نیتن یاہو کی غزہ پر کسی بڑے پیشرفت کے بغیر امریکا سے واپسی؛ اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ مذاکرات پر کسی پیش رفت کے بغیر وائٹ ہاؤس کا دورہ مکمل کرکے واپسی کی تیاری شروع کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو روز میں 2 بار ملاقات کی۔
نیتن یاہو نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم ایک لمحے کے لیے بھی کوششوں کو ترک نہیں کر رہے اور یہ ہماری فوجی دباؤ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے تین بنیادی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کا خاتمہ اور غزہ کو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بننے دینا شامل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ کارروائی کے بعد امن کے امکانات میں وسعت آئی ہے اور ابراہیم معاہدوں کا دائرہ بڑھایا جا سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے یہ ملاقاتیں وائٹ ہاؤٔس کے اوول آفس میں ہوئیں جس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی شریک تھے۔
تاہم ملاقات کے مرکزی وجہ یعنی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے پیر کی رات عشائیے میں ایک دوسرے کی بھرپور تعریف کی۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کا خط بھی پیش کیا اور کہا کہ ایران کے خلاف امریکی کارروائیوں سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
ان ملاقاتوں کے فوری بعد امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف معاہدے کے حوالے سے پُرامید نظر آرہے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کوئی بڑا اعلان سامنے آسکتا ہے۔
تاہم اسٹیو وٹکوف نے اپنا دوحہ کا دورہ ملتوی کر دیا جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کرنے والے تھے۔
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات ابھی تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچے۔
اگرچہ چند اہم نکات پر اتفاق رائے ہو چکا ہے لیکن جنگ بندی کے دوران فوجی انخلا اور معاہدے کی شرائط پر حماس اور اسرائیل کے درمیان ابھی بھی گہرے اختلافات باقی ہیں۔
سعودی نشریاتی ادارے الشرق کے مطابق قطر میں مذاکرات کا پانچواں دور بھی بغیر کسی اہم پیش رفت کے ختم ہوگیا۔
ایک فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وفد صرف سننے تک محدود ہے اور تمام امور میں نیتن یاہو اور وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر سے مشورہ کر رہا ہے۔
اسرائیل کا مطالبہ رہا ہے کہ 60 دن کی ممکنہ جنگ بندی کے دوران جنوبی غزہ کے مورگ کاریڈور میں آئی ڈی ایف کی موجودگی برقرار رہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔