ایٹمی پروگرام: مہم جوئی کے ہولناک نتائج شاید دنیا برداشت نہ کر سکے: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ’’ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو بھارت نے ایک پالیسی کے طور پر پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔ بھارت کے یہ مذموم عزائم پاکستان کی سلامتی بالخصوص بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ ردِ عمل گزشتہ ماہ وزیرستان بم دھماکے بعد سامنے آیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے کی ذمہ داری فتنہ الخوارج (طالبان) نے قبول کی تھی، جس میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ان حملوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگرانہ کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔ خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ موجودہ فتنہ الخوارج اس گمراہ نظریئے کا تسلسل ہے، جو مسلمانوں کو اپنے گمراہ عقیدے کے تحت قتل کرتے آئے ہیں۔ اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں۔ فتنہ الخوارج کا اسلام، انسانیت، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔ فتنہ الہندوستان کی اصطلاح پاکستان میں ان دہشتگردوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے، فتنہ الہندوستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ پاکستان نے اسلامی ریاست کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے۔ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت ڈوول ہے۔ امریکہ اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا اعتراف کر چکے ہیں۔ ’’ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسرائیل کی جارحیت کا نشانہ بننے والے ایران کے لیے پاکستان کی سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔‘‘ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور کوئی بھی ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا۔ پاکستان ایک ذمہ دار اور ڈکلیئرڈ ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔ یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائی کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے جبکہ ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کو بھارت نے بطور پالیسی پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔ غیر ملکی چینل کو انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے انتباہ کیا ہے ایٹمی پروگرام پر کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ کسی مہم جوئی کے ہولناک نتائج ہوں گے۔ یہ نتائج شاید دنیا برداشت نہ کر سکے۔ بھارت کا عالمی دہشتگردی کا نیٹ ورک ہے۔ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ کئی ملک بھارتی دہشتگردی کا بتا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایٹمی پروگرام پاکستان میں پاکستان کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ اور سوچ سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے منہ توڑ، شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نشان امتیاز(ملٹری) نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا، اور " نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس" کرنے والے مسلح افواج کے فارغ التحصیل افسران سے خطاب کیا۔
شرکا سے خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے جنگ کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور مشکل حالات میں پیچیدہ چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ذہنی تیاری، عملی فہم، اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی اہمیت پر زور دیا۔
سید عاصم منیر نے ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی خطرات سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی مستقبل کی قیادت کی تیاری میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے کردار کو سراہا اور سول اور ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، بھارت کی جانب سے آپریشن سندور میں ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا، دراصل بھارت کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو ثابت کرتا ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی میں بھارت کی جانب سے بیرونی تعاون جیسے الزامات غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی ہیں، اس قسم کے بیانات بھارت کی آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کرنے میں روایتی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان کی دہائیوں پر مبنی حکمتِ عملی، مقامی صلاحیت اور مضبوط اداروں کی بنیاد پر کامیابی کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے، خالصتاً دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو شامل کرنا، بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں فرضی" نیٹ سیکیورٹی پروائڈر"کے خود ساختہ رول کی ناکام کوشش ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب خطے کے ممالک بھارت کی جارحانہ اور ہندوتوا نظریے سے تنگ ہیں۔
عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کے خودغرضانہ اور تنگ نظر برتاؤ کے برعکس پاکستان نے اقوام عالم میں اصولی سفارتکاری پر مبنی دیرپا شراکت داری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر ثابت کیا ہے۔
فیلڈ مارشل نے پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مہم جوئی، پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے فوری اور منہ توڑجواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس پیدا ہونے والی کشیدگی کی اصل ذمہ داری اس (بھارت) بصیرت سے محروم مغرور جارح پر عائد ہوگی، جو ایک خودمختار ایٹمی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی سے پیدا ہونے والے ممکنہ تباہ کن نتائج کا ادراک کرنے میں ناکام رہا۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں۔
عاصم منیر نے کہا کہ جنگیں یقین ِمحکم، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم وحوصلے کے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔
فیلڈ مارشل نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اورجنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور فارغ التحصیل افسران پر زور دیا کہ وہ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں۔