اللّٰہ مجھ سے پوچھے گا دنیا میں کیا کیا؟ میں کہوں گا میرٹ پر کام کیا: وزیرِ اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اللّٰہ مجھ سے پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟ میں اللّٰہ سے کہوں گا کہ میرٹ پر کام کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انٹرن شپ پروگرام اڑان پاکستان سمر اسکالرز کے لیے منتخب طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان سپر اسٹارز کی کہکشاں سے بہت متاثر ہوا ہوں، پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا ہے، ہم نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی تھی، 2023ء میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا، مجھے یقین تھا کہ ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پائے، ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، مؤثر اقدامات سے اقتصادی شعبے میں اشاریے بہتر ہوئے، اُس وقت مہنگائی کی شرح 38 فیصد، پالیسی ریٹ 22 فیصد تک تھا، ہم نے مخلصانہ کوششیں کی اور اللّٰہ پر معاملہ چھوڑ دیا، ہمارا پالیسی ریٹ کم ہو کر 11 فیصد تک آ گیا ہے، پالیسی ریٹ کم ہونے سے بہتری ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے لیے ہم نے ماہرین اور بیوروکریٹس کے ساتھ اجلاس کیے، میں نے ہر ہفتے ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس کیے، ملک میں ایسی تبدیلی ابھی ہوئی بھی نہیں ہوتی اور سفارشیں آنا شروع ہو جاتی ہیں، ہم سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے حوالے سے تیار تھے، ہم نے گریڈ 22 سے گریڈ 20 کے افسران کو گھر بھیجا، ایسے افسران کے لیے ملک بھر سے سفارشیں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کوئی حقیقی اقدام نہیں لیا گیا تھا، تیز طرار بیورو کریٹس جانتے تھے کہ انہوں نے کیسے کام کرنا ہے، ہم نے ایف بی آر میں بہترین لوگ لانے کے لیے سخت محنت کی، وہاں اب ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، وہاں فیس لیس ٹیکنالوجی لائی گئی، ایف بی آر نے انفورسمنٹ کے ذریعے 500 ارب روپے اکٹھے کیے، اس نے انفورسمنٹ کے ذریعے یہ 500 ارب روپے اکٹھے کیے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ ایک سفر ہے جس میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہم اپنی ذمے داریاں قوم کے لیے ادا کریں گے، میں نے کبھی خود کریڈٹ نہیں لیا بلکہ یہ ٹیم ورک ہے، ہم نے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں، ہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے، قوم کی ترقی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پنجاب میں میرٹ پر لیپ ٹاپ تقسیم کیے، 20 ارب روپے لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے رکھے گئے، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہیں، کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا، اس واقعے کے بعد پاکستان پر جارحیت کی گئی، ہم نے پہلگام واقعے پر عالمی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، 55 شہری شہید ہوئے، ہم نے اپنے ملک کا دفاع کیا جو ہمارا فرض تھا، پاکستان نے دشمن کے 6 طیارے گرائے، دس مئی کو ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دیا، ہمارا بھرپور جواب قوم کے وسیع اتحاد کا نتیجہ تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے ایک اور تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر لیے، جس کے بعد پاکستان کا یہ ادارہ دنیا کے بڑے جگر ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہوگیا ہے۔
یہ سنگِ میل وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مسلسل سرپرستی اور محنت کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پی کے ایل آئی آج ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا اہم مرکز بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف
اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت
رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کے اخراجات آتے تھے، جبکہ پی کے ایل آئی کے قیام کے بعد پاکستان نے اب تک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔
ماضی میں سالانہ تقریباً 500 پاکستانی جگر کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے، جہاں انہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی رہتا تھا۔
عوام کے لیے انقلابی سہولتیں
پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید ترین طبی سہولیات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک مقرر ہیں، جو دنیا بھر کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔
سیاسی چیلنجز اور دوبارہ بحالی
پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔
کارکردگی کا تسلسل
سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔
اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔
عالمی سطح پر شناخت
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔
اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ
علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔
پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی کے ایل آئی تاریخی کارنامہ جگر ٹرانسپلانٹ شہباز شریف صف میں شامل عالمی مراکز مریم نواز وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز