پاکستانی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے‘ کاشف سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے اعلیٰ سطحی وفد نے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں کراچی میں تعینات ایرانی قونصلیٹ کے قائم مقام ناظم الامور سے ملاقات کی اور انہیں اسرائیلی جارحیت کا مردانہ وار مقابلہ کرنے پر اسلامی جمہوری ایران کی قیادت اور قوم کو مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسلح افواج نے اسرائیلی و امریکی جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا اس نے امت کا سر فخر سے بلند کردیا ہے،تمام تر غیر ملکی پابندیوں اور سازشوں کے باوجود ایران نے ہمیشہ غزہ و فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کے لیے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا شیطان امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی حمایت پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جماعت اسلامی نے ایران کے خلاف امریکی واسرائیلی جارحیت پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور عوام کو برادر ملک کے حق میں موبلائز کیا،صہیونی دشمن کی یہ بھول ہے کہ اس کے برادر اسلامی ملک پر کیے گئے بزدلانہ حملے مزاحمتی محاذوں کو کمزور کر سکتے ہیں اور خطے میں اس کے کمزور وجود کے ستون مضبوط ہوجائیں گے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ بلکہ اس کی پے درپے کی جانے والی غلطیاں اسے ان شاء اللہ صفحہ ہستی سے مٹادیں گی۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ عزیز،افضال احمدآرائیں، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ حزب اللہ جکھرو اور معاون خصوصی زاہد حسین راجپر بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی اور ناجائز قبضے،نوآبادیاتی جبر ،غیرانسانی نسل پرستانہ اور نسل کشی پر مبنی اخلاقیات اور انسانیت سے عاری جنگی جرائم انسانیت کی تمام حدود پار کرچکی ہیں۔امریکا اور اسرائیل کے ایران کے خلاف حملے بھی اسی وسیع تر نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہیں۔ایک خودمختار،آزاد ملک پر حملہ تمام تر عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔اسرائیل کا وسیع تر اسٹریٹجک مقصد مشرق وسطیٰ کے سیاسی نقشے کو دوبارہ ترتیب دینا اور تمام مزاحمتی تحریکوں کو کچلنا ہے،اسرائیل کے سامراجی اور توسیع پسندانہ عزائم پورے خطے میں عدم استحکام اور عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں،12روزہ جارحیت کے بعد ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ایرانی عوام، قیادت اور فوج کی شاندار مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ایران، تمام تر پابندیوں اور مشکلات کے باوجود آج بھی فلسطینی کاز سب سے بڑا حامی مسلم ملک ہے، جو صرف زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی طور پر حماس، اسلامی جہاداور حزب اللہ جیسی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت کرتا ہے۔ چند عرب ممالک کی جانب سے ٹرمپ کے شیطانی ’’ابراہم‘‘ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور معاشی و سیکورٹی تعاون،اسرائیل کو تسلیم کرنا غزہ کے 70ہزار مسلمانوں کے خون سے سنگین غداری ہے۔فیلڈ مارشل ہو یا شہباز حکومت غاصب اور ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کو قوم ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ ایران کے قائم مقام ناظم الامور ڈاکٹر واحد اصغری نے جماعت اسلامی سندھ کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اور حکومت جماعت اسلامی پاکستان کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستانی عوام اور تمام دینی جماعتوں کی جانب سے جس طرح ایران کے موقف کی تائید کی گئی اس سے نہ صرف ایران کا حوصلہ بڑھا بلکہ ایرانی عوام کے دلوں میں پاکستانی عوام اور دینی جماعتوں خصوصاً جماعت اسلامی کے لیے محبت میں مزید اضافہ ہواہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی اسرائیل کے کی جانب سے ایران کے کو تسلیم
پڑھیں:
دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) قطر کے دارالحکومت میں 57 عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز ہنگامی اجلاس کے بعد کہا، ’’اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔
چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل، جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ''مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے کے لیے‘‘ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔
خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ امریکہ کے ''اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔
(جاری ہے)
‘‘
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز اسرائیل میں تھے، ''قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت‘‘ کا اعادہ کرنے کے لیے قطر کا رخ کر رہے ہیں۔
جی سی سی کا فیصلہ کیا ہے؟گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا ''مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے، جس کا افتتاح قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیلی بمباری کو ''کھلی جارحیت اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔
گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد محمد الانصاری کے مطابق جی سی سی نے کہا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں‘‘ کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور گروپ کی ''یونیفائیڈ ملٹری کمانڈ‘‘ کا اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے۔
اس نئے دفاعی طریقہ کار کے بارے میں مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ایک رکن ریاست پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔
اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنااسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی نہ کسی قسم کی (بین الاقوامی) تنہائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو '' خود کفیل معیشت کی زیادہ سے زیادہ عادت ڈالنے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہو گی۔
‘‘اسرائیلی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہائی کی ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک بہت ہی چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں۔ یورپ میں ہجرت کرنے والے مسلمان ایک اہم، آواز والی اقلیت بن چکے ہیں۔ یہ غزہ کے معاملے میں مقامی حکومتوں کو جھکاتے ہیں۔‘‘
نیتن یاہو نے کہا، ''ہمیں یہاں اپنے ہتھیاروں کی صنعت کو ترقی دینے کی ضرورت ہو گی۔
۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘ادھر اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے نیتن یاہو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ''مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی رہنما ملک کے سفارتی مسائل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘
لاپیڈ نے کہا، ''نیتن یاہو کا یہ بیان کہ اسرائیل (بین الاقوامی) تنہائی کی جانب جا رہا ہے۔۔۔ عقل سے ماورا بیان ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت اسرائیل کو ''تیسری دنیا کے ملک‘‘ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور روس پر کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہاس دوران ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل اور روس سے غزہ اور یوکرین میں ''سفاکانہ کارروائیوں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین کی ''زبردست تعریف‘‘ کا اظہار کیا جنہوں نے ملک میں ہونے والی معروف سائیکل ریس کے آخری مرحلے کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا۔
اسرائیل کی پریمیئر ٹیک ٹیم کی شرکت کی وجہ سے مظاہرین نے بار بار ریس کو نشانہ بنایا تھا۔
سانچیز نے کہا، ''ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جب تک بربریت جاری رہے گی، نہ تو روس اور نہ ہی اسرائیل کو کسی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘‘
ادارت: جاوید اختر/ کشور مصطفیٰ