سانحہ سوات: انکوائری رپورٹ میں پولیس کی دفعہ 144 پر عمل درآمد کروانے میں ناکامی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں پولیس کے دفعہ 144 پر عمل نہ کروانے اور 1122 سوات کے ایمرجنسی افسر کے بنا بتائے چھٹی پر جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس دفعہ 144 پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی جبکہ ریسکیو 1122 سوات کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر بغیر بتائے چھٹی پر تھے۔
رپورٹ میں فرائض سے غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سانحے کے وقت موجود ڈی جی ریسکیو 1122 کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا دریائے سوات میں 2010ء کے سیلاب بعد خریدا گیا ’ارلی فلڈ وارننگ سسٹم‘ تاحال نصب نہیں کیا جاسکااس کے علاوہ رپورٹ میں ڈپٹی کمشنر سوات، سابق ایڈیشنل ڈی سی ریلیف اور 2 غوطہ خوروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹاؤن میونسپل افسر (ٹی ایم او) بابو زئی سوات اور محکمہ آبپاشی گیج ریڈر، انچارج ریسکیو 1122 کنٹرول روم سوات، ڈپٹی ڈائریکٹر نارتھ ایریگشن اور محمکہ آبپاشی کے 2 افسران کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ذمے داران کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی ہے، متعلقہ محکمے غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
یاد رہے کہ27 جون کو دریائے سوات میں سیلاب میں پھنس کر 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کارروائی کی سفارش کے خلاف کارروائی رپورٹ میں کی گئی ہے
پڑھیں:
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹومحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں روپوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 25-2024 کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 24-2023ء میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں ٹھیکیداروں کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں پر 3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو ساڑھے 26 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔