سیزفائر کے پردے میں عالمی کھیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کبھی کبھی قوموں کے افق پرایک ایسالمحہ ظہورپذیرہوتاہے جوصدیاں اپنے دامن میں سمیٹے ہوتاہے۔بیسویں صدی کا نصفِ دوم ایک ایسا دور تھا جب سردجنگ کی بساط پرمشرقِ وسطیٰ کی بساط بچھائی جاچکی تھی۔تہران،جوکبھی صفویوں کے عہد میں فقہی اورفکری اجتہادکامرکزتھا،اب سرمایہ دارانہ سیاست کاسفارتی اڈہ بن چکاتھا۔اس خطے میں امریکانے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ایران کو، بالخصوص شاہ محمدرضاپہلوی کو،ایک ’’علاقائی تھانیدار‘‘ کے طورپرچناگیاکیونکہ خطے میں شاہِ ایران سے بہترکوئی بھی امریکی سامراج کیلئے بہترسایہ دار شجر موجودنہیں تھا۔امریکا،جواپنے تیل کے ذخائر کیلئے مشرقِ وسطیٰ کوناگزیرسمجھتاتھا،ایران کی جغرافیائی اورعسکری اہمیت کونظراندازنہ کرسکا۔
یہ وہ زمانہ تھاجب ایران،دجلہ وفرات کے کنارے نہیں بلکہ واشنگٹن کی چوکھٹ پرسجدہ ریز تھا۔ شاہِ ایران،نہ صرف خطے کاسیاسی چوکیداربلکہ امریکاکے اسٹرٹیجک منصوبوں کا ’’پروٹوکول افسر‘‘ بن چکاتھا۔شاہ ایران،جدیدیت کے لبادے میں مغرب کی تہذیبی غلامی کاپیکرتھا۔اس کے دورمیں ایران میں مغربی اقدارکاسیلاب امڈآیا۔ایران واسرائیل کے مابین تعلقات محض رسمی نہیں،بلکہ گہرے دفاعی، انٹیلی جنس اوراقتصادی مفادات کے حامل تھے۔موساداورساواک کے گٹھ جوڑنے خطے کے مزاحمتی عناصرکوکچلنے میں کوئی کسرنہ چھوڑی۔ ایران،اسرائیل کوتیل فراہم کرتا تھا، اور اسرائیل، ایران کوٹیکنالوجی وتربیت دیتا تھا۔ اس وقت ایران اور اسرائیل کے تعلقات،محض سفارتی تکلفات نہیں تھے بلکہ معاشی،دفاعی اورانٹیلی جنس سطح پر گہرے مراسم کادوسرانام تھے۔ موساد اور ساواک (ایران کی خفیہ ایجنسی)ایک ہی میز پر بیٹھ کرمشرقِ وسطیٰ کے خفیہ نقشے کھینچاکرتے تھے۔ تل ابیب اورتہران کے درمیان محض فضائی مسافت نہ تھی بلکہ فکری ہم آہنگی اورسامراجی قربت کاپل بھی استوارتھا۔
1979ء کاسال ایران کی تاریخ میں ایک ایساموڑثابت ہواجس نے صرف ایک حکومت کا تختہ الٹانہیں بلکہ ایک عالمی فکرکوچیلنج کیا۔ امام خمینی کی قیادت میں برپاہونے والے اسلامی انقلاب نے مغربی استعمارکے ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیا۔ شاہ کوملک چھوڑناپڑا۔امام خمینی کی قیادت میں ایران میں اسلامی انقلاب کاسورج طلوع ہوا، تو صرف ایک حکومت کاتختہ نہیں الٹا،بلکہ ایک عالمی نظام کوفکری چیلنج دے دیاگیا۔
وہ ایران جوکبھی امریکی عزائم کا محور تھا، اب ایران کی فضامیں ایک انقلابی نعرہ گونجا،’’نہ مشرقی،نہ مغربی،صرف اسلامی‘‘کے نعرے کا علمبردار بن گیا۔اس ایک جملے نے امریکی مفادات کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیا۔ ایران، جوکل تک سی آئی اے کاخفیہ اڈہ تھا،اب سامراج دشمنوں کاقبلہ بن چکاتھا۔امام خمینی نے واضح طور پر اسرائیل کو’’سرطانی غدہ‘‘ قرار دیا، اور امریکا کو ’’شیطانِ اکبر‘‘۔یہ صرف سیاسی نعرے نہ تھے، بلکہ تہذیبی اورفکری بیانات تھے جومغربی استعمار کے مقابل ایک نئی اسلامی شناخت کااعلان تھے۔ شاہ کوملک چھوڑناپڑا۔
لیکن امریکا کویہ ایرانی انقلاب ہضم نہیں ہورہاتھا۔اس نے توایساسوچابھی نہیں تھاکہ خطے کی برتری اس طرح خاک میں مل جائے گی ۔ ایرانی انقلاب کاسیلاب امریکی چار دہائیوں سے ایران پراس کی مضبوط گرفت اوراس کے مستقبل کے ارادوں کوبہالے جائے گی، اورتیل سے مالا مال مشرقِ وسطی جیسے خطے میں اس کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔امریکانے اس انقلاب کوناکام بنانے کیلئے ایران میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سازشیں شروع کردیں جس کے جواب میں ایرانی طلبانے تہران میں امریکی سفارتکاروں کو اغوا کرکے امریکا کے سامنے اپنے کئی ایسے مطالبات رکھ دیئے جس سے وہ ایران میں امریکی ریشہ دوانیوں کوختم کرے۔
امریکی سفارت خانے پرقبضہ اورسفارت کاروں کااغواایک ایساواقعہ تھاجس نے عالمی سفارتی روایات کوجھنجھوڑکررکھ دیا۔ایرانی طلبا کے ہاتھوں امریکی سفارت خانے پرقبضہ اور سفارت کاروں کااغوا،گویاواشنگٹن کے چہرے پر طمانچہ تھا۔ایرانی طلبانے اس اقدام کوامریکاکی سازشوں کے ردِعمل کے طورپرپیش کیا۔واشنگٹن میں کہرام مچ گیا،عالمی برادری میں ایران کے خلاف نفرت ابھرنے لگی۔
دنیا حیران،سامراج پریشان،صدرجمی کارٹر نے ’’آپریشن ایگل کلا‘‘نامی ایک خفیہ فوجی کارروائی کی گئی،جس کامقصدمغویوں کورہا کرانا تھامگریہ کارروائی نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ امریکی عسکری وقارکاکفن بھی بن گئی۔ریت کے طوفان میں پھنسے امریکی طیارے ،ٹوٹے پرزے اورجلتی ہوئی لاشیںسب انقلاب کے طغیانی بیانیے کے گواہ بن گئے۔صحرائے طبس کی ریت نے امریکی عسکری غرورکونگل لیا۔اس واقعے نے امریکی وقار پرکاری ضرب لگائی اورایران کی انقلابی قیادت کیلئے ایک فکری فتح کاپیغام لایا۔جس رات امریکی آپریشن ناکام ہوا،اس سے اگلی شام امام خمینی نے اپنی قوم کے ہرفردکویہ پیغام دیاکہ وہ اپنے گھرکی چھت پرکھڑاہو کرتین دفعہ’’اللہ اکبر‘‘اللہ کی کبریائی کااعلان کرے کہ اس نے اپنی دو طاقتوں ’’اندھیرے اورآندھی‘‘سے امریکاکے تکبر کو پاش پاش کر دیا۔
امریکانے بالآخر اپنے اتحادیوں کواپنے ساتھ شامل کرکے ایران پراقتصادی پابندیاں لگاکر استعماری انتقام کے ہتھیارکے طورپر استعمال کرنا شروع کردیا۔امریکااوراس کے اتحادیوں نے ایران پرمعاشی پابندیوں کاجال بچھادیا۔اقتصادی قینچی کے استعمال سے ایران کا مالیاتی نظام عالمی منڈیوں سے کاٹ دیاگیا،تیل کی برآمدات محدود کر دی گئیں،اور روزمرہ ضروریات کی اشیاتک کی درآمد پرقدغن لگادی گئی۔ سمندری راستوں پرپہرے بٹھادیئے گئے کہ ایران پرزندگی تنگ کردی جائے۔یہ سب کچھ اس امیدپرکیاگیاکہ ایرانی عوام انقلابی حکومت سے مایوس ہوکربغاوت کریں گے،مگرایران نے استقامت کامظاہرہ کیا۔ اگرچہ معیشت کوشدید نقصان پہنچالیکن ایرانی عوام نے انقلاب کے نظریاتی دامن کونہ چھوڑا۔ امریکانے اپنی ناکامیوں کاانتقام ایران کی معیشت سے لیا۔معاشی پابندیوں کاایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔ایران کوعالمی مالیاتی اداروں سے الگ کر دیاگیا،تیل کی برآمدات محدود کی گئیں، اور ہر اس دروازے پر قفل ڈال دیاگیاجہاں سے ایران کوسانس آتی تھی۔امریکانے صرف پابندیاں ہی نہیں لگائیں،بلکہ اپنے کرائے کے سپاہی اسرائیل کوخطے میں اپناآلہ کاربناکرایران پردباؤمیں اضافہ بھی کیا۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کومغربی دنیا، بالخصوص اسرائیل اورامریکانے ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھا۔’’ایران ایٹمی ہتھیاربنارہاہے جو دنیا کیلئے ایک شدیدخطرہ ہے‘‘اس بیانیے کو ہتھیار بناکرعالمی رائے عامہ کوایران کے خلاف ہموار کیا گیا حالانکہ ایران بارہادعویٰ کرتارہا کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے،تاہم اسرائیل نے اسے اپنی بقاکیلئے خطرہ قراردیا۔ایران کا ایٹمی پروگرام،جسے وہ قومی خودمختاری کاپرچم کہتا ہے،اسرائیل نے اسے اپنے لئے اورمشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک کیلئے ایک خطرہ قراردے دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل،جوخودایٹمی طاقت ہے مگرعالمی قوانین سے مبرا،ایران کے کسی بھی ممکنہ ایٹمی صلاحیت کوبرداشت نہیں کرسکتا۔ چنانچہ امریکااوراس کے اتحادیوں نے خاموشی سے اسرائیلی حملوں کی پشت پناہی شروع کردی۔
ایران کاایٹمی پروگرام ایک عرصے سے عالمی سطح پربحث ومباحثے کاموضوع بنا ہوا ہے۔ مغربی طاقتیں،بالخصوص امریکا،اس خدشے کا اظہار کرتا آ رہاہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے،جوکہ دنیاکے امن وسلامتی کیلئے ایک بڑاخطرہ ہوسکتا ہے۔تاہم،اس بیانیے کے پیچھے کارفرماسیاسی عزائم اورتاریخی حقائق کاجائزہ لیاجائے توواضح ہوتاہے کہ یہ محض ایک یکطرفہ مؤقف نہیں بلکہ ایک گہری بین الاقوامی سیاسی چال کاحصہ ہے۔ امریکا نے’’ایران ایٹمی ہتھیاربنارہاہے‘‘ جیسے بیانیے کوبطورہتھیاراستعمال کرتے ہوئے عالمی رائے عامہ کوایران کے خلاف ہموار کرنے کی منظم کوشش کی ہے۔یہ بیانیہ مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارمزپر باربار دہرایا جاتا ہے، جس کامقصدایران پردباؤبڑھانا، پابندیاں عائد کرنا اوراس کے علاقائی اثرورسوخ کو محدود کرنا ہے۔
یہ صورتحال ماضی میں عراق کے خلاف اپنائی گئی امریکی پالیسی سے خاصی مماثلت رکھتی ہے۔2003ء میں امریکااوراس کے اتحادیوں نے دعویٰ کیاکہ صدام حسین کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارموجودہیں۔ان الزامات کو جوازبناکرعراق پر حملہ کیاگیا،جس کے نتیجے میں لاکھوں افرادجاں بحق اورپوراملک تباہ ہوگیا۔ بعدازاں،خود مریکا نے اقوامِ متحدہ میں اعتراف کیاکہ ایسے ہتھیاروں کاکوئی ثبوت نہیں ملا۔ برطانیہ کے اس وقت کے وزیرِاعظم ٹونی بلیئرنے بھی اپنی غلطی کااعتراف کیااور اسے ایک ’’قومی سانحہ ‘‘ قراردیا۔(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایٹمی پروگرام نہیں بلکہ ایران میں میں ایران کیلئے ایک ایران کو ایران کی ایران کے کہ ایران کے خلاف
پڑھیں:
گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز
دوحہ (سب نیوز)امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں اسلامی ممالک کے رہنماوں کو خوش آمدید کہا اور شکریہ بھی ادا کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے افتتاحی خطاب میں دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کرلیں۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل کی عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو بند اور مشرق مسئلہ فلسطین کے فوری حل پر زور دیا۔انھوں نے اسرائیلی حملے کو خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے۔
امیرِ قطر اسرائیلی حملے کو مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔انھوں نے گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعووں کو جھوٹا قرار دیا۔اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے امیرِ قطر نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔آخر میں امیر قطر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ میں سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر وزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائوں گی، مریم نواز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد ہراسمنٹ کمیٹی کا سربراہ تبدیل خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خاتون ایس ایس پی تعینات خیبر پختونخوا، 1351انتہائی مطلوب دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویزCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم