اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) بھارتی شہر احمد آباد میں گزشتہ ماہ گر کرتباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس کے مطابق طیارے کے دونوں انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز''رن ‘‘(Run) کی حالت سے ''کٹ آف‘‘(Cutoff) کی پوزیشن میں چلے گئے تھے، جس کے باعث انجنوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی اور طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔

آج بارہ جولائی ہفتے کی صبح جاری کی گئی بھارت کے ''ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو‘‘ (AAIB) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تبدیلی پرواز کے دوران اچانک ہوئی، جس کے فوراً بعد انجن کی طاقت ختم ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق حادثے کے وقت دونوں پائلٹس فیول کنٹرول سوئچ کی پوزیشن میں تبدیلی سے متعلق الجھن کا شکار تھے۔

(جاری ہے)

ایئر انڈیا کی پرواز بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر ، 12 جون کو حادثے کا شکار ہوئی تھی، جس میں کم از کم 260 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 19 زمین پر موجود افراد بھی شامل ہیں۔

یہ بھارت کی تاریخ کے بدترین فضائی حادثات میں سے ایک تھا۔ طیارے کے 230 مسافروں میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، سات پرتگالی، ایک کینیڈین اور 12 عملے کے ارکان شامل تھے۔ اس حادثے میں صرف ایک مسافر زندہ بچا۔

رپورٹ کے مطابق پرواز محض 30 سیکنڈز جاری رہی۔ طیارے کے اپنی بلند ترین ریکارڈ شدہ رفتار تک پہنچنے کے بعد، ''انجن ون اور انجن ٹو کے فیول سوئچ یکے بعد دیگرے کٹ آف پوزیشن پر چلے گئے،‘‘ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پرواز کے دوران یہ سوئچ کیسے خود بخود یا غلطی سے تبدیل ہوئے۔

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اگرچہ سوئچ دوبارہ ''رن‘‘ پوزیشن میں کیے گئے، لیکن طیارہ دوبارہ طاقت حاصل نہیں کر سکا اور اس وقت تک نیچے گرنا شروع ہو چکا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایک پائلٹ نے ایمرجنسی سگنل ''مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘‘ بھی نشر کیا۔ کاک پٹ وائس ریکارڈر میں حادثے سے چند لمحے قبل ایک پائلٹ دوسرے سے یہ پوچھتے ہوئے سنا گیا کہ اُس نے فیول کیوں بند کیا؟ جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اُس نے ایسا نہیں کیا۔

رپورٹ میں بوئنگ کمپنی کے خلاف کوئی فوری سفارش یا اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔ ایئر انڈیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

ایئر لائن کے ترجمان کے مطابق، ''ایئر انڈیا تمام اسٹیک ہولڈرز اور ریگولیٹرز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ہم AAIB اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔

‘‘ حادثے کے بعد طیارے کا بلیک باکس، جس میں کاک پٹ کی آوازیں اور پرواز کے تکنیکی اعداد و شمار محفوظ ہوتے ہیں، بازیاب کر لیا گیا اور بھارت میں اس کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔ بھارتی حکام نے حادثے کے بعد ایئر انڈیا کے تمام بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیاروں کی جامع جانچ کا حکم بھی دیا ہے۔ ایئر انڈیا کے بیڑے میں اس وقت 33 ڈریم لائنر طیارے شامل ہیں۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر انڈیا طیارے کے کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔

اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل
  • چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے
  • لانڈھی اسپتال چورنگی پر المناک حادثہ،ماں بیٹا واٹر ٹینکر کی زد میں آکر جاں بحق
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • سعودی عرب؛ اسکول جاتے ہوئے گاڑی کو خوفناک حادثہ؛ 4 خواتین اساتذہ ڈرائیور سمیت جاں بحق
  • سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
  • میکسیکو میں ہولناک حادثہ: ٹریلر، کار اور ٹیکسی کی ٹکر سے 15 افراد ہلاک