چین-پاکستان زرعی تعاون دو طرفہ ترقی اور مشترکہ فوائد کو فروغ دے رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
چین-پاکستان زرعی تعاون دو طرفہ ترقی اور مشترکہ فوائد کو فروغ دے رہا ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 12 July, 2025 سب نیوز
گوئی یانگ(شِنہوا)2018 میں چین سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شہباز عطا تونگ نے اس سال پوسٹ ڈاک کے لئے چین واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے واقعی چین کی بہت یاد آتی ہے اور میں یہاں مختلف شعبوں میں زرعی تجربات سیکھنا چاہتا ہوں۔شہباز نے 2014 سے 2018 تک چین کے وسطی شہر ووہان میں واقع ہواژونگ زرعی یونیورسٹی میں فصلوں کے علوم کی تعلیم حاصل کی اور پھر پاکستان واپس جا کر پیر مہر علی شاہ زرعی بارانی یونیورسٹی کے شعبہ ایگرونومی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ مارچ 2025 میں انہوں نے چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کی گوئی ژو یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاک میں داخلہ لیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے جو چین میں سیکھا وہ پاکستان میں علمی تحقیق اور زرعی عمل میں استعمال کیا۔
پاکستان کے کچھ علاقوں کو پانی کی قلت کا سامنا تھا اور چینی ماہرین کی رہنمائی میں چھوٹے ڈیموں سے پانی کو کھیتوں تک منتقل کرنے کے لئے ذخائر بنائے گئے۔انہوں نے مشاہدہ کیا کہ چینی یونیورسٹیوں اور پاکستانی اداروں کے درمیان مفاہمت کی کئی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کئے گئے ہیں جس نے پیداوار میں اضافہ اور مقامی کسانوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔چین میں قیام کے دوران انہوں نے چینی زبان بولنے اور چینی حروف لکھنے کی کوشش کی۔ اب وہ مقامی لوگوں سے بات چیت کے لئے تھوڑی بہت چینی زبان استعمال کرسکتے ہیں۔وہ چین کے 10 سے زائد شہروں کا دورہ کرچکے ہیں جہاں انہوں نے چین کی تیز رفتار ترقی دیکھی اور خود کو چینی ثقافت میں ڈھالا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے واقعی بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ چینی لوگ محنتی ہیں اور انہوں نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔چین کے اپنے پہلے دورے کی ایک دہائی گزرنے کے بعد انہوں نے پایا کہ زرعی پیداوار میں ڈرونز سمیت مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے آلات وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہے ہیں جو کہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔جوار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وہ نینو پارٹیکلز اور گروتھ ریگولیٹرز کے اثرات کے تحت مقامی جوار کی اقسام کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہرین کے لئے چین زرعی تبادلے کی مثالی جگہ ہے۔ یہاں جدید ٹیکنالوجی موجود ہے جو سائنسی علم اور مہارت سیکھنے اور پھر واپس جا کر پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالنے کا زبردست موقع فراہم کرتی ہے۔گوئی ژو یونیورسٹی نے ’’پی ایچ ڈی ویلیج چیف‘‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ، پوسٹ گریجویٹ اور انڈرگریجویٹ طلبہ کو زرعی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ سائنسی تحقیق میں حاصل شدہ نتائج کو دیہی علاقوں خصوصاً اپنے آبائی علاقوں میں زرعی ترقی کے لئے استعمال کریں۔’
’پی ایچ ڈی ویلیج چیف‘‘ کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے رکن ڈاکٹر مقصود احمد پاکستان کے ایک بڑے زرعی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مکئی، گندم، آم اور کیلے جیسی اجناس اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے ایک مرتبہ اپنے آبائی علاقے کے زرعی محکمے کا دورہ کیا اور مقامی زرعی ترقی کو متاثر کرنے والے مسائل کے بارے میں جانا۔انہوں نے مقامی یونیورسٹیوں میں کئی سیمیناروں کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے چین میں سیکھی گئی جدید ٹیکنالوجی کو پاکستانی اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ شیئر کیا۔ احمد نے مقامی فصلوں کے لئے موزوں ’ماحول دوست کیڑے مار تکنیکس‘‘ متعارف کروائیں۔احمد نے بتایا کہ حیاتیاتی کنٹرول، فیرومون ٹریپس اور ریپیلینٹس، مائیکروبیل پیسٹی سائیڈز، قدرتی شکاری اور فائدہ مند کیڑوں جیسی یہ تکنیکس ماحول دوست اور پائیدار طریقے سے کیڑوں کا کنٹرول ممکن بناتی ہیں، مصنوعی کیمیکلز کے استعمال کو کم کرتی ہیں اور ہدف سے ہٹ کر جانداروں اور ماحولیاتی نظام کو نقصان سے بچاتی ہیں۔فروری 2025 میں چین اور پاکستان نے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے جس میں فریقین نے زرعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) فریم ورک کے تحت آئندہ منصوبوں کا انتخاب کرنے پر اتفاق کیا۔پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شی یوآن چھیانگ نے جولائی کے اوائل میں اسلام آباد میں منعقدہ ’’چین-پاکستان اعلیٰ معیار کے زرعی تعاون ترقیاتی فورم‘‘ میں کہا کہ پاکستان کا زرعی شعبہ بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے اورسی پیک کے تحت تعاون پہلے ہی مثبت نتائج دے چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسکیورٹی فورسز کے شہدا کے لئے لفظ ’ہلاک‘ استعمال کرنے پر پابندی عائد ملک بھر کی بزنس کمیونٹی اتحاد کا مظاہرہ کرے اور کسی بھی قسم کے احتجاج سے فوری طور پر گریز کیا جائے، عاطف اکرام... ملک میں چینی کی قیمت نے ڈبل سنچری مکمل کرلی ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.95فیصد بڑھ گئی، رپورٹ جاری پاکستان اور ویتنام کے مابین تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق چین اور ملا ئیشیا کو ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے لیے تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد کر نا چاہیئے ، چینی... پاکستان نے ایس سی او میں ڈیجیٹل اکنامک کو آپریشن کے 12 منصوبوں پر دستخط کر دئیے
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین پاکستان زرعی تعاون
پڑھیں:
ترکیہ اور آذربائیجان کے اسپیکرز کی صدر زرداری سے ملاقات، سہ فریقی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
ترکیہ کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر نعمان کُرتلموش اور آذربائیجان کی ملی مجلس کی چیئرپرسن محترمہ صاحبہ غفاروا نے آج ایوانِ صدر میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کی، قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق بھی اس موقع پر موجود تھے۔
صدر زرداری نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترکیہ اور آذربائیجان کے ساتھ اپنے قریبی اور برادرانہ تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات مشترکہ عقیدے، باہمی اعتماد اور خطے میں امن و خوشحالی کے مشترکہ عزم پر مبنی ہیں۔
President @AAliZardari with Dr. Numan Kurtulmuş, Speaker of the Grand National Assembly of Türkiye, and Mrs. Sahiba Gafarova, Chairperson of the Milli Majlis of Azerbaijan, during their call at Aiwan-e-Sadr. pic.twitter.com/5U34iDh7eM
— PPP (@MediaCellPPP) October 13, 2025
صدرِ مملکت نے ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان کے مابین تیسرے سہ فریقی اسپیکرز کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر دونوں مہمانوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فورمز پارلیمانی تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
چیئرپرسن صاحبہ غفاروا نے صدر زرداری کو آذربائیجان کی قیادت کی جانب سے نیک خواہشات پہنچائیں۔
انہوں نے بتایا کہ سہ فریقی اسپیکرز کانفرنس کا پہلا اجلاس آذربائیجان، دوسرا ترکیہ، اور تیسرا اب پاکستان میں منعقد ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے پاکستانی ارکانِ پارلیمنٹ کو باکو کے دورے کی دعوت بھی دی تاکہ دونوں ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق چیلنجز سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات کو مزید وسعت دے سکیں۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں مسلسل فروغ پا رہے ہیں۔
انہوں نے ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت، خصوصاً اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل برائے 2028-2026 کے لیے پاکستانی اُمیدواری کی تائید پر شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں:
صدرِ مملکت نے اقتصادی تعاون کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کو دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہییں۔
انہوں نے بتایا کہ ترکیہ کی خصوصی اقتصادی زونز میں دلچسپی قابلِ قدرہے اوراعلان کیا کہ آئندہ ایک اقتصادی زون کا نام صدر رجب طیب ایردوان اسپیشل انڈسٹریل زون رکھا جائے گا، جو دونوں ممالک کی دوستی کا مظہر ہوگا۔
آذربائیجان کی چیئرپرسن سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات باہمی احترام اور اسٹریٹجک تفہیم پر مبنی مثالی تعلقات ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟
انہوں نے استنبول، تہران، اسلام آباد ریلوے کوریڈوراورانٹرنیشنل نارتھ اورساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور جیسے منصوبوں کے ذریعے علاقائی روابط کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر زرداری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ترکیہ اور آذربائیجان کے ساتھ مل کر خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھے گا۔
اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا، ترکیہ کے سفیرعرفان نزیراوغلواورآذربائیجان کے سفیرخضرفرہادوف بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آذربائیجان اسپیکر ایاز صادق آصف علی زرداری باکو ترکیہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا صدر مملکت عرفان نزیر اوغلو گرینڈ نینشل اسمبلی ملی مجلس