اسلام آباد (ویب ڈیسک) اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ ہونے لیکن عوام کے لیے نوکریاں نہ دینے اور پیسے کی بچت کے دعووں پر سینئر صحافی و تجزیہ نگاررؤوف کلاسرا برس پڑے اور کہا کہ اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے لیے بھی پیسہ ہے لیکن پنجاب میں سکولوں اور ہسپتالوں کو بھی پرائیویٹ لوگوں کے حوالے کردیاگیا۔
ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رؤوف کلاسرا کاکہناتھاکہ "آپ کہتے ہیں کہ پیسے بچا رہے ہیں، نوکریاں دینا ہمارا کام نہیں تو حکومت خود کیا کررہی ہے، آپ نے چوبیس کلومیٹر کا شہر اسلام آبادکے ڈپٹی کمشنر آفس کے کام ، کلیریکل یا اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے کاموں کے لیے ایک وزیر رکھا ہوا ہے، پورے محکمے رکھے ہوئے ہیں،پچاس ساٹھ وزیر ہیں، وزیر، مشیر اور اسٹنٹ شامل کرتے ہوئے خیال نہیں آتا کہ ہمارا کام نوکری دینا نہیں۔
ان کاکہناتھاکہ پھر کہہ رہا ہوں کہ اسلام آباد کو آٹھ سے دس سے زیادہ وزیروں کی ضرورت نہیں، آپ نے رکھ لیے ہیں تو ان کی تنخواہیں دیکھ لیں، ابھی 600فیصد تنخواہیں بڑھادی ہیں، ایم این ایز اور ایم پی ایز ہمیں تو بتارہے ہیں کہ آپ کے لیے پیسے نہیں، تنخواہیں نہیں بلکہ پنشن بھی نہیں ہے لیکن سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ نے اپنی تنخواہیں بڑھا لیں، ان لوگوں کے لیے اتنا پیسہ کہاں سےآگیا؟یہ لوگ تو ترقیاتی فنڈ بھی لے رہے ہیں، ساڑھے پانچ سو بلین روپے کے ترقیاتی فنڈزاراکین اسمبلی کو دیں گے جس میں شاہد خاقان عباسی کے بقول آپ 30فیصد کمیشن لیتے ہیں، سارے لوگ نہیں لیتے، کچھ اچھے بھی ہوں گے ، اپنے اللے تللوں پر آپ کو کوئی مسئلہ نہیں، پنجاب میں سکولوں  اور ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کردیاگیا، نہ آپ تعلیم دے رہے ہیں، نہ نوکریاں دے رہے ہیں، پیسے لے رہے ہیں، ٹیکس لے رہے ہیں، گیس کی قیمت ابھی 50فیصد بڑھادی ہے، موٹروے کا ٹول بڑھ گیا، بینک ودڈرال پر ٹیکس بڑھ گیا۔

بھارتی خفیہ ایجنسی کے ٹویٹر اکاونٹس نے لورالائی واقعہ سے قبل ہی دہشتگردی کی خبری دی تھی : وسیم عباسی کا انکشاف

شہباز شریف حکومت نے کہا ہے ہمارا کام نوجوانوں کو نوکریاں دینا نہیں کیونکہ پیسے نہیں ہیں۔ ٹھیک ہوگیا۔ لیکن پچاس ساٹھ وزیر، مشیر رکھنے ہوں تو پیسہ ہے، سپیکر کی تنخواہ اکیس لاکھ کرنی ہو، ایم این ایز نے تنخواہ چھ سات لاکھ کرنی لی، پنجاب میں سکول اور ہسپتال پرائیوٹ لوگوں کے حوالے کر… pic.

twitter.com/xUvPkYgRTS

— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 11, 2025


صحافی کاکہناتھاکہ مطلب ٹیکسز روزانہ بڑھا رہے ہیں لیکن سہولیات کم ہوتی جارہی ہیں، ہم لوگ اگر احتجاج کریں تو گلا پکڑ لیتے ہیں کہ آپ جمہوریت کے دشمن ہیں، نہ نوکری خود دے رہے ہیں اور نہ ہی نوکریاں دیے جانے کا ماحول بنا رہے ہیں، اپنے لیے تمام سہولیات ہیں، پنجاب میں مریم نواز صاحبہ نے آؤٹ سورس کرکے لوگوں کو دے دیے ہیں تو پھر ٹیکسز کس چیز کے لے رہے ہیں؟ 

اصلی ایس پی نے بھکر میں نقلی ایس پی کو گرفتار کرا دیا، پولیس یونیفارم اور وائرلیس سیٹ بھی برآمد

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: لے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور سرکاری ادارے براہِ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
ابرار احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رائٹ سائزنگ‘ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات محدود کیے جا رہے ہیں، جب کہ کئی حکومتی کمپنیاں جو کاروبار کر رہی ہیں، وہ منافع بخش ثابت نہیں ہو رہیں۔
سیکرٹری کے مطابق ان کمپنیوں کو یا تو بند کیا جائے گا یا نجکاری کے ذریعے چلایا جائے گا، اس دوران غیر ضروری سرکاری ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا اور مختلف وزارتوں میں ان کا انضمام کیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اب نجی شعبے کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے، کیونکہ ریاست اداروں کو براہِ راست نہیں چلا سکتی اور ایسی ہی کوششوں سے پہلے ملک نقصان اٹھا چکا ہے۔
اجلاس میں پیش کیے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024 پر بھی غور ہوا، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اور وفاقی حکومت بعض اداروں کو ختم یا ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کیا اور کہا کہ قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں، تاہم کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔
نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025 بھی اجلاس میں منظور کیا گیا، جس کے تحت بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار اب وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔
مزید برآں آسان کاروبار بل 2025 بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ حکام نے بتایا کہ اس بل کے تحت ایک پاکستان بزنس پورٹل اور ای-رجسٹری قائم کی جائے گی، تاکہ کاروبار کی این او سی اور رجسٹریشن کا سارا عمل ایک چھت تلے مکمل ہو۔
حکام کے مطابق اس وقت ملک میں 800 سے زائد ریگولیٹری ادارے اور 27 سے 28 وزارتیں مختلف بزنس کو دیکھ رہی ہیں، جنہیں مربوط بنانے کی ضرورت ہے، بل کی منظوری کے بعد کاروباری ماحول میں بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • فقیروں کی طرح پیسے مانگنے پڑتے ہیں، سینئر اداکار محمد احمد نے پروڈکشن ہاؤسز کی پول کھول دی
  • سینئر صحافی ماجد نظامی کا مری کے ہسپتال کے وارڈ کا نام نوازشریف کے نام پر رکھنے پر طنز
  • خواجہ آصف کے کہنے پر عمران خان کو دستیاب سہولیات دکھانے آئی لیکن اڈیالہ جیل میں جانےکی اجازت نہیں ملی : علینہ شگری
  • سینئر صحافی ذکیر بھٹی کی جدہ آمد، پاکستان جرنلسٹس فورم کی جانب سے ناشتے پر بیٹھک
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • وزیراعلی مریم نواز کا سینئر صحافی زبیدہ مصطفی کے انتقال پر اظہارافسوس
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • روسی قانون سازوں نے اینیمٹڈ کریکٹرز کے خلاف محاذ کھول دیا