گرفتاریاں ممکن نہیں ہیں، ایسا نہیں ہونے والا، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ گرفتاریاں ممکن نہیں ہیں، ایسا نہیں ہونے والا۔
اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صرف پارلیمنٹیرین لاہور جا رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا پنجاب والوں سے رابطہ ہے وہ بھی پارلیمنٹیرین ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ قافلہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف پُرامن ردعمل ہے
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کا قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہے۔
اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ قافلہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف پُرامن ردعمل ہے۔ ہم امن، محبت، بھائی چارے اور رواداری کا پیغام لے کر جارہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ احتجاج نہیں محض اظہارِ یکجہتی ہے، ہمارا مقصد انتشار نہیں بلکہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہے، ہم یہ بتانےجارہے ہیں کہ جمہوری نمائندوں کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہا بیرسٹر گوہر نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔