data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالت میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پرعدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی ، اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدحفیظ و دیگرعدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر امریکی عدالت میں معاونت سے انکار کی وجوہات سے متعلق آپ سے رپورٹ مانگی گئی تھی، اگر وفاقی حکومت کی رپورٹ میری عدالت میں پیش نہیں کی گئی تو پوری کابینہ کو طلب کروں گا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ وفاقی کابینہ میں شامل تمام وزرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟ یہ عدالت صرف وفاقی کابینہ ہی نہیں وزیر اعظم کے خلاف بھی کارروائی کریگی۔عدالت نے کہا کہ جون کے مہینے میں عدالت نے جواب مانگا تھا۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 3 روز دے رہاہوں، رپورٹ عدالت پیش کی جائے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ اگلے ہفتے کی مہلت دے دیں۔ 5 ورکنگ دنوں کا وقت دے دیا جائے، جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اگلے ہفتے سے میری سالانہ چھٹیاں ہوں گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی آئندہ ہفتے تک کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرلی اور سماعت 21 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ سے ملاقات کے حوالے سے ایک متفرق درخواست دی ہے جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے مل کر کیا کریں گی؟ کیا وزیراعظم کو نہیں معلوم؟۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل وفاقی کابینہ ڈاکٹر عافیہ عدالت میں عدالت نے

پڑھیں:

وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا، جس کا اطلاق گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین پر ہوگا۔

نئے ریٹس اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے وفاقی ملازمین کے لیے نافذ ہوں گے، جس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے کا مالی اثر پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کابینہ کو تجویز دی تھی کہ شہری علاقوں میں کرایوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث موجودہ الاونس ناکافی ہو چکا ہے۔ وزارت نے موقف اختیار کیا کہ آخری بار ہائوس رینٹ سیلنگ میں ستمبر 2021ءمیں ترمیم کی گئی تھی، جب کہ حالیہ مہنگائی کے باعث سرکاری ملازمین کیلئے مناسب رہائش حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

وزارت نے مزید بتایا کہ بیشتر ملازمین کو اپنی جیب سے اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے، جب کہ سرکاری رہائش گاہوں کی شدید قلت بھی موجود ہے۔ فنانس ڈویژن نے وزارتِ ہائوسنگ کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق 85 فیصد اضافہ ناگزیر ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ نے رول 17(1)(b) کے تحت منظوری دی۔ حکومتی فیصلے کے بعد نئی ہائوس رینٹ سیلنگ کے اطلاق سے وفاقی ملازمین کو مالی دبائو میں واضح کمی اور مارکیٹ ریٹس کے قریب الاﺅنس حاصل ہو گا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • زمان پارک کیس میں اہم پیش رفت، عدالت نے گواہوں کو طلب کر لیا
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو ترکیہ روانہ ہوں گے
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • پی ایس بی انکواٸری کمیٹی نےتحقیقاتی رپورٹ دبا دی ،حکومتی قواٸد نظرانداز، اضافی سیلف ہائرنگ لینے والوں کیخلافے ایکشن نہ ہوسکا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری