد کے وکیل نے دلیل دی کہ پوسٹ سے ملک کے وقار یا خودمختاری کو ٹھیس نہیں پہنچی، کیونکہ اس میں ہندوستانی جھنڈا، نہ ہی ملک کا نام یا کوئی ایسی تصویر ہے جس سے ہندوستان کی توہین ہوتی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اہم فیصلے میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شخص بھارت یا کسی خاص واقعہ کا ذکر کئے بغیر صرف پاکستان کی حمایت کرتا ہے، تو پہلی نظر میں یہ انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) کی دفعہ 152 کے تحت جرم نہیں بنتا، یہ سیکشن ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم کی سزا دیتا ہے۔ جسٹس ارون کمار سنگھ دیشوال کی بنچ نے 18 سالہ ریاض احمد کو ضمانت دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ ریاض احمد پر مبینہ طور پر ایک انسٹاگرام اسٹوری پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں لکھا تھا چاہے جو ہوجائے، وہ سپورٹ تو بس پاکستان کا کریں گے۔ اس بات پر بی این ایس کی دفعہ 152 اور 196 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ریاض احمد کے وکیل نے دلیل دی کہ پوسٹ سے ملک کے وقار یا خودمختاری کو ٹھیس نہیں پہنچی، کیونکہ اس میں ہندوستانی جھنڈا، نہ ہی ملک کا نام یا کوئی ایسی تصویر ہے جس سے ہندوستان کی توہین ہوتی ہو۔

انہوں نے دلیل دی کہ محض کسی ملک کی حمایت کرنا، چاہے وہ ہندوستان کا دشمن ہی کیوں نہ ہو، بی این ایس کی دفعہ 152 کے تحت نہیں آتا۔ وکیل نے یہ بھی بتایا کہ کیس میں چارج شیٹ پہلے ہی داخل کی جا چکی ہے، اس لئے حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے انسٹاگرام آئی ڈی کے ذریعے کی گئی اس طرح کی پوسٹس علیحدگی کو فروغ دیتی ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ ریاض نے ایسی کوئی پوسٹ نہیں کی جس سے بھارت کی بے عزتی ہو۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی واقعے یا بھارت کا نام لئے بغیر محض پاکستان کی حمایت کرنا، بنیادی طور پر بھارت کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کا جرم نہیں ہوگا۔

عدالت نے عمران پرتاپ گڑھی بمقابلہ ریاست گجرات میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ سوچ اور اظہار کی آزادی ہمارے آئین کے بنیادی نظریات میں سے ایک ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ دفعہ 152 ایک نئی شق ہے جس میں سخت سزا دی گئی ہے، اس لئے اسے احتیاط سے لاگو کیا جانا چاہیئے۔ بنچ نے کہا کہ دفعہ 152 کو لاگو کرنے سے پہلے معقول شخص کی احتیاط اور معیارات کو اپنانا چاہیئے، کیونکہ سوشل میڈیا پر بولے جانے والے الفاظ یا پوسٹ بھی آزادیٔ اظہار کے تحت آتے ہیں، جن کی مختصر تشریح نہیں کی جانی چاہیئے، جب تک کہ یہ ایسی نوعیت کی نہ ہو جو کسی ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو متاثر کرتی ہو یا علیحدگی کو فروغ دیتی ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریاض احمد نے کہا کہ کی حمایت کے تحت

پڑھیں:

چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس، لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش 

 

اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس عتیق شاہ نے شرکت کی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ لاپتا افراد کے معاملے پر ادارہ جاتی رسپانس کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی گئی ہے، لاپتا افراد سے متعلق اعلیٰ سطح کی کمیٹی معاملے پر ایگزیکٹو کے تحفظات پر بھی غور کرے گی۔
کمیٹی کے اجلاس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ہائی کورٹس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ کے ڈھانچے کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق بیرونی مداخلت کی کسی قسم کی شکایات متعلقہ فورم پر دائر جائیں گی، جوڈیشل افسران کی بیرونی مداخلت کی شکایات کو مقررہ ٹائم فریم میں ایڈریس کیا جائے گا۔
کمیٹی نے تجارتی مقدمات کے فوری حل کے لیے کمرشل لیٹگیشن کوریڈور کے قیام کی منظوری دے دی، فوری انصاف کے عزم کے تحت ڈبل ڈاکٹ کورٹ ریجیم کا منتخب اضلاع میں آزمائشی طور پر نافذ کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مالیاتی اور ٹیکس معاملات سے متعلق آئینی درخواستیں ہائی کورٹس میں ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی جائیں گی۔
اسی طرح فوجداری مقدمات کے التوا کو کم کرنے کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک منظور کیا گیا۔
کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) رحمت حسین کی سربراہی میں ضلعی عدلیہ میں یکسانیت اور اعلیٰ معیار یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہوں گے۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ججوں کے لیے وکلا کی بھرتی کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کی تیاری کی منظوری دے دی۔
کمیٹی نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کی اصلاحات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن کو سراہا اور اجلاس میں زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی حاضری کے لیے ویڈیو لنک کے SOPs جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور جوڈیشل اکیڈمیز پولیس افسران کے لیے تربیت کا انعقاد کریں گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • روس کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی غیر مشروط حمایت کریں گے‘ شمالی کوریا
  • “بلاوجہ” الگ رہنے والی اہلیہ کو کفالت کا حق نہیں،بھارتی ہائی کورٹ
  • ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا. نیشنل جوڈیشل کمیٹی
  • پشاور ہائی کورٹ کا اعظم سواتی کو نیب تفتیش جوائن کرنے کا حکم
  • پشاور ہائی کورٹ کا  اعظم سواتی کو نیب تفتیش جوائن کرنے کا حکم
  • جوڈیشل افسروں کو بیرونی مداخلت سے تحفظ دینے کا فیصلہ
  • چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس، لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش
  • چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس، لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش 
  • ٓ معلومات ملتے ہی جلد از جلد مقدمہ کا درج کرنا ڈیوٹی افسر کی قانونی ذمہ داری ہے‘سپریم کورٹ