کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 10لاکھ روپے فی کس امداد کااعلان کردیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیربلدیات سندھ سعید غنی  نے شرجیل میمن  اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ لیاری میں جاں بحق 27افراد کے ورثا کو فی کس 10،10لاکھ روپے دیں گے،ان کاکہناتھا کہ جتنے بلڈنگ کنٹرول آفیسروہاں تعینات رہے ان کو انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسر کو بھی معطل کردیاگیا، کمشنر کراچی انکوائری کمیٹی کی سربراہی کریں گے، کمیٹی آئندہ 24گھنٹے میں خستہ حال 51 عمارتوں کی تفصیلات فراہم کرے گی، رپورٹ آنے کے بعد فیصلہ ہوگا فوری طور پر کونسی عمارتوں کو گرانا ہے،سعید غنی نے کہاکہ فوری طور پر مقدمہ درج کرکے سخت کارروائی کافیصلہ کیا گیا ہے،2دن میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی جائے گی،غفلت کےمرتکب تمام افسروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

سانحہ سوات، کمشنر مالا کنڈ ڈویژن نے انکوائری رپورٹ جمع کروا دی 

سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کا کہناتھا کہ لیاری میں عمارت گرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، لیاری واقعہ میں 27قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، ورثا کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،لیاری واقعہ میں کوتاہی برتنے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی،ان کاکہناتھا کہ  ڈی جی ایس بی سی اے کو بھی آج معطل کردیاگیا، سانحہ لیاری میں کسی سرکاری افسر کی کوتاہی ہوئی تو کارروائی ہوگی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: لیاری میں

پڑھیں:

لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری

کراچی:

لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت کے گرنے سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں تین خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔

واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن میں اب تک 9 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ ملبے تلے اب بھی 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق

حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ تاہم موبائل سگنلز کی غیر موجودگی نے ریسکیو سرگرمیوں کو مشکل بنادیا ہے۔ عمارت کے ملبے کو ہٹانے کےلیے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گرنے والی عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا، لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔

حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ) کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے۔ ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔‘‘ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔

ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔‘‘

یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لیاری: غفلت پر ایس بی سی اے سربراہ معطل، جاں بحق افراد کےلواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان
  • سانحہ لیاری: سندھ حکومت کا لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان
  • (لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات
  • کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، اموات کی تعداد 27 ہوگئی، ریسکیو آپریشن مکمل
  • کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
  • کراچی میں عمارت گرنے کا واقعہ، ڈی سی ساؤتھ نے مکینوں کو مزید خطرے سے آگاہ کردیا
  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • کراچی: بغدادی میں عمارت گرنے کا واقعہ، کل سے ریسکیو آپریشن جاری، 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
  • کاشف سعید شیخ کا لیاری عمارت حادثے پر اظہار افسوس