نتین یاہو نے صرف اپنی بقاء کیخاطر غزہ جنگ کو طول دیا، امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے کیسے جنگ سے پہلے صیہونی رژیم کے سلامتی کے منظر نامے کو پیچیدہ بنایا اور جان بوجھ کر جنگ کو طول دیا تاکہ وہ اپنے اقتدار کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے ذاتی مقاصد حاصل کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ صیہونی رژیم کے بعض عہدیداروں نے اسرائیلی وزیراعظم "نیتن یاہو" پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے فوجی افسران کی مخالفت کے باوجود غزہ پٹی کے خلاف جنگ کو طول دیا۔ ان صیہونی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو غزہ کی جنگ سے متعلق فیصلے، اسرائیل کی سلامتی کو مدنظر رکھنے کی بجائے اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کو دیکھ کر رہے ہیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے جمعے کے روز ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی جس پر 6 ماہ تک کام کیا گیا۔ اس رپورٹ میں 100 سے زائد اسرائیلی، امریکی اور کچھ عرب ممالک کے عہدیداروں کے بیانات شامل کئے گئے ہیں۔ نیز متعدد سرکاری دستاویزات اور ریکارڈز کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی اس تفصیلی رپورٹ نے نیتن یاہو کے کردار سے پردہ اٹھایا ہے کہ کیسے انہوں نے جنگ سے پہلے صیہونی رژیم کے سلامتی کے منظر نامے کو پیچیدہ بنایا اور جان بوجھ کر جنگ کو طول دیا تاکہ وہ اپنے اقتدار کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے ذاتی مقاصد حاصل کر سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ کو طول دیا نیتن یاہو
پڑھیں:
صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔