عافیہ کیس، رپورٹ نہ آنے پر کابینہ ہی نہیں، وزیراعظم کیخلاف کارروائی ہو گی: اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کو توہین عدالت نوٹس جاری کرنے اور عدالت طلب کرنے کا عندیہ دے دیا۔ گذشتہ روز ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر معاونت سے انکار کی وجوہات سے متعلق آپ سے رپورٹ مانگی گئی تھی، اگر وفاقی حکومت کی رپورٹ میری عدالت میں پیش نہیں کی گئی تو پوری کابینہ کو بلاؤں گا۔ کیوں نہ وفاقی کابینہ میں شامل تمام وزراء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟، یہ عدالت صرف وفاقی کابینہ ہی نہیں وزیر اعظم کے خلاف بھی کارروائی کرے گی، جون کے مہینے میں اس عدالت نے جواب مانگا تھا، تین روز دے رہاہوں، رپورٹ عدالت پیش کی جائے۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگلے ہفتے کی مہلت دے دیں، پانچ ورکنگ دنوں کا وقت دیں۔ جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے کہاکہ اگلے ہفتے سے میری سالانہ چھٹیاں ہوں گی، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی آئندہ ہفتے تک کیلئے مہلت کی استدعا منظور کرلی۔ اس موقع پر درخواست گزار وکیل عمران شفیق نے کہاکہ ایک متفرق درخواست دی ہے، وزیر اعظم اور کابینہ ملاقات سے متعلق، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے ملکر کیا کریں گی، کیا وزیراعظم کو نہیں پتہ؟۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر کیس کی سماعت 21 جولائی تک کیلئے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت نے نے کہاکہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا. آڈیٹر جنرل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا جو ناقابل اعتماد ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ان دانستہ تاخیری اقدامات کا نتیجہ ہے جس سے نجی شعبے کو فائدہ جب کہ گندم کے کاشتکاروں اور قومی خزانے کا نقصان پہنچا.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق جس سال یہ گندم امپورٹ کی گئی اس سال ملکی تاریخ میں گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی تھی، وافر اسٹاک ہونے کے باوجود قومی طلب کے اندازے کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے منظوری 24 لاکھ میٹرک ٹن امپورٹ کی دی، امپورٹ 35 لاکھ ٹن سے زائد کر لی . آڈیٹر جنرل کی یہ رپورٹ بدنام زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی سرکاری طور پر تصدیق ہے پنجاب اور سندھ نے کم گندم جاری کر کے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے اسباب پیدا کیے رپورٹ کے مطابق گندم کے بڑے پیداواری مراکز سمجھے جانے والے صوبوں پنجاب اور سندھ نے 2023 کے وسط میں فلور ملز کو گندم کی بہت کم مقدار فراہم کی جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت کا تاثر پیدا ہوا اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا. رپورٹ کے مطابق وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت نے نجی شعبے کو فائدہ پہنچانے کی خاطر جان بوجھ کر درآمدی عمل کو تاخیر کا شکار بنایا اے جی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں سرکاری شعبے کی گندم خریداری ہدف سے 25 فیصد کم رہی جب کہ 25-2024 میں یہ کمی 40 فیصد تک جاپہنچی اور پنجاب نے 25-2024 میں ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدی حکومت نے گندم کا کم از کم امدادی نرخ کا بروقت اعلان نہیں کیا جو کاشتکاروں کو قیمت کا تحفظ فراہم کرنے والی اہم پالیسی ہوتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا کہ گندم فصل کی کٹائی سے عین قبل درآمد کی گئی اور اسے ریاست کے بجائے نجی درآمد کنندگان نے ذخیرہ کیا کیونکہ حکومت کے پاس صرف 5 لاکھ میٹرک ٹن گنجائش تھی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک ذخائر سے متعلق دعوے غلط اور گمراہ کن تھے، مقامی کاشتکاروں کے فوائد درآمد کنندگان اور ذخیرہ اندوزوں میں بانٹے گئے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کی گندم کی طلب کو بغیر کسی دستاویز یا جواز کے پاکستان کی ملکی کھپت میں شامل کیا گیا.