ملک ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے، ترک صدر کا مسلح کرد تنظیم کے ہتھیار ڈالنے پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ملک ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے، کیونکہ کردستان ورکرز پارٹی (PKK) نے اپنی چار دہائیوں پر محیط مسلح جدوجہد کو ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس تنازعے میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہفتہ کے روز انصاف و ترقی پارٹی (AKP) سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا، “دہشت گردی کی لعنت ختم ہونے کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “غم، آنسوؤں اور دکھوں کے عشروں کا خاتمہ ہو گیا۔ ترکی نے کل ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ آج کا دن ایک نئی صبح ہے؛ تاریخ میں ایک نیا صفحہ کھل چکا ہے۔ ایک عظیم اور طاقتور ترکی کے دروازے آج پوری دنیا کے لیے کھل گئے ہیں۔”
یہ اہم پیشرفت شمالی عراق کے شہر سلیمانیہ کے قریب جسانا غار میں ہوئی، جہاں پی کے کے کے 30 ارکان نے اپنے ہتھیار جلائے، جسے ترکی کے خلاف مسلح مہم کے خاتمے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
تقریب کے دوران، پی کے کے کی سینئر رہنما بیسے حوزات نے ایک بیان پڑھا اور کہا، “ہم اپنے ہتھیار، آپ کی موجودگی میں، رضاکارانہ طور پر تباہ کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا خیرسگالی اور پُرامن عزم کا اظہار ہے۔”
ماہرین اسے خطے میں دیرپا امن کی طرف ایک تاریخی قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ترکی میں سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں نے اس اعلان کو مثبت پیش رفت کے طور پر سراہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔