پاکستان صہیونی سازشوں کے نشانے پر؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
دنیا ایک بار پھر بے یقینی کی زد میں ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی آگ بھڑکا دی ہے، لیکن اس شور میں ایک اور خوفناک سازش جنم لے رہی ہے پاکستان کے خلاف اسرائیل کی خفیہ تیاری۔
جی ہاں! وہی اسرائیل جس نے عراق، شام اور ایران کے نیوکلئیر پروگرام کو نشانہ بنایا، اب پاکستان کو ’اسلامی بم‘ کا علمبردار قرار دے کر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اس سازش کی بازگشت صرف افواہوں میں نہیں، بلکہ تل ابیب کی ہیبرو یونیورسٹی کے ایک اہم ماہر نے کھلے عام اس کا اعلان کر دیا ہے، اور صہیونی لابیوں نے اس مہم کو تیزی سے اپنا لیا ہے۔
اسرائیل کے نزدیک، اگر ایران کو غیر مؤثر کر دیا جائے، تو پاکستان ان کی نیوکلئیر پالیسی کی اگلی منزل ہوگا۔ مغربی تھنک ٹینکس اور میڈیا مسلسل پاکستان کو ایک خطرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں، جیسے کہ یہ ملک دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہو۔ لیکن یہ منافقانہ بیانیہ بھول جاتا ہے کہ پاکستان نے ہی دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
کیا دنیا نے کبھی اسرائیل کے ایٹم بم کو ’یہودی بم‘ کہا؟ یا بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کو ’ہندو بم‘؟ نہیں! یہ اصطلاحات صرف مسلمانوں کے لیے کیوں مخصوص ہیں؟ کیونکہ اصل مسئلہ بم نہیں، بلکہ مسلم ملک کا طاقتور ہونا ہے۔
پاکستان کوئی کمزور ریاست نہیں۔ ہمارے پاس 170 سے زائد جوہری وار ہیڈز ہیں جواسرائیل سے دُگنے ہیں۔ ہماری افواج دنیا کی 13ویں بڑی طاقت ہیں، جبکہ اسرائیل 15ویں نمبر پر ہے۔ فضائی قوت، زمینی افواج، بحریہ، لاجسٹکس ہرمیدان میں پاکستان کو برتری حاصل ہے۔
لیکن صہیونیوں کی امید کا ایک اور سہارا ہے۔ بھارت ایک ایسا ہمسایہ جو پہلے ہی پاکستان کے خلاف کئی مرتبہ سازشوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ اسرائیلی اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے برسوں سے پاکستان کے خلاف مشترکہ منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔ 1998 میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بعد بھی ایسی اطلاعات آئیں کہ دونوں ممالک پاکستان کے جوہری اثاثوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
اور اب، بھارت کو ایک اور شکست کے بعد اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کی جلدی ہے۔ 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کے 7 جنگی طیارے مار گرائے۔ خود ایک بھی نقصان نہ اٹھایا۔ یہ صرف ایک فضائی معرکہ نہ تھا، بلکہ دنیا بھر کی ائرفورسز کے لیے ایک نئی جنگی حکمتِ عملی کا سبق تھا۔
پاکستان نے ثابت کیا کہ بڑی طاقت کو بھی روکا جا سکتا ہے، اور جنگ کو پورے خطے میں پھیلائے بغیر دشمن کو جواب دیا جا سکتا ہے۔
اگر اسرائیل سمجھتا ہے کہ سیاسی بحران اور عمران خان کی قید پاکستان کو کمزور کر چکی ہے، تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ عمران خان ہماری قوم کے دل میں ہے، اور قوم جب بیدار ہوتی ہے تو ایٹمی بم سے پہلے اُس کا ایمان دشمن کی بنیادیں ہلا دیتا ہے۔
آج وزیرِ دفاع نے جو صدا بلند کی ہے، وہ ہر مسلمان ملک کے دل کی آواز ہے۔
’اگر ہم متحد نہ ہوئے تو ہم سب ایران، یمن، اور فلسطین جیسا انجام دیکھیں گے‘۔
لہٰذا، سب کی نظریں صرف غزہ پر نہیں، پاکستان پر بھی ہونی چاہئیں۔
یہ ملک محض سرزمین نہیں، ایک نظریہ ہے۔
یہ قوم صرف فوجی طاقت نہیں، ایمانی قوت رکھتی ہے۔
اور اگر دشمن نے ہماری طرف نظر اُٹھائی، تو یاد رکھو۔
پاکستان غزہ نہیں نہ ہی ایران ہے یہ پاکستان ہے!
پاکستان ہمیشہ زندہ باد
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران پاکستان تل ابیب صہیونی سازش پاکستان کے پاکستان کو کے خلاف
پڑھیں:
امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑیگی، ڈونلڈ ٹرمپ
دو ریاستی حل کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے، نیتن یاہو سے پوچھیں۔ فلسطینی شہریوں کی دوسرے ممالک منتقلی کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک سے بہت اچھا تعاون ملا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کرنا چاہتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں عشائیے پر ملاقات کی۔ دو ریاستی حل کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے، نیتن یاہو سے پوچھیں۔ فلسطینی شہریوں کی دوسرے ممالک منتقلی کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک سے بہت اچھا تعاون ملا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت سمیت دنیا میں کئی جنگیں روکنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا شیڈول بنایا ہے، امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی ہے، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا شیڈول بنایا ہے، درست وقت پر ایران سے پابندیاں ہٹائیں گے۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ایسے ممالک کی تلاش پر کام کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں۔ امریکی صدر نے یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے قریب ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا۔