لاہور ہائیکورٹ کا رات 12 بجے کے بعد ریسٹورنٹس کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے رات بارہ بجے کے بعد ریسٹورنٹس کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں محکمہ ماحولیات سمیت دیگر محکموں کے افسران پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ ریسٹورنٹس رات بارہ بجے کے بعد کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں، کینال روڈ سے درخت عدالت کی اجازت کے بغیر نہ کاٹے جائیں۔
وکیل پی ایچ اے نے مؤقف اختیار کیا کہ درختوں سے متعلق ڈی جی پی ایچ اے کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈی جی کو اپنے بیان پر معذرت کرنی چاہیے۔
عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو آپ کا لائسنس کینسل ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ یلو پروجیکٹ کے منصوبے کے خلاف نہیں، یلو لائن منصوبے پر انڈیپنڈنٹ کنسلٹنٹ کا آرڈر کردیا ہے۔ کینال کو تو ویسے ہی ورثہ ڈکلیئر کیا ہوا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے بھی ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ میاواکی طرز پر جوہر ٹاؤن کے علاقے میں درخت لگائے جائیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسموگ ایمیشن اینالائزر مشین کا افتتاح ہونا تھا اس کا کیا بنا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جی، افتتاح ہونا تھا لیکن بعض وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد جاتے ہوئے شیخوپورہ کالا سیاہ دھواں دیکھا، جب رپورٹ منگوائی تو اس میں کچھ بھی نہیں تھا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ہرن مینار کے قریب دھواں چھوڑنے والے بھٹے کو فوری بھاری جرمانہ کریں، پندرہ لاکھ روپے جرمانہ کریں اور بیان حلفی لیں۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ شیخوپورہ میں تمام بھٹہ مالکان کو آگاہ کر دیں، خلاف ورزی ہوئی تو بھٹہ گرا دیا جائے گا۔
عدالت نے شیخوپورہ کے محکمہ ماحولیات کے سربراہ کو فوری تبدیل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عدالت نے کے خلاف دیا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ